رئیس فروغ غزل ۔ راتوں کو دن سپنے دیکھوں، دن کو بِتاوں سونے میں ۔ رئیس فروغ

محمداحمد

لائبریرین
غزل​
راتوں کو دن سپنے دیکھوں، دن کو بِتاوں سونے میں​
میرے لیے کوئی فرق نہیں ہے، ہونے اور نہ ہونے میں​
برسوں بعد اُسے دیکھا تو آنکھوں میں دو ہیرے تھے​
اور بدن کی ساری چاندی چُھپی ہوئی تھی سونے میں​
دھرتی تیری گہرائی میں ہوں گے میٹھے سوت مگر​
میں تو صرف ہُوا جاتا ہوں کنکر پتھر ڈھونے میں​
گھر میں تو اب کیا رکھا ہے، ویسے آو تلاش کریں​
شاید کوئی خواب پڑا ہو، اِدھر اُدھر کسی کونے میں​
سائے میں سایہ اُلجھ رہا تھا، چاہت ہو کہ عداوت ہو​
دور سے دیکھو تو لگتے تھے، سورج چاند بچھونے میں​
رئیس فروغ​
 
دھرتی تیری گہرائی میں ہوں گے میٹھے سوت مگر​
میں تو صرف ہُوا جاتا ہوں کنکر پتھر ڈھونے میں۔
واہ واہ لاجواب۔ عمدہ انتخاب ۔​
 
Top