رئیس فروغ غزل ۔ اوپر بادل، نیچے پربت، بیچ میں خواب غزالاں کا ۔ رئیس فروغ

محمداحمد

لائبریرین
غزل
اوپر بادل، نیچے پربت، بیچ میں خواب غزالاں کا
دیکھو میں نے حرف جما کے نگر بنایا جاناں کا
پاگل پنچھی بعد میں چہکے پہلے میں نے دیکھا تھا
اُس جمپر کی شکنوں میں ہلکا سا رنگ بہاراں کا
بستی یوں ہی بیچ میں آئی اصل میں جنگ تو مجھ سے تھی
جب تک میرے باغ نہ ڈوبے، زور نہ ٹوٹا طوفاں کا
ہم املاک پرست نہیں ہیں پر یوں ہے تو یوں ہی سہی
اک ترے دل میں گھر ہے اپنا باقی ملک سلیماں کا
رنج کا اپنا ایک جہاں ہے اور تو جس میں کچھ بھی نہیں
یا گہراؤ سمندر کا ہے یا پھیلاؤ بیاباں کا
ہم کوئی اچھے چور نہیں پر ایک دفعہ تو ہم نے بھی
سارا گہنا لُوٹ لیا تھا آدھی رات کے مہماں کا
رئیس فروغ
 

زبیر مرزا

محفلین
واہ بہت خوب جناب
یہ شعر تو بہت ہی لاجواب ہے
رنج کا اپنا ایک جہاں ہے اور تو جس میں کچھ بھی نہیں
یا گہراؤ سمندر کا ہے یا پھیلاؤ بیاباں کا
 
Top