آپ کتنی زبانوں پر دسترس رکھتے ہیں؟

آپ کتنی زبانیں بول سکتے ہیں؟

  • 1 سے 3

    Votes: 26 51.0%
  • 3 سے 5

    Votes: 13 25.5%
  • 5 سے زیادہ

    Votes: 12 23.5%

  • Total voters
    51
اردو مادری اور پدری زبان ہے۔سوآتی بھی ہے۔
انگریزی کیوں کہ وقت کی ایک کی ضرورت اور مجبوری بھی سو وہ بھی آہی گئی ۔البتہ ادب میں زیادہ مطالعہ نہیں ۔ شیکسپئیر کا رومیو جولیٹ کے علاوہ شاید ہی ایک دو تخلیقات پڑھیں ہوں۔
سندھی علاقائی زبان ہے اور بطور مضمون پڑھی بھی ہے سو وہ بھی آتی ہے کہ بچپن اور لڑکپن اندرون سندھ میں گزرا ۔کچھ اسکول کالج سے سندھی دوست بھی تھے ۔
فارسی سے بھی کافی انٹرنسک قسم کی واقفیت ہے ۔والد صاحب سے اپنی ذاتی دلچسپی سے سیکھی کیوں کہ انہیں فارسی شاعری اور انگریزی شاعری پر کافی گہری دسترس تھی ۔خود بھی شاعر تھے اور مرزا غالب تک شجرہ تلمذ رکھتے تھے۔ کچھ بنیادی خانہ فرہنگ حیدرآباد سے لا کر بھی پڑھیں کیوں کہ محدود وسائل میں اور کہیں کوئی کتب دستیاب نہیں تھیں ۔اور فائنل ائیر میں ایرانی ہم جماعت اور پراجیکٹ فیلو سے کچھ جدید فارسی لہجے کا ادراک بھی ہوا جو اول اول سننے میں ایسا لگتا ہے کہ اس زبان کا لکھی ہوئی کلاسیکی فارسی زبان سے کوئی اتنا ہے رشتہ ہے جو بلی اورمچھلی میں ہو ۔ جیسے جان کو جون (مہینے والے جون) کی طرح بولنا وغیرہ ۔بہر حال فارسی سے بھی کام چلانے کی حد تک آشنائی ہو ہی گئی ۔اگر کبھی ایران جانا ہوا تو امید ہے زیادہ پریشانی نہ ہو گی۔
عربی ۔بنیادی طور پر ہر مسلمان کی مذہبی وابستگی کے طور پر پڑھنی توآتی ہی ہے ۔ کچھ اسکول میں بھی پڑھی مگر برائے نام ۔
یہاں عرب ملک میں رہنے سے عربی سے کچھ واقفیت ہوئی ۔
ابتدا میں عربی زبان کے مروجہ متنوع (بھانت بھانت کے) لہجات میں دماغ کافی عرصے تک چکراتا ہے رہا کہ یہ زبان بلکہ زبانیں آخر ہیں کونسی ؟ کام البتہ انگریزی سے چلتا رہا۔
کچھ عرصے بعد دماغ کے گھومنے کی رفتار کچھ کم ہوئی تو پتہ چلا کہ اس کے کتنے فلیورز ہیں ۔ مصر والے ق کو الف کی طرح بولتے ہیں اور جیم کو گاف کی طرح۔ یعنی مسجد کو کہتے ہیں مسگد۔ جدہ شہر کو گدہ اور قلیل کو کہتے ہیں الیل ( اس کا حیاتیات کے جینز والے الیل سے کچھ علاقہ نہیں ) اور قلب کو الب ۔جبکہ دیگر عربی لہجوں میں ق کو گاف بولا جاتا ہے یعنی قل ( بمعنی کہیئے ) کو کہتے ہیں گل، (پھول والا گل ، شاید یہ مراد لی جاتی ہو کہ منہ سے پھول جھاڑیئے) ۔ بہر حال یہ مثالیں کیفیت کا اندازہ لگانے کے لیے کافی ہیں جو گردش کے سبب دماغ پر طاری ہوتی تھی ۔پھر ایک ادارے میں کچھ کورس کیا تو پتہ چلا بلکہ پتہ تو تھا مگر کھل کے سامنے آیا کہ سب کے پیچھے ایک ہی فصاحت اور بلاغت کا طوفان ہے اور سب کی بنیاد بھی وہی ہے صورتیں البتہ جدا ۔اس طرح عربی سے بھی کچھ شدھ بدھ ہو ہی گئی ۔
پنجابی ۔
اس کے لیے اپنی محفل کا پنجابی فورم کا شکر گزار ہوں ۔ کافی حد تک سمجھ آنے لگی ہے بس کچھ وکیبلری یعنی حل لغات میں دشواری ہوتی ہے جو اپنے محفلین کے تعاون سے دور ہو جاتی ہے ۔
ایک بات ہے کہ زبان کوئی بھی ہو اس کا سیکھنا ایک عجیب سرشاری کی کیفیت رکھتا ہے ۔
آخر میں ایک معذرت کہ مراسلہ طویل ہو گیا ۔اگر چہ یہ معذرت بھی اس طوالت میں حصے دار ہوئی ۔
جبکہ میں نے بعد میں احباب کے مراسلہ جات دیکھ کر اپنے مراسلے کو کچھ طول دیا۔ :)
 

فلسفی

محفلین

فاخر

محفلین
یہ ہندوستان کے کس علاقے میں بولی جاتی ہے؟
یوپی کے مشرقی حصہ اور بہار کے شمالی علاقہ میں ،بہار کے مختلف حصوں میں مختلف زبان بولی جاتی ہے جس میں میتھلی ،مگھئی ، معروف ہے ۔ البتہ لکھی نہیں جاتی،میرے معلومات کے مطابق بھوجپوری کا رسم الخط وہی ہے جو ہندی کا رسم الخط ہے۔ لیکن یہ زبان بولی جاتی ہے ؛لیکن لکھنے میں بہت ہی کم استعمال کی جاتی ہے ۔ اور رہی بات مسلمانوں کی تو بیچارے مسلمان یہ زبان بولتے تو ہیں ؛لیکن لکھنے کا رواج نہیں ہے،لکھنے کو معیوب سمجھتے ہیں لکھنے کے لیے اردو کا ہی استعمال کیا جاتا ہے ۔
 

فاخر

محفلین
اور ہاں ایک بات تو بتانا ہی بھول گیا تھا مجھ کو پنجابی بھی سمجھ میں آتی ہے ؛لیکن وہی پنجابی جسے نصرت فتح علی خان صاحب مرحوم اپنی آواز میں گارہے ہوں ۔’’ جیسے دل کا روگ مکا جا ماہی ----- اکھیاں دی پیاس بجھا جا ماہی‘‘، ’’یاراں ڈک لے خونی اکھیاں نوں -----سانو تک تک مار مکایائے ‘‘ ، بنا ماہی کی وے دل پرچھاواں -----راتاں دی میری نیند اڈ گئی ‘‘ ، ’’ ربا لکھ لکھ شکرمناواں جے کدی میرا یار مل جائے ‘‘، او لال میری پت رکھیو بھلا جھولے لالن ‘‘ وغيره وغيره ان پنجابی نغموں کی ایک فہرست ہے ۔ مجھے اسی وقت پنجابی سمجھ میں آتی ہے جب نصرت فتح علی خان مرحوم نغمہ سرا ہوں ۔ وہیں اگر کوئی دوسرا پنچابی گا رہا ہو تو مجھے کچھ بھی سمجھ میں نہیں آتا ۔ اب پتہ نہیں ایسا کیوں ہے ؟ اور یہ بھی سچ ہے کہ بحروں کی تحقیق خان صاحب کی دھنوں سے بھی کرتا ہوں جیسے:’’سوچتا ہوں کہ وہ کتنے معصوم تھے --- کیا سے کیا ہوگئے دیکھتے دیکھتے ‘‘ جب کی کڑیاں ملائیں تو پتہ چلا کہ اس کی بحر متدارک مثمن سالم ہے ۔ اب تو ایسا ہوتا ہے کہ خان صاحب کی اردو گائی ہوئی غزل کو سن کر بحر متعین کرکے ’’بڑہانکنے‘‘ کی کوشش کرتا ہوں۔ بوعلی قلندر رحمۃ اللہ علیہ کی غزل ’’ اگر بینم شبِ ناگاہ شینم ،مناں سلطانِ خوباں را‘‘ کے طرز پر میں نے بھی ایک ٹوٹی پھوٹی نیم فارسی نیم اردو غزل لکھ ماری تھی :LOL: جس کا یہ شعر مجھے پسند ہے ؎ ’’الا یا ایہا الساقی ،نہیں حاجت ترے مے کی --- خوشا قسمت کہ نوشیدم ، مئے چاہِ زنخداں را ‘‘
 
مدیر کی آخری تدوین:

فلسفی

محفلین
اور ہاں ایک بات تو بتانا ہی بھول گیا تھا مجھ کو پنجابی بھی سمجھ میں آتی ہے ؛لیکن وہی پنجابی جسے نصرت فتح علی خان صاحب مرحوم اپنی آواز میں گارہے ہوں ۔’’ جیسے دل کا روگ مکا جا ماہی ----- اکھیاں دی پیاس بجھا جا ماہی‘‘، ’’یاراں ڈک لے خونی اکھیاں نوں -----سانو تک تک مار مکایائے ‘‘ ، بنا ماہی کی وے دل پرچھاواں -----راتاں دی میری نیند اڈ گئی ‘‘ ، ’’ ربا لکھ لکھ شکرمناواں جے کدی میرا یار مل جائے ‘‘، او لال میری پت رکھیو بھلا جھولے لالن ‘‘ وغيره وغيره اس پنجابی نغموں کی ایک فہرست ہے ۔ مجھے اسی وقت پنجابی سمجھ میں آتی ہے جب نصرت فتح علی خان مرحوم نغمہ سرا ہوں ۔ وہیں اگر کوئی دوسرا پنچابی گا رہا ہو تو مجھے کچھ بھی سمجھ میں نہیں آتا ۔ اب پتہ نہیں ایسا کیوں ہے ؟
ازراہ تفنن:
شکر ہے آپ نے "گڑوی دُدھ والی اکو ڈیک وچ پی جا" نہیں سنا۔
 

فاخر

محفلین
جبکہ میں نے بعد میں احباب کے مراسلہ جات دیکھ کر اپنے مراسلے کو کچھ طول دیا۔ :)
آپ کے ساتھ عربی میں ’’چکر‘‘ چلتا رہا وہی چکر میرے ساتھ بھی چلا ؛لیکن میں نے حجازی لب و لہجہ کو اختیار کرکے دھونی رما کر بیٹھ گیا ۔ یعنی فصیح عربی پر اکتفا کرلیا اس کے علاوہ مصری عربی پر کبھی توجہ ہی نہ دی ؛کیوں دونوں عربی میں اس قدر تضاد ہے کہ عجمی کا سرچکرائے ہی نہیں ؛بلکہ ’’دماغ کا دہی ‘‘ بن کر رہ جائے۔:LOL::LOL::LOL::LOL::ROFLMAO::ROFLMAO::ROFLMAO::ROFLMAO:
 

فلسفی

محفلین
اب اس کا اردو ترجمہ بھی بتاتے جاتے تو مہربانی ہوتی نہیں تو پھر یوٹیوب کا سہارا لینا پڑے گا اوروہاں خان صاحب کو سننا پڑے گا ۔:LOL::LOL::LOL:
نہیں نہیں ایسا ظلم نہ کیجیے گا ورنہ میرے اس مراسلے پر واہیاتی کا گمان ہو گا۔
ترجمہ حاضر ہے۔ گڑوی دودھ کے لیے ایک مخصوص برتن کو کہتے ہیں، گوالے عموما اس سے ناپ کر دودھ گاہکوں کو بیچتے ہیں، شاید ایک کلو یا اس سے کچھ زیادہ کا سانچا ہوتا ہے۔ کہنے والا مخاطب سے کہہ رہا ہے کہ "ایک ہی سانس میں دودھ کا برتن خالی کر دے، یعنی پی جا"۔

محترم محمد وارث، عبدالقیوم چوہدری ، کیا آپ مزید وضاحت فرما سکتے ہیں۔
 

الف عین

لائبریرین
مادری زبان اردو. الحمد للہ اردو ہندی انگریزی تینوں کو مادری زبان کی طرح استعمال کر سکتا ہوں۔
فارسی عربی (قرآنی) سے شدبد ہے، تیلگو، کنڑا سے بھی شدبد ہی ہے ۔
گجراتی بنگالی لکھ پڑھ سکتا ہوں۔ بنگالی بول سمجھ بھی سکتا ہوں۔ فرانسیسی کا ایک کورس بی ایس سی میں لیا تھا جو اب تک کافی بھول چکا ہوں۔
ہندوستانی /ہندی بولیوں (زبانیں کہنا غلط ہو گا) میں سبھی تھوڑی بہت سمجھ لیتا ہوں... اودھی، برج، میتھلی، بھوجپوری، مارواڑی. حیدرآبادی/دکنی
 

محمد وارث

لائبریرین
نہیں نہیں ایسا ظلم نہ کیجیے گا ورنہ میرے اس مراسلے پر واہیاتی کا گمان ہو گا۔
ترجمہ حاضر ہے۔ گڑوی دودھ کے لیے ایک مخصوص برتن کو کہتے ہیں، گوالے عموما اس سے ناپ کر دودھ گاہکوں کو بیچتے ہیں، شاید ایک کلو یا اس سے کچھ زیادہ کا سانچا ہوتا ہے۔ کہنے والا مخاطب سے کہہ رہا ہے کہ "ایک ہی سانس میں دودھ کا برتن خالی کر دے، یعنی پی جا"۔

محترم محمد وارث، عبدالقیوم چوہدری ، کیا آپ مزید وضاحت فرما سکتے ہیں۔
کیسی وضاحت صاحب اور کس چیز کی وضاحت؟ :)
 
آپ کے ساتھ عربی میں ’’چکر‘‘ چلتا رہا وہی چکر میرے ساتھ بھی چلا ؛لیکن میں نے حجازی لب و لہجہ کو اختیار کرکے دھونی رما کر بیٹھ گیا ۔ یعنی فصیح عربی پر اکتفا کرلیا اس کے علاوہ مصری عربی پر کبھی توجہ ہی نہ دی ؛کیوں دونوں عربی میں اس قدر تضاد ہے کہ عجمی کا سرچکرائے ہی نہیں ؛بلکہ ’’دماغ کا دہی ‘‘ بن کر رہ جائے۔:LOL::LOL::LOL::LOL::ROFLMAO::ROFLMAO::ROFLMAO::ROFLMAO:
اس چکر میں آپ غلط اقتباس لے گئے۔ :p
 
Top