آزاد خیال ادبی فورم کے زیرِ اہتمام مذاکرہ و مشاعرہ (بیاد پروین جاوید)

مغزل

محفلین
[FONT="Urdu_Emad_Nastaliq"]آزاد خیال ادبی فورم[/FONT]

”مذاکرہ و مشاعرہ“
بیادپروین جاوید (پہلی برسی کے موقع پر)



(رپورٹ :م۔م۔مغل) معروف نقاد، شاعراور صحافی جناب سرور جاید صاحب کی اہلیہ محترمہ پروین جاوید صاحبہ کی پہلی برسی کے موقع پر آزاد خیال ادبی فورم کے زیرِ اہتمام سٹی آفیسرز کلب میں ایک محفلِ مذاکرہ اور مشاعرہ کا اہتمام کیا گیا یہ تقریب دو حصوں پرمشتمل تھی جس کا پہلا حصہ مذاکرے پر مشتمل تھا جس کی صدارت ڈاکٹر پیرزادہ قاسم (شیخ الجامعہ ) نے فرمائی جبکہ پروفیسر سحر انصاری مہمان ِخصوصی تھے۔ نصرت مرزا، شاہدہ حسن ، حجاب عباسی،غالب عرفان ،رخسانہ صبا، حمیرا راحت اور سبکتگین صبا نے پروین جاوید صاحبہ کی زندگی ، شخصیت ، ادب نوازی اور شعری محاسن پر مقالات پیش کیئے اور مرحومہ کو خراجِ تحسین پیش کیا، سرور جاوید نے اپنے بچوں کے ہمراہ اشکبار آنکھوں سے پروین جاوید کو ہدیہ تنہیت پیش کیا اور کہا کہ پروین کے تمام تر شعری سفر کا میں واحد گواہ ہوں ، پروین زندگی کی شاعرہ تھیں انہوں نے زندگی کو ہی لکھاہے، مرحومہ نے نہ صرف خوبصورت غزلیںاور نظمیں تخلیق کیںبلکہ آخری عرصے میں سرطان جیسے موذی مرض سے لڑتے ہوئے سرورِ دوجہاں محمد مصطفٰے سے عقیدت کے اظہار کے طورپر دو نعتیہ دیوان رقم کیے اس حوالے سے انہیں اردو دنیا کی واحدشاعرہ ہونے کا اعزاز حاصل ہے، جس کی مثال پوری تاریخِ ادب میں نہیں ملتی ، ڈاکٹرتمثیل جاوید، عبیرجاوید اور دانیال جاوید نے کہا کہ آج ایک سال ہوگیا ہے ہماری ماں کو پچھڑے ہوئے مگر آج بھی یقین نہیں آتا،ایسا لگتا ہے جیسے ابھی ایک جانب سے آئیں گی اور تقریب کے معاملات سنبھال لیں گی ، وہ جتنی عظیم شاعرہ تھیں اس سے کہیں بڑھ کے ایک عظیم ماں تھیں انہوں نے تمام مہمانانِ گرامی اور حاضرین کا شکریہ ادا کیا ، بعد ازاں جامعہ کراچی کے وائس چانسلر اور تقریب کے صدر ڈکٹر پیرزادہ قاسم نے پروین جاوید کی شخصیت اورکلام کے شعری محاسن پر اظہارِ خیال کیا،اس موقع پرثاقب انجان، رفیع الدین راز، مقبول زیدی اور غالب عرفان نے مرحومہ کومنظوم خراجِ عقیدت پیش کیا۔
کچھ دنوں اس کے بچھڑنے کا یقیں آیا نہیں
ساتھ گزرے ہوئے لمحوں کا خمار ایسا تھا
یک بیک ختم ہوا اس کی رفاقت کا شمار
گننے والا میں غلط تھا کہ شمار ایسا تھا
آخری راہِ سفر میں ، تو قدم ساتھ نہ تھے
تھی قیامت کی تھکن ، دوش پہ با ر ایسا تھا
(سرورجاوید)

گوکہ تقریب اپنے مقررہ وقت سے صرف بیس منٹ کی تاخیر سے شروع ہوئی تھی مگر حاضرین اور شعرا کی کثیر تعداد کی وجہ سے تقریب کا دورانیہ دوگھنٹے بڑھانا پڑ گیا ،سامعین کی کثیر تعداد ا س موقع پر نشتوں پر براجمان تھی اور سٹی کلب کی عمارت بقہ ِنور بنی ہوئی تھی، تقریب کا دوسرا حصہ مشاعرہ پر مشتمل تھاجس کی صدارت پروفیسر سحرانصاری نے کی، جبکہ ہمسایہ ملک سے تشریف لائے ہوئے بزرگ شاعرجناب مصحف اقبال توصیفی صاحب اس مشاعرے کے مہمانِ خصوصی تھے ، انہوں نے پروین جاوید صاحبہ کو خراجِ عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ پروین بلا شبہ ایک خوبصورت شاعرہ تھیں جبکہ ان کے نعتیہ دیوان ”سرِطیبہ“ اور ”حضوری چاہتی ہوں“ اپنی مثال آپ ہیں، مجھے پروین جاوید کو پڑھ کے یقینا خوشی ہوگی، مشاعرے میں لگ بھگ ۵۵شعراءکرام نے اپنا کلام پیش کیا جن میں :
پروفیسر سحر انصاری، مصحف اقبال توصیفی(بھارت)، نصیر کوٹی، سرور جاوید،لیاقت علی عاصم،پروفیسر شبنم صدیقی، عارف منصور، صادق مدہوش، غالب عرفان، شاہدہ حسن ،محترمہ نسیم نازش،ذکی عثمانی، رفیع الدین راز،احمد سعید فیض آبادی،حجاب عباسی،رخسانہ صبا،مبارک علی، شکیل اختر،اختر عبدالرزاق،مقبول زیدی، توقیر تقی، شبیر نازش، فیض عالم بابر، اختر انجم،فیاض علی، مقبول عابدی، شاعر علی شاعر، ثاقب انجان، سعید آغا، اجمل سراج، حمیرا راحت، سحر علی، حامد علی سید، سید زاہد علی،سیف الرحمان سیفی،م۔م۔مغل، سیمان نوید،نعیم سمیر، افضل شاہ، نشاط غوری، سمیت دیگر شعراءشامل تھے۔
 

مغزل

محفلین
stripsakafim6.jpg
 

الف عین

لائبریرین
خیہ خالی پوسٹس؟؟؟؟ کیا کوئی تصویر لگائی گئی تھی کہیں اپ لوڈ کر کے اوراب نکال دی گئ ہے؟؟ مجھے تو کچھ دکھائ نہیں دیا یہاں۔
 

شمشاد

لائبریرین
مغل صاحب بہت شکریہ آپ کی تحریر کا لیکن تصاویر مجھے بھی نظر نہیں آئیں۔
 

مغزل

محفلین
سرکار یہی تو رونا ہے کہ تصاویر ۔۔۔ اپ گریڈ کے بعد نظر نہیں آتی /۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔؟
 
Top