آپ کی نظر میں سب سے احمقانہ جملہ یا کلام (انگریزی: بنکم bunkum)

Gulmaily

محفلین
دانائی کہاں سے سیکھی؟
کسی نے ایک دانا سے پوچھا، آپ نے دانائی کہاں سے سیکھی؟ فرمانے لگے احمقوں سے۔ سائل نے حیرانی سے پوچھا کہ یہ کیونکر؟ فرمایا کہ جو احمقانہ کام یا کلام وہ کرتے تھے، میں اس سے بچنے میں لگ جاتا تھا۔ واقعی بات تو درست ہے۔ احمقوں سے بھی بہت کچھ سیکھا جاسکتا ہے۔ بس آدمی میں سمجھ ہو۔ علامہ ابن الجوزی(متوفی 597 ہجری) نے اس پر ایک پوری کتاب بنام أخبار الحمقى والمغفلين (احمقوں اور بھلکڑوں کی باتیں)تحریر فرمائی ہے۔ اس میں فرمایا ہے کہ حمق (حماقت) رعونت کی وجہ سے پیدا ہونے والا شر ہے۔
ایک احمقانہ جملہ
ٹھنڈ ہے تو کیا ہوا …… اگر یہ جملہ سردیوں میں برف کھانے کی ترغیب ہے تو بلاشبہ نہایت احمقانہ جملہ ہے۔ بلکہ ہزارہا بیماریوں اور کمزوریوں کو دعوت دینے کے مترادف ہے۔
کیا ضرورت ہے؟
عربی مقولہ ہے کہ چیزوں کی درست اور کامل پہچان ان کی ضدات (ضدوں) سے ہوتی ہے۔ دن کو سمجھنے کیلئے رات کا تصور بھی ضروری ہے۔ اس لئے ذہانت کو سمجھنے کیلئے احمقوں کی حماقت کا علم بھی ضروری ہے تاکہ ان سے بچا جاسکے۔تو پھر دیر کس بات کی۔ اگر آپ کوئی احمقانہ جملہ جانتے ہیں تو اسے دوسروں کے ساتھ شیئر کیجئے۔


bunkum.png
احمقانہ جملے کہاں سے ڈھونڈیں؟
روزمرہ زندگی سے، اخباری کالمز سے، ٹیلی ویژن اشتہارات سے، سائنسدانوں کی زندگی سے، گھریلو بات چیت سے وغیرہ وغیرہ۔ بہترین احمقانہ جملہ وہ ہے جو لوگوں میں (کہاوت اور ضرب المثل کی طرح) مشہور ہو ۔
قرآنِ پاک سے کفار کے احمقانہ کلام کی چند مثالیں
اللہ رب العزت نےبھی اپنے کلام میں منکرین کے حماقت بھرے جملوں کا ذکر فرمایا ہے جس کی چند مثالیں درج ذیل ہیں:
اپنے خداؤں کی مدد کرو (قائل قومِ ابراہیم)
میں مارتا اور جلاتا ہوں (قائل نمرود)
میں تمہارا رب ہوں (قائل فرعون)
ہمیں زمانہ ہلاک کرتا ہے (دہریئے کفار)
اپنے خداؤں کو مت چھوڑنا (مشرکین)



{ قَالُوا حَرِّقُوهُ وَ انْصُرُوا آلِهَتَكُمْ إِنْ كُنْتُمْ فَاعِلِينَ } [الأنبياء: 68].

ترجمہ: بولے ان کو جلادو اور اپنے خداؤں کی مدد کروں اگر تمہیں کرنا ہے​

{ أَلَمْ تَرَ إِلَى الَّذِي حَاجَّ إِبْرَاهِيمَ فِي رَبِّهِ أَنْ آتَاهُ اللَّهُ الْمُلْكَ إِذْ قَالَ إِبْرَاهِيمُ رَبِّيَ الَّذِي يُحْيِي وَ يُمِيتُ قَالَ أَنَا أُحْيِي وَ أُمِيتُ قَالَ إِبْرَاهِيمُ فَإِنَّ اللَّهَ يَأْتِي بِالشَّمْسِ مِنَ الْمَشْرِقِ فَأْتِ بِهَا مِنَ الْمَغْرِبِ فَبُهِتَ الَّذِي كَفَرَ وَ اللَّهُ لَا يَهْدِي الْقَوْمَ الظَّالِمِينَ } [البقرة: 258].

ترجمہ: اے محبوب! کیا تم نے نہ دیکھا تھا اسے جو ابراہیم سے جھگڑا اس کے رب کے بارے میں اس پر کہ اللہ نے اسے بادشاہی دی جبکہ ابراہیم نے کہا کہ میرا رب وہ ہے جو جِلاتا اور مارتا ہے بولا میں جِلاتا اور مارتا ہوں ابراہیم نے فرمایا تو اللہ سورج کو لاتا ہے پورب (مشرق) سے تو اس کو پچھم (مغرب) سے لے آ تو ہوش اڑ گئے کافروں کے، اور اللہ راہ نہیں دکھاتا ظالموں کو​

{ وَ نَادَى فِرْعَوْنُ فِي قَوْمِهِ قَالَ يَا قَوْمِ أَلَيْسَ لِي مُلْكُ مِصْرَ وَ هَذِهِ الْأَنْهَارُ تَجْرِي مِنْ تَحْتِي أَفَلَا تُبْصِرُونَ } [الزخرف: 51].

ترجمہ: اور فرعون اپنی قوم میں پکارا کہ اے میری قوم! کیا میرے لیے مصر کی سلطنت نہیں اور یہ نہریں کہ میرے نیچے بہتی ہیں تو کیا تم دیکھتے نہیں​

{ فَقَالَ أَنَا رَبُّكُمُ الْأَعْلَى } [النازعات: 24].

پھر اس نے کہا: میں تمہارا سب سے بلند و بالا رب ہوں۔​

{ وَ قَالُوا مَا هِيَ إِلَّا حَيَاتُنَا الدُّنْيَا نَمُوتُ وَ نَحْيَا وَ مَا يُهْلِكُنَا إِلَّا الدَّهْرُ وَ مَا لَهُمْ بِذَلِكَ مِنْ عِلْمٍ إِنْ هُمْ إِلَّا يَظُنُّونَ } [الجاثية: 24].

اور بولے وہ تو نہیں مگر یہی ہماری دنیا کی زندگی مرتے ہیں اور جیتے ہیں اور ہمیں ہلاک نہیں کرتا مگر زمانہ اور انہیں اس کا علم نہیں وہ تو نرے گمان دوڑاتے ہیں​

{ وَ قَالُوا لَا تَذَرُنَّ آلِهَتَكُمْ وَ لَا تَذَرُنَّ وَدًّا وَ لَا سُوَاعًا وَ لَا يَغُوثَ وَ يَعُوقَ وَ نَسْرًا } [نوح: 23].

اور بولے ہرگز نہ چھوڑنا اپنے خداؤں کو اور ہرگز نہ چھوڑنا ودّ اور سواع اور یغوث اور یعوق اور نسر کو​


 

Gulmaily

محفلین
  1. I know I'm not a millionaire, but I definitely want to live like one." - Paris Hilton​
  2. I have never let my schooling interfere with my education." - Mark Twain​
  3. The early bird gets the worm, but the second mouse gets the cheese." - Steven Wrigh​
 
آخری تدوین:

محمداحمد

لائبریرین
تم آگئے !!؟؟؟
تم آگئیں !!؟؟

یہ عموماً جملہء استعجابیہ ہوتا ہے۔

یعنی حیرت کا اظہار اور اس میں کوئی نہ کوئی سوال پنہاں ہوتا ہے یا پھر خوشی کا اظہار۔

سوال یہ ہو سکتا ہے کہ اتنی جلدی کیوں آ گئے یا جس کام سے گئے تھے وہ ہوا یا نہیں۔ یا اگر تم آ گئے تو پھر چلیں۔ :)
 

محمداحمد

لائبریرین

یہ جملہ بے حد اہم ہے۔

یہیں سے تحقیقات کا آغاز ہوتا ہے۔ اور اس بات سے چیز گم کرنے والے کی یاد داشت کو بھی جھنجوڑا جاتا ہے۔

اور یہیں سے آگےچل کر تربیت کا پہلو بھی نکلتا ہے کہ چیز جگہ پر رکھی ہوتی تو فوراً مل جاتی۔
 

محمداحمد

لائبریرین
ایک عالم کا کہنا ہے کہ مجھے زندگی میں آج تک کسی نے لاجواب نہیں کیا لیکن ایک عورت نے مجھے بھی لاجواب کر دیا ۔ وہ عالم کہتا ہے کہ ایک دن ایک عورت ، ایک تھال کو کپڑے سے ڈھانپے ہوئے لے کر جا رہی تھی تو میں نے اس سے پوچھا ! تھال میں کیا ہے ؟ وہ عورت بولی ! اگر بتانا ہی ہوتا تو پھر ڈھانپنے کی کیا ضرورت تھی ؟

منقول
 

Gulmaily

محفلین
یہ جملہ بے حد اہم ہے۔

یہیں سے تحقیقات کا آغاز ہوتا ہے۔ اور اس بات سے چیز گم کرنے والے کی یاد داشت کو بھی جھنجوڑا جاتا ہے۔

اور یہیں سے آگےچل کر تربیت کا پہلو بھی نکلتا ہے کہ چیز جگہ پر رکھی ہوتی تو فوراً مل جاتی۔
شاید ان کی اس جملے سے مراد خود کلامی تھی۔
 

Gulmaily

محفلین
وہ شخص فرشتوں سے باتیں کرتا ہےکیونکہ وہ خود یہ بات کہتا ہے۔ اور وہ کبھی جھوٹ نہیں بولتا، کیونکہ جو شخص فرشتوں سے باتیں کرتا ہے وہ جھوٹ نہیں بول سکتا۔
 
Top