شاہ نیاز نیستی ہستی ہے یارو اور ہستی کچھ نہیں - شاہ نیاز بریلوی

نیستی ہستی ہے یارو اور ہستی کچھ نہیں
بے خودی مستی ہے یارو اور مستی کچھ نہیں

لامکاں کی منزلت پاتا ہے کب کون ومکاں
ہو کے ویرانے کے آگے، ہے گی بستی کچھ نہیں

کچھ نہیں سب کچھ ہے یارو اور سب کچھ، کچھ نہیں
غیر اس کے معنیٰ، رمزِ الٰہی کچھ نہیں

یہ جو کچھ ہونا جسے کہتے ہیں پستی ہے میاں!
فقر میں پستی یہی ہے اور پستی کچھ نہیں

بندگی اور حق پرستی، کچھ نہ ہوتا ہے نیازؔ
کچھ نہ ہونے کو سوا اور حق پرستی کچھ نہیں

(تذکرہ غوثیہ)​
 

باباجی

محفلین
نیستی ہستی ہے یارو اور ہستی کچھ نہیں
بیخودی مستی ہے یارو اور مستی کچھ نہیں
لامکاں کی منزلت پاتا ہے کب کون و مکاں
"ہُو" کے ویرانے کے آگے "ہے" کی بستی کچھ نہیں
کچھ نہیں سب کچھ ہے یارو اور سب کچھ کچھ نہیں
غیر اس کے معنی رمز الستی کچھ نہیں
یہ جو کچھ ہونا جسے کہتے ہیں، پستی ہے میاں
فقر میں پستی یہی ہے اور پستی کچھ نہیں
بندگی اور حق پرستی کچھ نا ہونا ہے "نیاز"
کچھ نہ ہونے کے سوا اور حق پرستی کچھ نہیں
(شاہ نیاز احمد بریلویؒ)
 

نیرنگ خیال

لائبریرین
یہ جو کچھ ہونا جسے کہتے ہیں، پستی ہے میاں​
فقر میں پستی یہی ہے اور پستی کچھ نہیں​
واہ۔ کیا خوب کلام ہے۔ بہت عمدہ :)
 

زبیر مرزا

محفلین
بہت لاجواب اور تصوف کے رنگ میں بسا کلام​
لامکاں کی منزلت پاتا ہے کب کون و مکاں
"ہُو" کے ویرانے کے آگے "ہے" کی بستی کچھ نہیں
 

شیزان

لائبریرین
لامکاں کی منزلت پاتا ہے کب کون و مکاں
"ہُو" کے ویرانے کے آگے "ہے" کی بستی کچھ نہیں
بہت اعلیٰ انتخاب ہے جناب
 

نیلم

محفلین
لامکاں کی منزلت پاتا ہے کب کون و مکاں
"ہُو" کے ویرانے کے آگے "ہے" کی بستی کچھ نہیں
،،،،
بہت ہی عمدہ
 

محمد وارث

لائبریرین
بہت شکریہ سر
آپکی پسندیدگی کا
بس میرے نام کے آگے سے "سر" ہٹادیں :)

معذرت خواہ ہوں قبلہ فراز صاحب کہ "سر" کا غلط استعمال کر گیا، چلیں اسی بہانے ایک شعر آپ کی نذر، اسی مخملیں زمیں میں ٹاٹ کے پیوند کے ساتھ

اپنا سر افراز ہونا چاہیے کردار سے
پھر فرازِ زندگی اور اُس کی پستی کچھ نہیں

:)
 
Top