آج کا شعر - 4

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

راجہ صاحب

محفلین
بہت سے خواب دیکھے ہیں کبھی شعروں میں ڈھالیں گے
کوئی چہرہ تراشیں گے، کوئی مُورت نکالیں گے

ابھی تو پاؤں کے نیچے زمیں محسُوس ہوتی ہے
جہاں یہ ختم ہوگی وہیں ہم گھر بنا لیں گے
 

کاشفی

محفلین
فصیلِ شہر سے دیکھو تو رونقیں کیا کیا
مکینِ شہر سے پوچھو تو آنکھ بھر آئے
کرید تے رہے شب بھر دکھوں کی چنگاری
فسادِ شہر سے بچ کر جو لوگ گھر آئے

(قاضی ظہیر)
 

کاشفی

محفلین
بہت سی کُرسیاں اس ملک میں لاشوں پہ رکھی ہیں
یہ وہ سچ ہے جسے جھوٹے سے جھوٹا بول سکتا ہے

سیاست کی کسوٹی پر پرکھیئے مت وفاداری
کسی دن انتقامََ میرا غصہ بول سکتا ہے​
(منور رانا - ہندوستان)
 

ساقی۔

محفلین
ہر کوئی ہے دل کی ہتھیلی پہ سحرا رکھے
کسے وہ سیراب کرے،کس کو پیاسا رکھے؟
مجھے اچھا نہیں لگتا کوئی ہم نام تیرا
کوئی تجھ سا ہو تو پھر تجھ سا نام بھی رکھے
 

کاشفی

محفلین
ہے جیتے جی تو مجھے کوئے یار میں رونا
رہے گا مرگ کے "بعد از" مزار میں رونا

(سوز)
---
دکن میں بعض لوگ "بعد میں" کی جگہ "بعد از" بولتے ہیں، سوز کے مندرجہ بالا شعر میں یہی لفظ لکھا ہوا ہے۔
 

کاشفی

محفلین
اثر کیجئے کیا، کدھر جائیے
مگر آپ ہی سے گذر جایئے

کبھو دوستی اور کبھو دشمنی
تری کون سی بات پر جایئے

(اثر تخلص، میر محمد نام، شاہ جہاں آبادی)
 

کاشفی

محفلین
نہ دل کو قرار بے قراری کے سبب
نہ چشم کو خواب اشک باری کے سبب

واقف نہ تھے ہم تو ان بلاؤں سے کبھو
جو کچھ دیکھا سو تیری یاری کے سبب

(الم تخلص، صاحب میر نام، شاہ جہاں آبادی)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top