شاہ نیاز

  1. ڈاکٹر مشاہد رضوی

    ذاتی کتب خانہ دیوان نیاز بے نیاز (نعتیہ مجموعہ)از: شاہ نیاز بریلوی

    دیوان نیاز بے نیاز (نعتیہ مجموعہ)از: شاہ نیاز بریلوی
  2. حسان خان

    شاہ نیاز افسانہ مرے درد کا اُس یار سے کہہ دو - شاہ نیاز بریلوی

    افسانہ مرے درد کا اُس یار سے کہہ دو فرقت کی مصیبت کو دل آزار سے کہہ دو جھکتا نہیں یہ دل طرفِ قبلۂ عالم محرابِ خمِ ابروئے دلدار سے کہہ دو ایک تو ہی نہیں میں بھی ہوں اُن آنکھوں کا مارا اے اہلِ نظر نرگسِ بیمار سے کہہ دو سِسکے ہے پڑا خنجرِ مژگاں کا یہ گھائل تیرِ نگہِ دیدۂ خونخوار سے کہہ دو...
  3. حسان خان

    شاہ نیاز معمور ہو رہا ہے عالم میں نور تیرا - شاہ نیاز بریلوی

    معمور ہو رہا ہے عالم میں نور تیرا از ماہ تا بماہی سب ہے ظہور تیرا اسرارِ احمدی سے آگاہ ہو سو جانے تو نورِ ہر شرر ہے ہر سنگ طور تیرا ہر آنکھ تک رہی ہے تیرے ہی منہ کو پیارے ہر کان میں ہوں پاتا معمور شور تیرا جب جی میں یہ سمائی جو کچھ کہ ہے سو تو ہے پھر دل سے دور کب ہو قرب و حضور تیرا بھاتا...
  4. حسان خان

    شاہ نیاز رواں آنکھوں سے ہے سیلابِ گلگوں - حضرت شاہ نیاز بریلوی

    رواں آنکھوں سے ہے سیلابِ گلگوں الٰہی چشم ہے یا چشمۂ خوں جو شیریں تجکو دیکھے کوہکن ہو اگر لیلیٰ ہو یہاں ہو جائے مجنوں یہ دل وہ نیرِ خاکی ہے یارو بلاگرداں ہے جس پر مہرِ گردوں ترے آئینۂ رخ کا صفا دیکھ تحیر میں ہے اشراقِ فلاطوں علیِ مرتضیٰ ختم الرسل کے نیاز ایسے ہیں جوں موسیٰ کے ہاروں...
  5. حسان خان

    شاہ نیاز کافرِ عشق ہوں میں بندۂ اسلام نہیں - حضرت شاہ نیاز بریلوی

    کافرِ عشق ہوں میں بندۂ اسلام نہیں بت پرستی کے سوا اور مجھے کام نہیں عشق میں پوجھتا ہوں قبلہ و کعبہ اپنا ایک پل دل کو مرے اُس کے بن آرام نہیں ڈھونڈھتا ہے تو کدھر یار کو میرے اے ماہ منزلش در دلِ ماہست لبِ بام نہیں بوالہوس عشق کو تو خانۂ خالہ مت بوجھ اُس کا آغاز تو آساں ہے پہ انجام نہیں...
  6. حسان خان

    شاہ نیاز میں وہ کوئی ہوں جس کا خدائی میں نام ہے - شاہ نیاز بریلوی

    میں وہ کوئی ہوں جس کا خدائی میں نام ہے کہتے ہیں جس کو حُسن سو مجھ پر تمام ہے عالم میں میری جلوہ نمائی کا ہر طرف غوغا ہے غل ہے شور ہے اور دھوم دھام ہے خلقت کے کان پُر ہیں اسی ذکر سے ہوئے ہر ہر زبان پر یہی بات اور کلام ہے جس دل میں دیکھئے تو ہماری ہی چاہ ہے جو آنکھ ہے سو تک رہی ہم کو مُدام...
  7. حسان خان

    شاہ نیاز کہتے ہیں جس کو عشق ہمارا ہی نام ہے - شاہ نیاز بریلوی

    کہتے ہیں جس کو عشق ہمارا ہی نام ہے شور و فغاں کی اپنے یہاں دھوم دھام ہے گر پھونک دوں جہان کو تو کچھ عجب نہیں میں آگ کا بھبوکا ہوں میرا یہ کام ہے ہوش و خرد سے ہم کو سروکار کچھ نہیں اِن دونوں صاحبوں کو ہمارا سلام ہے منزل ہماری پاتے ہیں کب شیخ و برہمن اسلام و کفر سے پرے اپنا مقام ہے دیر و...
  8. محمد وارث

    فارسی شاعری کہ چوب و تار و صدائے تنن تنن ہمہ اُوست - غزل شاہ نیاز احمد مع ترجمہ

    شاہ نیاز احمد بریلوی (رح) سلسلہٴ چشتیہ نظامیہ کے ایک نامور صوفی تھے لیکن اس کے ساتھ ساتھ وہ اردو اور فارسی کے بہت اچھے شاعر بھی تھے۔ اور دہلی میں نامور اردو شاعر اور مسلم الثبوت استاذ، مصحفی کے استاذ تھے جیسا کہ مصحفی نے خود اپنی کتاب "ریاض الفصحاء" میں ذکر کیا ہے۔ انہی شاہ نیاز کی ایک خوبصورت...
  9. کاشفی

    شاہ نیاز تونے اپنا جلوہ دکھانے کو جو نقاب منہ سے اُٹھا دیا - شاہ نیاز بریلوی

    غزل (نیاز بریلوی) تونے اپنا جلوہ دکھانے کو جو نقاب منہ سے اُٹھا دیا وہیں محو حیرتِ بیخودی مجھے آئینہ سا بنا دیا وہ جو نقشِ پا کی طرح رہی تھی نمود اپنے وجود کی سو کشش سے دامن ناز کی اسے بھی زمیں سے مٹا دیا کیا ہی چین خوابِ عدم میں تھا، نہ تھا زلفِ یار کا کچھ خیال سو جگا کے شور ظہور نے مجھے...
  10. سید جاوید اقبال

    شاہ نیاز نیستی ہستی ہے یارو اور ہستی کچھ نہیں - شاہ نیاز بریلوی

    نیستی ہستی ہے یارو اور ہستی کچھ نہیں بے خودی مستی ہے یارو اور مستی کچھ نہیں لامکاں کی منزلت پاتا ہے کب کون ومکاں ہو کے ویرانے کے آگے، ہے گی بستی کچھ نہیں کچھ نہیں سب کچھ ہے یارو اور سب کچھ، کچھ نہیں غیر اس کے معنیٰ، رمزِ الٰہی کچھ نہیں یہ جو کچھ ہونا جسے کہتے ہیں پستی ہے میاں! فقر میں پستی...
  11. محمود احمد غزنوی

    شاہ نیاز مدرسے میں عاشقوں کےجسکی بسم اللہ ہو۔۔۔ ۔۔شاہ نیاز پریلوی

    مدرسے میں عاشقوں کے جسکی بسم اللہ ہو اوس کا پہلا ہی سبق یارو فنا فی اللہ ہو یہ سبق طولانی ایسا ہے کہ آخر ہو ، نہ ہو بے نہایت کو نہایت کیسی یا ربّاہ ہو دوسرا پھر ہو سبق علم الفنا کا انتفا یعنی اس اپنی فنا سے کچھ نہ وہ آگاہ ہو دوڑ آگے تب چلے جب چوڑ پیچھے ہو مدد اس دقیقے کو وہی پہنچے جو حق...
Top