آدمی کے بچے

عندلیب

محفلین
آدمی کے بچے
من کے سچے ، نیند کے کچے
راوی:سردار سلیم

بچے کئی قسم کے ہوتے ہیں ۔ مثلاً بلی کے بچے ، بکری کے بچے ، بھینس کے بچے ۔۔ او ہ نہیں نہیں ۔۔۔۔ بھینس کے تو شاید بچھڑے ہوتے ہیں ۔۔۔۔۔۔ مگر میں یہاں نہ بھینس کے بچھڑوں کی بات کر رہا ہوں نہ بکری کے بچوں کی ۔ میں تو آدمی کے بچوں کی بات کر رہا ہوں جن کا امتیازی وصف یہ ہے کہ یہ بچے انسانوں کے اصطبال ۔۔ میرا مطلب ہے کہ اسپتال میں پیدا ہوتے ہیں ۔۔ کپڑے پہنتے ہیں ، حجامت بنواتے ہیں ، اسکول جاتے ہیں ، اسکول جا کر عقل سیکھتے ہیں ۔۔ عقل سے نقل سیکھتے ہیں پھر بڑے ہوکر ایک دوسرے کو "ماموں" بناتے ہیں ۔۔۔ یہ بچے گورے ، کالے ، سانولے ، زرد ، سرخ چاہے جس رنگ کے بھی ہوں ان میں ایک قدر مشترک ہوتی ہے اور وہ یہ ہے کہ یہ بچے عام طور پر اپنے منہ میں زبان لے کر پیدا ہوتے ہیں اور زندگی بھر عنوان بدل بدل کر ایک ہی راگ الاپتے رہتے ہیں ۔ "کاش پوچھو کہ مدعا کیا ہے" ۔
ان کی امید بر آتی ہے مگر نہیں آتی ۔۔۔ ان کی ہزاروں خواہشیں اور ہزاروں ارمان نکلتے ہیں مگر پھر بھی کم نکلتے ہیں ۔۔۔۔ ان بچوں کے ماں باپ کو اکثر یہ شکایت رہتی ہے کہ یہ بچے بولتے بہت ہیں ۔۔۔ حالانکہ انہیں بولنا خود ماں باپ ہی سکھاتے ہیں ۔۔۔ سچ پوچھیے تو یہ ماں باپ بھی بڑی عجیب مخلوق ہوتے ہیں جو بچوں کو گاہے بولنا سکھاتے ہیں اور گاہے چپ کرانے کے نسخے ڈھونڈتے رہتے ہیں ۔۔۔۔ اور جہاں تک میرا سوال ہے مجھے بچوں کی ایک عادت بہت بری لگتی ہے وہ ہے ان کا رونا ۔۔۔ بچے جب ضد پر آتے ہیں تو اپنے باپ کو تو کیا کسی کے باپ کو نہیں مانتے۔۔۔
آپ تو جانتے ہی ہوں گے کہ دنیا میں تین ہٹیں مشہور ہیں ۔ بال ہٹ ، راج ہٹ ، تریا ہٹ ۔۔۔ اتفاق سے یہ بات میں نے خلیل خاں فاختے کے سامنے کہہ دی ۔ انہوں نے بڑی احمقانہ سنجیدگی کے ساتھ جواب دیا کہ "میاں اس کے علاوہ بھی ایک اور "ہٹ" ہے ۔۔" میں نے پوچھا کونسی "ہٹ" کہنے لگے Pizza Hut۔
یوں دیکھیے تو خان صاحب کی شخصیت خود پانچویں ہٹ میں شمار ہوتی ہے۔۔۔


جاری ۔۔۔​
 

یوسف-2

محفلین
یہ راوی:سردار سلیم صاحب نے پطرس کے مضمون میں 19، 20 کر کے مضمون لکھ دیا ہے۔
اخبار جہاں میں یہ اسطرح شائع ہوا ہے۔

http://www.akhbar-e-jehan.com/Jan2012/16-01-2012/cutpiece_1.asp
جی بالکل درست فرمایا آپ نے۔ مضمون کے آغاز ہی سے پطرس بخاری کی یاد آنے لگتی ہے۔
راوی، سردار صاحب ہیں تو پوسٹر عندلیب صاحبہ ہیں۔ یہ سمجھ نہیں آیا کہ پھر لکھاری کون ہے ؟
 

میر انیس

لائبریرین
مرکزی ضیال تو وہیں سے لگتا ہے جہاں شمشاد نے اشارہ کیا ہے پر اس سے کافی مختلف ہے ۔ بہر حال اچھی تحریر ہے
 

الف عین

لائبریرین
یہ سردار سلیم کا مستقل مضمون لگتا ہے جسے عبدلیب یہاں پیش کر رہی ہیں۔ کٹ پیس والا پطرس کا اقتباس بھی دیکھا، محض خیال ملتا جلتا ہے، ایک ہی خیال کو بڑھا چڑھا کر لکھنا میرے خیال میں سرقہ یا اخذ کی حدود میں نہیں آتا۔ بہر حال مکمل ہونے پر کچھ کہا جا سکتا ہے یا عندلیب کے جواب کے بعد۔
 

یوسف-2

محفلین
یہ سردار سلیم کا مستقل مضمون لگتا ہے جسے عبدلیب یہاں پیش کر رہی ہیں۔ کٹ پیس والا پطرس کا اقتباس بھی دیکھا، محض خیال ملتا جلتا ہے، ایک ہی خیال کو بڑھا چڑھا کر لکھنا میرے خیال میں سرقہ یا اخذ کی حدود میں نہیں آتا۔ بہر حال مکمل ہونے پر کچھ کہا جا سکتا ہے یا عندلیب کے جواب کے بعد۔
جی بجا فرمایا اعجاز بھائی:
ایک ہی خیال کو مختلف انداز سے اپنے الفاظ میں لکھنا کم از کم سرقہ کی حدود میں تو نہیں آتا۔
 
Top