کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

شمشاد

لائبریرین
کسی گماں پہ توقع زیادہ رکھتے ہیں
پھر آج کوئے بتاں کا ارادہ رکھتے ہیں

بہار آئے گی جب آئے گی، یہ شرط نہیں
کہ تشنہ کام رہیں گرچہ بادہ رکھتے ہیں
(فیض)
 

شمشاد

لائبریرین
ترکِ الفت کے ارادے پر ذرا پھر سوچیئے
میں چلا جاؤں گا اور تو دیکھتی رہ جائے گی

یہ نہیں کہتے کہ تجھ بن جی نہیں پائیں گے
ہاں ہماری زندگی میں اک کمی رہ جائے گی
 

شمشاد

لائبریرین
فغاں بے فیض کیوں ہے، نالۂ دل بے اثر کیوں ہے؟
نظامِ محفلِ حسنِ ازل زیر و زبر کیوں ہے؟

زمین و آسماں کو ہم سے رنجش اس قدر کیوں ہے؟
مقدر میں ہمارے گردشِ شام و سحر کیوں ہے؟
(سرور)
 

شمشاد

لائبریرین
مانا کہ علاجِ دلِ بیمار بہت ہے
کیا کیجے ہمیں لذتِ آزار بہت ہے

دنیا تو ہمیں چین سے جینے نہیں دیتی
اور دل ہے کہ دنیا کا طلب گار بہت ہے
(سرور)
 

زونی

محفلین




کچھ آج شام ہی سے ھے دل بھی بجھا بجھا
کچھ شہر کے چراغ بھی مدھم ہیں دوستو



(احمد فراز)
 

شمشاد

لائبریرین
آہوں کی بارات سجی ہے، اشکوں کی برسات ہوئی ہے
آپ جو یوں خاموش ہیں بیٹھے، کوئی تو آخر بات ہوئی ہے!

عمر بھی ہے کیا خوب تماشا، ہر لمحہ اک افسانہ ہے
رتی رتی صبح ہوئی تھی، تولہ تولہ رات ہوئی ہے
(سرور)
 

شمشاد

لائبریرین
حد سے گزرا تری فرقت میں شبِ تار کا لطف
اُس میں شامل ہوا جب دیدۂ خونبار کا لطف
(سرور)
 

محمد وارث

لائبریرین
لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے
رنج بھی ایسے اٹھائے ہیں‌کہ جی جانتا ہے
(مومن)

فرخ صاحب میرے خیال میں یہ خوبصورت شعر داغ دہلوی کا ہے۔

داغِ وارفتہ کو ہم آج ترے کوچے سے
اسطرح کھینچ کے لائے ہیں کہ جی جانتا ہے
 

فرخ منظور

لائبریرین
واہ واہ وارث صاحب یہی چاہ رہا تھا میں کیونکہ مجھے بھی شک تھا بالکل ٹھیک کہا داغ کا ہی ہے -
یہ غزل اگر پوری مل سکے تو عنائت ہوگی -
 

محمد وارث

لائبریرین
فرخ صاحب یہ مکمل غزل ڈھونڈنے کی کوشش کرونگا ویسے نورجہاں نے گائی بھی ہوئی ہے اور وہ میں سنتا ہی رہتا ہوں (چند اشعار ہیں)، کسی دن سن کے لکھ سکا تو پوسٹ بھی کر دوں گا انشاءاللہ۔
 

محمد وارث

لائبریرین
آگئی آپ کو مسیحائی
مرنے والوں کو مرحبا کہیے
(مومن)

ہوش جاتے رہے رقیبوں کے
داغ کو اور بے وفا کہیئے

یہ بھی داغ کا شعر ہے اور اس غزل کو فریدہ خانم نے گایا ہے، مطلع ہے

ناروا کہیئے نا سزا کہیئے
کہیئے کہیئے مجھے برا کہیئے
 

فرخ منظور

لائبریرین
ہوش جاتے رہے رقیبوں کے
داغ کو اور بے وفا کہیئے

یہ بھی داغ کا شعر ہے اور اس غزل کو فریدہ خانم نے گایا ہے، مطلع ہے

ناروا کہیئے نا سزا کہیئے
کہیئے کہیئے مجھے برا کہیئے
شکریہ قبلہ تصحیح کے لیے - جی ہاں یہ غزل میں نے سنی ہے اور وہیں سے اسکے شعر یاد بھی رہ گئے ہیں‌لیکن یہ نہیں‌معلوم تھا کہ داغ کی ہے میں‌اسے بھی مومن کی سمجھتا رہا - اور یہ غزل بھی داغ کی ہے ناجسے فریدہ خانم نے گایا ہے -
عذر آنے میں بھی ہے اور بلاتے بھی نہیں
باعثِ ترکِ ملاقات، بتاتے بھی نہیں

کیا کہا؟، پھر سے کہو، ہم نہیں سنتے تیری!
نہیں سنتے، تو ہم ایسوں کو سناتے بھی نہیں

خوب پردہ ہے کہ چلمن سے لگے بیٹھے ہیں
صاف چھپتے بھی نہیں، سامنے آتے بھی نہیں
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top