زہرا نگاہ

  1. سیما علی

    بھولی بسری یادوں کو لپٹائے ہوئے ہوں۔۔زہرانگاہ

    بھولی بسری یادوں کو لپٹائے ہوئے ہوں ٹوٹا جال سمندر پر پھیلائے ہوئے ہوں وحشت کرنے سے بھی دل بیزار ہوا ہے دشت و سمندر آنچل میں سمٹائے ہوئے ہوں وہ خوشبو بن کر آئے تو بے شک آئے میں بھی دست صبا سے ہاتھ ملائے ہوئے ہوں ٹوٹے پھوٹے لفظوں کے کچھ رنگ گھلے تھے ان کی مہندی آج تلک بھی رچائے ہوئے ہوں...
  2. سیما علی

    ایک کے گھر کی خدمت کی اور ایک کے دل سے محبت کی!!!!!!۔۔۔۔۔زہرا نگاہ

    ایک کے گھر کی خدمت کی اور ایک کے دل سے محبت کی دونوں فرض نبھا کر اس نے ساری عمر عبادت کی دست طلب کچھ اور بڑھاتے ہفت اقلیم بھی مل جاتے ہم نے تو کچھ ٹوٹے پھوٹے جملوں ہی پہ قناعت کی شہرت کے گہرے دریا میں ڈوبے تو پھر ابھرے نہیں جن لوگوں کو اپنا سمجھا جن لوگوں سے محبت کی ایک دوراہا ایسا آیا...
  3. سیما علی

    متاع الفاظ زہرہ نگاہ

    یہ جو تم مجھ سے گریزاں ہو مری بات سنو ہم اسی چھوٹی سی دنیا کے کسی رستے پر اتفاقا کبھی بھولے سے کہیں مل جائیں کیا ہی اچھا ہو کہ ہم دوسرے لوگوں کی طرح کچھ تکلف سے سہی ٹھہر کے کچھ بات کریں اور اس عرصۂ اخلاق و مروت میں کبھی ایک پل کے لئے وہ ساعت نازک آ جائے ناخن لفظ کسی یاد کے زخموں کو چھوئے اک...
  4. سیما علی

    جو دل نے کہی لب پہ کہاں آئی ہے دیکھو زہرا نگاہ

    جو دل نے کہی لب پہ کہاں آئی ہے دیکھو اب محفل یاراں میں بھی تنہائی ہے دیکھو پھولوں سے ہوا بھی کبھی گھبرائی ہے دیکھو غنچوں سے بھی شبنم کبھی کترائی ہے دیکھو اب ذوق طلب وجہ جنوں ٹھہر گیا ہے اور عرض وفا باعث رسوائی ہے دیکھو غم اپنے ہی اشکوں کا خریدا ہوا ہے دل اپنی ہی حالت کا تماشائی ہے دیکھو
  5. سیما علی

    زہراؔ نے بہت دن سے کچھ بھی نہیں لکھا ہے! زہرا نگاہ

    زہراؔ نے بہت دن سے کچھ بھی نہیں لکھا ہے حالانکہ در ایں اثنا کیا کچھ نہیں دیکھا ہے پر لکھے تو کیا لکھے؟ اور سوچے تو کیا سوچے؟ کچھ فکر بھی مبہم ہے کچھ ہاتھ لرزتا ہے زہراؔ نے بہت دن سے کچھ بھی نہیں لکھا ہے! دیوانی نہیں اتنی جو منہ میں ہو بک جائے چپ شاہ کا روزہ بھی یوں ہی نہیں رکھا ہے بوڑھی بھی نہیں...
  6. سیما علی

    اس امید پہ روز چراغ جلاتے ہیں۔ زہرا نگاہ

    اس امید پہ روز چراغ جلاتے ہیں آنے والے برسوں بعد بھی آتے ہیں ہم نے جس رستے پر اس کو چھوڑا ہے پھول ابھی تک اس پر کھلتے جاتے ہیں دن میں کرنیں آنکھ مچولی کھیلتی ہیں رات گئے کچھ جگنو ملنے جاتے ہیں دیکھتے دیکھتے اک گھر کے رہنے والے اپنے اپنے خانوں میں بٹ جاتے ہیں دیکھو تو لگتا ہے جیسے دیکھا تھا...
  7. فرخ منظور

    کہاں گئے مرے دلدار و غمگسار سے لوگ ۔ زہرا نگاہ

    کہاں گئے مرے دلدار و غمگسار سے لوگ وہ دلبرانِ زمیں، وہ فلک شعار سے لوگ وہ موسموں کی صفت سب کو باعثِ تسکیں وہ مہر و مہ کی طرح سب پہ آشکار سے لوگ ہر آفتاب سے کرنیں سمیٹ لیتے ہیں ہمارے شہر پہ چھائے ہوئے غبار سے لوگ ہم ایسے سادہ دلوں کی کہیں پہ جا ہی نہیں چہار سمت سے اُمڈے ہیں ہوشیار سے لوگ...
  8. فہد اشرف

    ایران از زہرا نگاہ

    ایران ”ز خاکِ سعدئ شیراز بوئے عشق آید“ مری زمیں بھی تمہاری زمیں سے ملتی ہے مری زبان سے رشتہ تمہارے لفظوں کا تمہارے شعر ابھی تک مری کتابوں میں روایتوں سے تعلق مرے فسانوں کا! دریدہ پیرہنی، بے بسی بھی ایک سی ہے برہنہ پائی، شکستہ دلی بھی ایک سی ہے ہر ایک دیدۂ پر آب ایک جیسا ہے ہر اک خیال، ہر اک...
  9. غدیر زھرا

    تنِ نحیف سے انبوہ جبر ہار گیا (زہرا نگاہ)

    اب آنسوؤں کے دھندلکے میں روشنی دیکھو ہجومِ مرگ سے آوازِ زندگی کو سنو سنو کہ تشنہ دہن مالکِ سبیل ہوئے سنو کہ خاک بسر وارثِ فصیل ہوئے ردائے چاک نے دستارِ شہ کو تار کیا تنِ نحیف سے انبوہ جبر ہار گیا سنو کہ حرص و ہوس، قہر و زہر کا ریلا غبار و خار و خش و خاک ہی نے تھام لیا سیاہیاں ہی مقدر ہوں جن...
  10. فرحت کیانی

    جنونِ اولیں شائستگی تھی۔۔زہرا نگاہ

    جنونِ اولیں شائستگی تھی وہی پہلی محبت آخری تھی کشادہ تھے بہت بازوِ وحشت یہ زنجیرِخرد الجھی ہوئی تھی جہاں ہم پھر سے بسنا چاہ رہے تھے وہ بستی ہُو کی دنیا ہو چکی تھی کبھی اک لفظ کے سو سو معانی کبھی ساری کہانی اَن کہی تھی اب اپنے آپ سے بھی چُھپ گئی ہے وہ لڑکی جو سب کو جانتی تھی...
Top