رئیس فروغ

  1. سیما علی

    آئے بادل چلی ہوا رئیس فروغ

    آئے بادل چلی ہوا جاگے پھول سجیں بیلیں آج ہماری چھٹی ہے چھٹی کے دن کیا کھیلیں ہرا سمندر گوپی چندر بول میری مچھلی کتنا پانی اپنے دل میں اتنی ہمت بیچ سمندر جتنا پانی کوڑا جمال شاہی پیچھے دیکھا مار کھائی ہنستے بستے ہنسی خوشی کھیلیں بہنیں کھیلیں بھائی کھیل بھی ہے یہ ورزش بھی کھیلے کودے جان...
  2. لاریب مرزا

    رئیس فروغ ::: جینے کی مزدوری کو بیگار کہوں یا کام کہوں

    جینے کی مزدوری کو بیگار کہوں یا کام کہوں نقد مرگ عطا ہوتا ہے صلہ کہوں انعام کہوں خوف کو میں نے ہنر بنایا دیکھ ایسا چالاک ہوں میں تیرا نام نہیں لیتا ہوں برکھا رت کی شام کہوں اپنا حال نہ جانے کیا ہے ویسے بات بنانے کو دنیا پوچھے درد بتاؤں تو پوچھے آرام کہوں آتی جاتی نیند کی لہریں صبح تلک ٹکراتی...
  3. نیرنگ خیال

    رئیس فروغ آنکھیں جن کو دیکھ نہ پائیں، سپنوں میں بکھرا دینا (رئیس فروغ)

    آنکھیں جن کو دیکھ نہ پائیں، سپنوں میں بکھرا دینا جتنے بھی ہیں رُوپ تمہارے، جیتے جی دکھلا دینا رات اور دن کے بیچ کہیں پر، جاگے سوئے رستوں میں میں تم سے اک بات کہوں گا، تم بھی کچھ فرما دینا اب کی رُت میں جب دھرتی کو، برکھا کی مہکار ملے میرے بدن کی مٹی کو بھی، رنگوں سے نہلا دینا دل دریا ہے دل...
  4. نیرنگ خیال

    رئیس فروغ اپنی مٹی کو سرفراز نہیں کر سکتے (رئیس فروغؔ )

    اپنی مٹی کو سرفراز نہیں کر سکتے یہ در و بام تو پرواز نہیں کر سکتے عالم خواہش و ترغیب میں رہتے ہیں مگر تیری چاہت کو سبوتاژ نہیں کر سکتے حسن کو حسن بنانے میں مرا ہاتھ بھی ہے آپ مجھ کو نظر انداز نہیں کر سکتے شہر میں ایک ذرا سے گھر کی خاطر اپنے صحراؤں کو ناراض نہیں کر سکتے عشق وہ کار مسلسل ہے کہ...
  5. محمد بلال اعظم

    رئیس فروغ غزل۔۔۔اپنے ہی شب و روز میں آباد رہا کر۔۔۔رئیس فروغ

    اپنے ہی شب و روز میں آباد رہا کر ہم لوگ بُرے لوگ ہیں، ہم سے نہ ملا کر شاید کسی آواز کی خوشبو نظر آئے آنکھیں ہیں تو خوابوں کی تمنا بھی کیا کر باتوں کے لیے شکوہ موسم ہی بہت ہے کچھ اور کسی سے نہ کہا کر نہ سُنا کر سونے دے انھیں رنگ جو سوئے ہیں بدن میں آوارہ ہواؤں کو نہ محسوس کیا کر تو صبح...
  6. محمداحمد

    رئیس فروغ غزل ۔ کہہ رہے تھے لوگ صحرا جل گیا ۔ رئیس فروغ

    غزل کہہ رہے تھے لوگ صحرا جل گیا پھر خبر آئی کہ دریا جل گیا دیکھ لو میں بھی ہوں، میرا جسم بھی بس ہُوا یہ ہے کہ چہرہ جل گیا میرے اندازے کی نسبت وہ چراغ کم جلا تھا، پھر بھی اچّھا جل گیا شارٹ سرکٹ سے اُڑی چنگاریاں صدر میں اک پھول والا جل گیا آگ برسی تھی بدی کے شہر پر اک ہمارا بھی شناسا جل...
  7. محمداحمد

    رئیس فروغ غزل ۔ اک اپنے سلسلے میں تو اہلِ یقیں ہوں میں ۔ رئیس فروغ

    غزل اک اپنے سلسلے میں تو اہلِ یقیں ہوں میں چھ فیٹ تک ہوں، اس کے علاوہ نہیں ہوں میں روئے زمیں پہ چار ارب میرے عکس ہیں اِن میں سے میں بھی ایک ہوں، چاہے کہیں ہوں میں ویسے تو میں گلوب کو پڑھتا ہوں رات دن سچ یہ ہے اک فلیٹ ہے، جس کا مکیں ہوں میں ٹکرا کے بچ گیا ہوں بسوں سے کئی دفعہ اب کے جو...
  8. محمداحمد

    رئیس فروغ غزل ۔ سڑکوں پہ گھومنے کو نکلتے ہیں شام سے ۔ رئیس فروغ

    غزل سڑکوں پہ گھومنے کو نکلتے ہیں شام سے آسیب اپنے کام سے، ہم اپنے کام سے نشّے میں ڈگمگا کے نہ چل، سیٹیاں بجا شاید کوئی چراغ اُتر آئے بام سے غصّے میں دوڑتے ہیں ٹرک بھی لدے ہوئے میں بھی بھرا ہُوا ہوں بہت انتقام سے دشمن ہے ایک شخص بہت، ایک شخص کا ہاں عشق ایک نام کو ہے ایک نام سے میرے تمام...
  9. محمداحمد

    رئیس فروغ غزل ۔ اوپر بادل، نیچے پربت، بیچ میں خواب غزالاں کا ۔ رئیس فروغ

    غزل اوپر بادل، نیچے پربت، بیچ میں خواب غزالاں کا دیکھو میں نے حرف جما کے نگر بنایا جاناں کا پاگل پنچھی بعد میں چہکے پہلے میں نے دیکھا تھا اُس جمپر کی شکنوں میں ہلکا سا رنگ بہاراں کا بستی یوں ہی بیچ میں آئی اصل میں جنگ تو مجھ سے تھی جب تک میرے باغ نہ ڈوبے، زور نہ ٹوٹا طوفاں کا ہم املاک...
  10. محمداحمد

    رئیس فروغ غزل ۔ سفر میں جب تلک رہنا سفر کی آرزو کرنا ۔ رئیس فروغ

    غزل سفر میں جب تلک رہنا سفر کی آرزو کرنا گھروں میں بیٹھ کر بیتے سفر کی گفتگو کرنا جنھیں روٹھے ہوئے دلدار کی بانہیں سمجھتے ہو وہ شاخین کاٹ لانا پھر انہیں زیبِ گلو کرنا تمہیں دیکھیں نہ دیکھیں ایک عادت ہے ، کہ ہر شب کو تمہارے خواب کی سونے سے پہلے آرزو کرنا غمِ نا آگہی، جب رقصِ وحشت کا خیال...
  11. محمداحمد

    رئیس فروغ غزل ۔ پھول زمین پر گرا، پھر مجھے نیند آگئی ۔ رئیس فروغ

    غزل پھول زمین پر گرا، پھر مجھے نیند آگئی دُور کسی نے کچھ کہا، پھر مجھے نیند آگئی ابر کی اوٹ سے کہیں، نرم سی دستکیں ہوئیں ساتھ ہی کوئی در کُھلا، پھر مجھے نیند آگئی رات بہت ہوا چلی، اور شجر بہت ڈرے میں بھِی ذرا ذرا ڈرا، پھر مجھے نیند آگئی اور ہی ایک سمت سے، اور ہی اک مقام پر گرد نے شہر کو...
  12. محمداحمد

    رئیس فروغ غزل ۔ راتوں کو دن سپنے دیکھوں، دن کو بِتاوں سونے میں ۔ رئیس فروغ

    غزل راتوں کو دن سپنے دیکھوں، دن کو بِتاوں سونے میں میرے لیے کوئی فرق نہیں ہے، ہونے اور نہ ہونے میں برسوں بعد اُسے دیکھا تو آنکھوں میں دو ہیرے تھے اور بدن کی ساری چاندی چُھپی ہوئی تھی سونے میں دھرتی تیری گہرائی میں ہوں گے میٹھے سوت مگر میں تو صرف ہُوا جاتا ہوں کنکر پتھر ڈھونے میں گھر میں...
Top