آج کا شعر - 4

کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں

کاشفی

محفلین
روتا ہوں میں دوستو! مجھے رونے دو
دامن پہ ہے داغِ مُصیبت دھونے دو

اب نزع کی حالت میں وصیّت کیسی
جاؤ بھی، ہٹو، غُل نہ کرو، سونے دو


(شاکر - 1911)
 
پھر دیا پارۂ جگر نے سوال
ایک فریاد و آہ و زاری ہے
پھر ہوئے ہیں گواہِ عشق طلب
اشک باری کا حکم جاری ہے

مرزا غالیب
 

کاشفی

محفلین
پیار سے میں نے جو دیکھا تو وہ فرماتے ہیں
دیکھتے دیکھتے ہوتی ہیں گنہگار آنکھیں

(مرزا حاتم علی مہر)
 

کاشفی

محفلین
اثر ہو سُننے سے کانوں کو، یا نہ ہو ، لیکن
جو فرض تھا وہ ادا کر چکی زباں اپنا


(پنڈت بشن نراین در - متخلص بہ ابر)
 

کاشفی

محفلین
نہیں بدلتی یہ دُنیا بدلتے رہتے ہیں ہم
کہ ہم کو ہوتے ہیں محسوس راحت و آلام

جو انقلاب ہوا زندگی میں انسان کی
اُسکو کہنے لگے لوگ گردشِ ایّام


(شاعر معلوم نہیں)
 

کاشفی

محفلین
ہوں خواہشیں محدود تو ایذا نہیں‌ہوتی
ارماں جو ہوں‌ کم، زر کی تمنا نہیں‌ ہوتی

قانع کو کسی چیز کی پروا نہیں‌ہوتی
مومن پہ مُسلط کبھی دنیا نہیں‌ ہوتی

(شبیر حسن خاں جوش ملیح آبادی لکھنوی)
 

ظفری

لائبریرین
ہم سمجھتے تھے ، ہمارے بام و در دُھل جائیں گے
بارشیں آئیں تو ، کائی جم گئی دیوار پر ۔۔۔۔۔۔
 

شاہ حسین

محفلین
ہوں خواہشیں محدود تو ایذا نہیں‌ہوتی
ارماں جو ہوں‌ کم، زر کی تمنا نہیں‌ ہوتی

قانع کو کسی چیز کی پروا نہیں‌ہوتی
مومن پہ مُسلط کبھی دنیا نہیں‌ ہوتی

(شبیر حسن خاں جوش ملیح آبادی لکھنوی)

:eek:

کاشفی صاحب ذرا غور فرمائیں
کہاں لکھنؤ اور کہاں ملیح آباد
 

مغزل

محفلین
یہ ہم جو عشق میں بیمار پڑتے رہتے ہیں
بس اک سبب ہے تعلق بحال کرنے کا

تلاش کر مرے اندر وجود کو اپنے
ارادہ چھوڑ مجھے پائمال کرنے کا

محسن اسرار
(شور بھی ہے سناٹا بھی)
 
کیفیت
مزید جوابات کے لیے دستیاب نہیں
Top