کراچی اور اردو

  1. کاشفی

    یہ حادثہ تو ہوا ہی نہیں ہے تیرے بعد - کفیل آزر امروہوی

    غزل (کفیل آزر امروہوی) یہ حادثہ تو ہوا ہی نہیں ہے تیرے بعد غزل کسی کو کہا ہی نہیں ہے تیرے بعد ہے پر سکون سمندر کچھ اس طرح دل کا کہ جیسے چاند کھلا ہی نہیں ہے تیرے بعد مہکتی رات سے دل سے قلم سے کاغذ سے کسی سے ربط رکھا ہی نہیں ہے تیرے بعد خیال خواب فسانے کہانیاں تھیں مگر وہ خط تجھے بھی...
  2. کاشفی

    اس کی آنکھوں میں اتر جانے کو جی چاہتا ہے - کفیل آزر امروہوی

    غزل (کفیل آزر امروہوی) اس کی آنکھوں میں اتر جانے کو جی چاہتا ہے شام ہوتی ہے تو گھر جانے کو جی چاہتا ہے کسی کم ظرف کو با ظرف اگر کہنا پڑے ایسے جینے سے تو مر جانے کو جی چاہتا ہے ایک اک بات میں سچائی ہے اس کی لیکن اپنے وعدوں سے مکر جانے کو جی چاہتا ہے قرض ٹوٹے ہوئے خوابوں کا ادا ہو جائے...
  3. کاشفی

    ڈوب کر خود میں کبھی یوں بے کراں ہو جاؤں گا - آزاد گلاٹی

    غزل (آزاد گلاٹی) ڈوب کر خود میں کبھی یوں بے کراں ہو جاؤں گا ایک دن میں بھی زمیں پر آسماں ہو جاؤں گا ریزہ ریزہ ڈھلتا جاتا ہوں میں حرف و صوت میں رفتہ رفتہ اک نہ اک دن میں بیاں ہو جاؤں گا تم بلاؤ گے تو آئے گی صدائے بازگشت وہ بھی دن آئے گا جب سونا مکاں ہو جاؤں گا تم ہٹا لو اپنے احسانات کی...
  4. کاشفی

    ایک کہانی ختم ہوئی ہے ایک کہانی باقی ہے - کمار پاشی

    غزل (کمار پاشی) ایک کہانی ختم ہوئی ہے ایک کہانی باقی ہے میں بے شک مسمار ہوں لیکن میرا ثانی باقی ہے دشت جنوں کی خاک اڑانے والوں کی ہمت دیکھو ٹوٹ چکے ہیں اندر سے لیکن من مانی باقی ہے ہاتھ مرے پتوار بنے ہیں اور لہریں کشتی میری زور ہوا کا قائم ہے دریا کی روانی باقی ہے گاہے گاہے اب بھی چلے...
  5. کاشفی

    عدم مطلب معاملات کا کچھ پا گیا ہوں میں - عبد الحمید عدم

    غزل (عبد الحمید عدم) مطلب معاملات کا کچھ پا گیا ہوں میں ہنس کر فریب چشم کرم کھا گیا ہوں میں بس انتہا ہے چھوڑیئے بس رہنے دیجئے خود اپنے اعتماد سے شرما گیا ہوں میں ساقی ذرا نگاہ ملا کر تو دیکھنا کمبخت ہوش میں تو نہیں آ گیا ہوں میں شاید مجھے نکال کے پچھتا رہے ہوں آپ محفل میں اس خیال سے پھر آ...
  6. کاشفی

    اپنے ہر ہر لفظ کا خود آئینہ ہو جاؤں گا - وسیم بریلوی

    غزل (وسیم بریلوی) اپنے ہر ہر لفظ کا خود آئینہ ہو جاؤں گا اس کو چھوٹا کہہ کے میں کیسے بڑا ہو جاؤں گا تم گرانے میں لگے تھے تم نے سوچا ہی نہیں میں گرا تو مسئلہ بن کر کھڑا ہو جاؤں گا مجھ کو چلنے دو اکیلا ہے ابھی میرا سفر راستہ روکا گیا تو قافلہ ہو جاؤں گا ساری دنیا کی نظر میں ہے مرا عہد وفا...
  7. کاشفی

    فرشتوں سے بھی اچھا میں برا ہونے سے پہلے تھا - انور شعور

    غزل (انور شعور) فرشتوں سے بھی اچھا میں برا ہونے سے پہلے تھا وہ مجھ سے انتہائی خوش خفا ہونے سے پہلے تھا کیا کرتے تھے باتیں زندگی بھر ساتھ دینے کی مگر یہ حوصلہ ہم میں جدا ہونے سے پہلے تھا حقیقت سے خیال اچھا ہے بیداری سے خواب اچھا تصور میں وہ کیسا سامنا ہونے سے پہلے تھا اگر معدوم کو موجود...
  8. کاشفی

    اس کے دشمن ہیں بہت آدمی اچھا ہوگا - ندا فاضلی

    غزل (ندا فاضلی) اس کے دشمن ہیں بہت آدمی اچھا ہوگا وہ بھی میری ہی طرح شہر میں تنہا ہوگا اتنا سچ بول کہ ہونٹوں کا تبسم نہ بجھے روشنی ختم نہ کر آگے اندھیرا ہوگا پیاس جس نہر سے ٹکرائی وہ بنجر نکلی جس کو پیچھے کہیں چھوڑ آئے وہ دریا ہوگا مرے بارے میں کوئی رائے تو ہوگی اس کی اس نے مجھ کو بھی...
  9. کاشفی

    عرفان صدیقی اٹھو یہ منظر شب تاب دیکھنے کے لیے - عرفان صدیقی

    غزل (عرفان صدیقی - لکھنؤ) اٹھو یہ منظر شب تاب دیکھنے کے لیے کہ نیند شرط نہیں خواب دیکھنے کے لیے عجب حریف تھا میرے ہی ساتھ ڈوب گیا مرے سفینے کو غرقاب دیکھنے کے لیے وہ مرحلہ ہے کہ اب سیل خوں پہ راضی ہیں ہم اس زمین کو شاداب دیکھنے کے لیے جو ہو سکے تو ذرا شہ سوار لوٹ کے آئیں پیادگاں کو...
  10. کاشفی

    فنا نظامی کانپوری ساقیا تو نے مرے ظرف کو سمجھا کیا ہے - فنا نظامی کانپوری

    غزل (فنا نظامی کانپوری) ساقیا تو نے مرے ظرف کو سمجھا کیا ہے زہر پی لوں گا ترے ہاتھ سے صہبا کیا ہے میں چلا آیا ترا حسن تغافل لے کر اب تری انجمن ناز میں رکھا کیا ہے نہ بگولے ہیں نہ کانٹے ہیں نہ دیوانے ہیں اب تو صحرا کا فقط نام ہے صحرا کیا ہے ہو کے مایوس وفا ترک وفا تو کر لوں لیکن اس ترک...
  11. کاشفی

    فنا نظامی کانپوری تو پھول کی مانند نہ شبنم کی طرح آ - فنا نظامی کانپوری

    غزل (فنا نظامی کانپوری) تو پھول کی مانند نہ شبنم کی طرح آ اب کے کسی بے نام سے موسم کی طرح آ ہر مرتبہ آتا ہے مہِ نو کی طرح تو اس بار ذرا میری شبِ غم کی طرح آ حل کرنے ہیں مجھ کو کئی پیچیدہ مسائل اے جانِ وفا گیسوئے پُر خم کی طرح آ زخموں کو گوارا نہیں یک رنگیِ حالات نِشتر کی طرح آ کبھی...
  12. کاشفی

    مسلماں اور ہندو کی جان - کہاں ہے میرا ہندوستان - اجمل سلطانپوری

    مسلماں اور ہندو کی جان کہاں ہے میرا ہندوستان میں اُس کو ڈھونڈ رہا ہوں
  13. کاشفی

    فراق زندگی درد کی کہانی ہے - فراق گورکھپوری

    غزل (فراق گورکھپوری) زندگی درد کی کہانی ہے چشمِ انجم میں بھی تو پانی ہے بے نیازانہ سن لیا غمِ دل مہربانی ہے مہربانی ہے وہ بھلا میری بات کیا مانے اس نے اپنی بھی بات مانی ہے شعلۂ دل ہے یہ کہ شعلہ ساز یا ترا شعلۂ جوانی ہے وہ کبھی رنگ وہ کبھی خوشبو گاہ گل گاہ رات رانی ہے بن کے معصوم...
  14. کاشفی

    جگر وہ جو روٹھیں یوں منانا چاہیئے - جگر مُراد آبادی

    غزل (جگر مُراد آبادی) وہ جو روٹھیں یوں منانا چاہیئے زندگی سے رُوٹھ جانا چاہیئے ہمّتِ قاتل بڑھانا چاہیئے زیرِ خنجر مُسکرانا چاہیئے زندگی ہے نام جہد و جنگ کا موت کیا ہے بھول جانا چاہیئے ہے انہیں دھوکوں سے دل کی زندگی جو حسیں دھوکا ہو، کھانا چاہیئے لذّتیں ہیں دشمن اوج کمال کلفتوں سے جی لگانا...
  15. کاشفی

    جگر آج کیا حال ہے یا رب سر محفل میرا - جگر مُراد آبادی

    غزل (جگر مُراد آبادی) آج کیا حال ہے یا رب سر ِمحفل میرا کہ نکالے لیے جاتا ہے کوئی دل میرا سوزِ غم دیکھ، نہ برباد ہو حاصل میرا دل کی تصویر ہے ہر آئینہء دل میرا صبح تک ہجر میں کیا جانیے کیا ہوتا ہے شام ہی سے مرے قابو میں نہیں دل میرا مل گئی عشق میں ایذا طلبی سے راحت غم ہے اب جان مری درد ہے اب...
  16. کاشفی

    آنکھوں میں اشک بھر کے مجھ سے نظر ملا کے - علی جواد زیدی

    غزل (علی جواد زیدی) آنکھوں میں اشک بھر کے مجھ سے نظر ملا کے نیچی نگاہ اُٹھی فتنے نئے جگا کے میں راگ چھیڑتا ہوں ایمائے حسنِ پا کے دیکھو تو میری جانب اک بار مُسکرا کے دنیائے مصلحت کے یہ بند کیا تھمیں گے بڑھ جائے گا زمانہ طوفاں نئے اُٹھا کے جب چھیڑتی ہیں ان کو گمنام آرزوئیں وہ مجھ کو دیکھتے ہیں...
  17. کاشفی

    لیڈر کی دُعا -ابلیس مرے دل میں وہ زندہ تمنّا دے - اسرار جامعی

    لیڈر کی دُعا (اسرار جامعی - کلاسکی روایت کے ممتاز مزاحیہ شاعر،اپنی مخصوص زبان اور طرزاظہار کے لیے مشہور) ابلیس مرے دل میں وہ زندہ تمنّا دے جو غیروں کو اپنا لے اور اپنوں کو ٹرخا دے بھاشن کے لیے دم دے اور توند کو پھلوا دے پایا ہے جو اوروں نے وہ مجھ کو بھی دلوا دے پیدا دلِ ووٹر میں وہ شورشِ محشر...
  18. کاشفی

    آپ کی ہستی میں ہی مستور ہو جاتا ہوں میں - آتش بہاولپوری

    غزل (آتش بہاولپوری) آپ کی ہستی میں ہی مستور ہو جاتا ہوں میں جب قریب آتے ہو خود سے دور ہوجاتا ہوں میں دار پر چڑھ کر کبھی منصور ہوجاتا ہوں میں طور پر جا کر کلیمِ طور ہوجاتا ہوں میں یوں کسی سے اپنے غم کی داستاں کہتا نہیں پوچھتے ہیں وہ تو پھر مجبور ہوجاتا ہوں میں اپنی فطرت کیا کہوں اپنی طبیعت کیا...
  19. کاشفی

    مجھے ان سے محبت ہو گئی ہے - آتش بہاولپوری

    غزل (آتش بہاولپوری) مجھے ان سے محبت ہو گئی ہے میری بھی کوئی قیمت ہوگئی ہے وہ جب سے ملتفت مجھ سے ہوئے ہیں یہ دنیا خوب صورت ہوگئی ہے چڑھایا جا رہا ہوں دار پر میں بیاں مجھ سے حقیقت ہوگئی ہے رواں دریا ہیں انسانی لہو کے مگر پانی کی قلت ہوگئی ہے مجھے بھی اک ستم گر کے کرم سے ستم سہنے کی عادت ہوگئی...
  20. کاشفی

    دوگانا دو گھڑی وہ جو پاس آ بیٹھے - محمد رفیع اور لتا

    دو گھڑی وہ جو پاس آ بیٹھے
Top