کاشفی

محفلین
مدح مولا علی علیہ السلام
(میر مہدی مجروح)
آقا علی، مطاع علی، مقتدا علی
مولا علی، امام علی، پیشوا علی

چاک خرام عرصہ گہ لافتا علی
سلطانِ اولیا، شہ خیبر کشا علی

اللہ رے نام مرتضوی کا علوی قدر
اعلٰی کے اسم پاک سے مشتق ہوا علی

طوفانِ حادثات سے اے دل نہ فکر کر
اس بحر غم سے پار ہو اب، کہہ کے یا علی

کیا فکر اس کو دشمن رو بہ خصال کا
آقا ہو جس کا شیرِ خدا مرتضیٰ علی

کیا پوچھتے ہو اس دلِ اُلفت پسند کا
مقصد علی، مرام علی، مدعا علی

ہوتا ہے جب مصیبتِ عظمیٰ کا سامنا
بےاختیار منہ سے نکلتا ہے یا علی

اکسیر کی اُمید میں کیوں خاک چھانیئے
لے لیجئے نہ خاک درِ مرتضیٰ علی

سرتاجِ اولیا اُسے کیونکر نہ جانیئے
تھا بحرِ معرفت کا دُرِ بے بہا علی

ظاہر میں ہے وہ پیکر خاکی میں جلوہ گر
باطن میں پر نہیں ہے خدا سے جُدا علی

جو دوشِ پاکِ مصطفوی پر ہوا سوار
دنیا میں کون ہے بجز مرتضیٰ علی

قسام خلد و نار نہ کیونکر وہ ہو کہ ہے
مختارِ کارخانہء ربّ علیٰ علی

ظاہر ہو دینِ حق کہ ہوا کفر ناپدید
پنہاں ہو جلد شرک کہ پیدا ہوا علی

اُس دشت گنج ریز سے کیا بخششیں ہوئیں
ہے منبع عطا و سحاب سخا علی

دیں میں گناہ گار کا وہ ضامن نجات
دنیا میں بستہ کار کا حاجب روا علی

ہے بزم میں وہ مظہر الطاف کردگار
اور رزم میں ہے مظہرِ قہرِ خدا علی

مجروح خستہ جاں کی شب و روز ہے دعا
سینہ میں دم ہو اور زباں پر ہو یا علی
 
Top