مرزا رفیع سودا

  1. فرخ منظور

    سودا گر کیجیے انصاف تو کی زور وفا مَیں ۔ سودا

    گر کیجیے انصاف تو کی زور وفا مَیں خط آتے ہی سب چل گئے ، اب آپ ہیں یا مَیں تم جن کی ثنا کرتے ہو کیا بات ہے اُن کی لیکن ٹُک اِدھر دیکھیو اے یار بھلا مَیں رکھتا ہے برہمن بچہ کچھ ایسی وہ رفتار بُت ہو گیا دھج دیکھ کے جس کی بہ خُدا مَیں (قطعہ) یارو نہ بندھی اُس سے کبھو شکلِ ملاقات ملنے کو تو اُس...
  2. فرخ منظور

    سودا بلبل چمن میں کس کی ہیں یہ بد شرابیاں ۔ سودا

    بلبل چمن میں کس کی ہیں یہ بد شرابیاں ٹوٹی پڑی ہیں غنچوں کی ساری رکابیاں تجھ مُکھ پہ تا نثار کریں ، مہر و ماہ کو لب ریز سیم و زر سے ہیں دونوں رکابیاں صیّاد کہہ تو کِن نے کبوتر کو دام میں سکھلا دیاں ہیں دل کی مرے اضطرابیاں زاہد جو کہنے سے تُو ہمارے پیے شراب مصری کی دیں منگا کے تمہیں ہم گُلابیاں...
  3. فرخ منظور

    سودا غزل۔ ساون کے بادلوں کی طرح سے بھرے ہوئے ۔ سودا

    غزل ساون کے بادلوں کی طرح سے بھرے ہوئے یہ وہ نین ہیں جن سے کہ جنگل ہرے ہوئے اے دل یہ کس سے بگڑی کہ آتی ہے فوجِ اشک لختِ جگر کی نعش کو آگے دھرے ہوئے پلکیں تری کہاں نہ صف آرا ہوئیں کہ واں افواجِ قاہرہ کے نہ برہم پرے ہوئے انکھیوں کو تیری کیونکہ میں باندھوں کہ یہ غزال جاتے ہیں میرے دل کی زراعت...
  4. فرخ منظور

    سودا غزل: لاتا ہے بزم میں وہ سخن بر زباں زبُوں ۔ سودا

    آج مرزا رفیع سودا کی ایک عجیب و غریب غزل نظر سے گزری ۔ مطلب تو کم ہی سمجھ میں آیا لیکن میں اس کے تلذذ میں گم ہو گیا۔ آپ بھی مزا لیجیے اور کوئی رائے دیجیے تاکہ کچھ سمجھنے سمجھانے کا سلسلہ نکل سکے۔ غزل لاتا ہے بزم میں وہ سخن بر زباں زبُوں سر جس سے ہو یہ خدمتِ فرزانگاں نگُوں دنیا نہ لے سکے ہے...
  5. فرخ منظور

    سودا نکل نہ چوکھٹ سے گھر کی پیارے، جو پٹ کے اوجھل ٹھٹک رہا ہے ۔ سودا

    نکل نہ چوکھٹ سے گھر کی پیارے، جو پٹ کے اوجھل ٹھٹک رہا ہے سمٹ کے گھٹ سے ترے دَرَس کو نُیَن میں جی آ اٹک رہا ہے اگن نے تیرے برہ کے جب سے بھلس دیا ہے مرا کلیجا ہئیے کی دھڑکن میں کیا بتاؤں یہ کوئلا سا چٹک رہا ہے مجھے پسینا جو مکھ پہ تیرے دکھائی دے ہے تو سوچتا ہوں یہ کیوں کہ سورج کی جوت آگے ہر...
  6. فرخ منظور

    سودا تمنا کی انکھیاں نے سجن ہمنا کا دل جھٹ پٹ لیا - سودا

    تمنا کی انکھیاں نے سجن ہمنا کا دل جھٹ پٹ لیا کیوں کر ملے ہمنا کو اب، دو ظالماں نے بٹ لیا دستا نہیں کوئی اور پیو، تمنا کو سُٹ کاں جائیں ہم سب جگ کے اب خوباں منیں ہم نے تمن کو جھٹ لیا ہمنا کو ناصح مت ڈرا جیو جان کے جانے ستی جب اُس گلی میں پگ رکھا پہلے ہمن سر کٹ لیا یہ دل کہ قیمت جس کی مِیں ملتا...
  7. فرخ منظور

    سودا بلبلِ تصویر ہوں جوں نقشِ دیوارِ چمن۔ از سودا

    بلبلِ تصویر ہوں جوں نقشِ دیوارِ چمن نے قفس کے کام کا ہرگز، نہ درکارِ چمن کیا گلہ صیّاد سے ہم کو یوں ہی گزری ہے عمر اب اسیرِ دام ہیں، تب تھے گرفتارِ چمن نوک سے کانٹوں کے ٹپکے ہے لہو، اے باغباں کس دل آزردہ کے دامن کش ہیں یہ خارِ چمن زخم پر ہر گُل کے چھڑکے صبح، محشر کا نمک سیکھ لے گر ہم سے...
  8. فرخ منظور

    سودا اجل نے عہد میں تیرے ہی تقدیر سے یہ پیغام کیا - سودا

    اجل نے عہد میں تیرے ہی تقدیر سے یہ پیغام کیا ناز و کرشمہ دے کر اس کو مجھ کو کیوں بدنام کیا چمن میں آتے سن کر تجھ کو بادِ سحر یہ گھبرائی ساغر جب تک لاویں ہی لاویں توڑ سبو کو جام کیا ناگن کا اس زلف کی مجھ سے رنگ نہ پوچھو، کیا حاصل خواہ تھی کالی، خواہ وہ پیلی، بِس نے اپنا کام کیا پوج...
  9. فرخ منظور

    کلیاتِ سودا سے انتخاب - مرزا محمد رفیع سودا

    کلیاتِ سودا سے انتخاب تبصرے، تجاویز اور استفسارات کے لیے یہاں دیکھیے -
  10. فرخ منظور

    سودا سخنِ عشق نہ گوشِ دلِ بے تاب میں ڈال - سودا

    سخنِ عشق نہ گوشِ دلِ بے تاب میں ڈال مت یہ آتش کدہ اس قطرہء سیماب میں ڈال گھر کا گھر بیچ، ٹکے خرچ مئے ناب میں ڈال زاہد!‌اسبابِ جہاں کچھ نہیں، دے آب میں ڈال ابھی جھپکی ہے ٹُک، اے شورِ قیامت یہ پلک صبح کا وقت ہے ظالم، نہ خلل خواب میں ڈال کرکے معیوبِ طمع دل کہ نہ سن حرفِ درشت یہ بری چٹ ہے، نہ اس...
  11. فرخ منظور

    سودا جو گزری مجھ پہ مت اُس سے کہو، ہوا سو ہوا - سودا

    جو گزری مجھ پہ مت اُس سے کہو، ہوا سو ہوا بلاکشانِ محبت پہ جو، ہوا سو ہوا مبادا ہو کوئی ظالم ترا گریباں گیر مرے لہو کو تو دامن سے دھو، ہوا سو ہوا پہنچ چکا ہے سرِ زخم دل تلک یارو کوئی سیو، کوئی مرہم رکھو، ہوا سو ہوا کہے ہے سن کے مری سرگزشت وہ بے رحم یہ کون ذکر ہے جانے بھی دو، ہوا سو...
  12. فرخ منظور

    سودا ملائم ہو گئیں دل پر برہ کی ساعتیں کڑیاں - سودا

    ملائم ہو گئیں دل پر برہ کی ساعتیں کڑیاں پہر کٹنے لگے اُن بن جنہوں بن کاٹتیں گھڑیاں گُتھی نکلی ہیں لخت دل سے تارِ اشک کی لڑیاں یہ آنکھیں کیوں مرے جی کے گلے کی ہار ہو پڑیاں ہنوز آئینہ گرد اس غم سے اپنے منہ کو مَلتا ہے خدا جانے کہ کیا کیا صورتیں اس خاک میں گَڑیاں گرہ لاکھوں ہی غنچوں کی...
  13. محمد وارث

    سودا غزل ۔ گدا دستِ اہلِ کرم دیکھتے ہیں‌ ۔ سودا

    اساتذہ کی زمین میں غزلیں کہنا عام بات ہے، غالب نے جہاں فارسی شاعری میں فارسی شاعری کے اساتذہ کی زمینیں استعمال کی ہیں، ایک غزل سودا کی زمین میں بھی کہی ہے۔ غالب کی غزل "جہاں تیرا نقشِ قدم دیکھتے ہیں" ایک شاہکار ہے تو سودا کی غزل بھی بہت خوبصورت ہے: گدا، دستِ اہلِ کرَم دیکھتے ہیں ہم اپنا ہی...
  14. فرخ منظور

    سودا کسی کا دردِ دل پیارے تمہارا ناز کیا سمجھے - مرزا رفیع سودا

    کسی کا دردِ دل پیارے تمہارا ناز کیا سمجھے جو گزرے صید کے جی پر، اسے شہباز کیا سمجھے رِہا کرنا ہمیں صیّاد اب پامال کرنا ہے پھڑکنا بھی جسے بھولا ہو سو پرواز کیا سمجھے نہ پہنچے داد کو ہرگز ترے کوچے کا فریادی کسی کے شورِ محشر میں، کوئی آواز کیا سمجھے نہ پوچھو مجھ سے میرا حال ٹک دنیا میں جینے دو...
  15. ر

    سودا گلہ لکھوں میں اگر، تیری بے وفائی کا

    گلہ لکھوں میں اگر، تیری بے وفائی کا لہو میں غرق، سفینہ ہو آشنائی کا مرے سجود کی دیر و حرم سے گزری قدر رکھوں ہوں دعویٰ ترے در پہ جبہ سائی کا کبھو نہ پہنچ سکے دل سے تا زباں اک حرف اگر بیاں کروں طالع کی نارسائی کا دکھاؤں گا زاہد اس آفت دیں کو خلل دماغ میں تیرے ہے پارسائی کا طلب نہ...
  16. ثناءاللہ

    سودا سودا کی خوبصورت غزل - ڈرتے ڈرتے جو ترے کوچے ميں آجاتا ھوں

    ڈرتے ڈرتے جو ترے کوچے ميں آجاتا ھوں صيد خائف کي طرح رو بہ قفا جاتا ھوں نہ تلطف، نہ محبت، نہ مروت، نہ وفا سادگي ديکھ کراس پر بھي ملا جاتا ھوں طائر رنگ حنا کي نمط اب اے صياد ھوں تو ميں ھاتھ ميں تيرے يہ اڑا جاتا ھوں کوئي تعمير کے درپہ نھيں ميرے ھيبات شکل ديوار خرابے کي گرا جاتا ھوں فکر...
Top