طارق شاہ

محفلین

مریضِ عشقِ جاناں کا مداوا وصلِ جاناں ہے
طبیبوں سے کہو لکھتے ہو کیوں نسخہ دوائی کا

فضل اللہ خان قندہاری
 

طارق شاہ

محفلین

نہ حُور ایسی کوئی دیکھی ، نہ غلماں
خُدا جانے کہ ، کیا ہو اے صنم تم

فزوں فرہاد سے اپنا ہے دُکھڑا
نہیں شیریں سے بے دردی میں کم تم

قلندر بخش جرأت
 

طارق شاہ

محفلین

میں وہ نہیں کہ ، کوئی مجھ سے مِل کے ہو بدنام
نہ جانے کیا، تِری خاطر میں یار گُزرے ہے

مرزا رفیع سودا
 

طارق شاہ

محفلین

حشر میں مِلنے کی اُمّید تھی ، وہ بھی نہ رہی
وہ یہ کہتی ہیں کہ ، ناحق طمعِ خام نہ کر

آج ہی آج کے دم سے ہے بہارِ ہستی
فکرِ فردا نہ کر، اندیشۂ انجام نہ کر!

اخترشیرانی
 
Top