منصور آفاق

  1. منصور آفاق

    دیوار پہ دستک ۔ قومی حکومت ۔ منصور آفاق

    دیوار پہ دستک قومی حکومت منصور آفاق میڈم نورماایک ایسی برطانوی خاتون ہے جو ماورائی مخلوقات کے رابطے کی وساطت سے ماضی اور مستقبل میں جھانکنے کی قوت رکھنے کے بارے میں مشہور ہے۔ایک دوست کی وساطت سے اُس سے ملاقات کےلئے آدھ گھنٹہ کا وقت ملا ۔میں اپنی بیگم کے ساتھ وہاں گیا۔کارایک لمبی ڈرائیو کے بعد...
  2. منصور آفاق

    دیوار پہ دستک ۔بہادر آدمی کی واپسی ۔ منصور آفاق

    اس بات پر دنیا متفق ہے کہ صر ف آزادی ء اظہار ہی نہیں،ہر طرح کی معلومات اور تخیلات پر آسانی سے دسترس بھی ہر انسان کا بنیادی حق ہے۔پاکستانیوں کو یہ حق آزاد میڈیا نے فراہم کیااور ایک نیا پاکستان وجود میں آنے لگا ۔ایسے میںملک بھرمیں میڈیا پر ہونے والے حملے میری سمجھ میں نہیں آرہے۔ لوگ اچھی طرح جانتے...
  3. منصور آفاق

    دیوار پہ دستک۔ 515 پاکستانیوں کی شہادت۔ منصور آفاق

    دیوار پہ دستک 515 پاکستانیوں کی شہادت منصور آفاق آئو اپنے اپنے شیطانوں کو کنکریاں ماریں۔اُس روایت پر عمل کریں جو ابراہیم علیہ اسلام سے چلی ہے ۔اُس علامت کو اپنی زندگیوں پر محیط کریںجومناسکِ حج سے طلوع ہورہی ہے۔ اُس وقت کو یاد کریں جب دست پیغمبر سے کنکر نکلے اور شیطان ِ بزرگ کے ماتھے میں پیوست...
  4. منصور آفاق

    سعودی عرب۔ محسن ِ پاکستان

    سعودی عرب۔ محسن ِ پاکستان منصور آفاق ناصر باغ سے لے کر چیئرنگ کراس کے درمیان کہیں تقریر کرتے ہوئے پروفیسر ساجد میر نے جو کچھ کہا اس میںکچھ باتیں ایسی ہیں جن سے ہمکلام ہونے کو جی رہا ہے پہلی بات۔ انہوں نے فرمایا کہ ”ہم کل بھی پارلیمنٹ کی قرارداد کے مخالف تھے آج بھی ہیں ۔کوئی پارلیمنٹ حرمین...
  5. منصور آفاق

    غزل ۔۔ منصور آفاق

    وہ نشانے پہ مرے آخری طائر ہونا پھر اُسی آن کہیں اور سے فائر ہونا حاکمِ وقت کے چہرے پہ طمانچے کی طرح قحط کے شہر میں غلے کے ذخائر ہونا زندگی ! تیری کچہری میں کئی سال سے ہوں کب عدالت میں مرا کیس ہے دائر ہونا تیری آنکھوں کے علاوہ یہ کہاں ممکن ہے مرتکز رہنا وہیں ، دھیان بغائر ہونا یاد کی سمت...
  6. منصور آفاق

    دیوار پہ دستک ۔ منصور آفاق۔دوتہائی اکثریت کا دائرہ

    دیوار پہ دستک دوتہائی اکثریت کا دائرہ منصور آفاق نئی انصاف گاہوں (عسکری )کے خلاف یومِ سیاہ منایاگیا۔کچہریوں میں چیخ چیخ کر اعلان کیا گیا کہ منصفی کی عمارت میں کوئی نئی کھڑکی نہیں کھولی جاسکتی۔فوری عدل کےلئے انصاف کی دہلیز پر کوئی نیا دروازہ وا نہیں کیا جاسکتاچاہے آپ کے بچے بھیڑوں بکریوں کی...
  7. منصور آفاق

    سکیند ہینڈ لوگ ۔ دیوار پہ دستک ۔ منصور آفاق

    دیوار پہ دستک سکینڈ ہینڈلوگ منصور آفاق یہ دو دن پہلے کی ایک خوشگوار شام تھی۔میں ایک دوست کے ساتھ لندن کے ایک بہت بڑے شراب خانے میں گیا ۔جہاں اس کے دو دوست اس کا انتظار کررہے تھے۔ملاقات ہوئی ۔پتہ چلا کہ ان میں سے ایک تعلق نون لیگ کے ساتھ ہے ۔دوسراپیپلز پارٹی سے تعلق رکھتا ہے۔میرے دوست نے میرا...
  8. کامران احمد

    دیوان منصور۔ظفراقبال کی تحریر ۔ منصور آفاق کے تازہ کتاب کے بارے میں

    ! منصور آفاق ان دنوں لاہور آئے ہوئے ہیں۔ کالم کے ذریعے پہلے بھی ملاقات ہو جاتی تھی اور ان کی نئی شاعری کی گونج بھی اکثر و بیشتر سنائی دے جاتی۔ ''نیند کی نوٹ بُک‘‘ ان کا غالباً پہلا مجموعۂ کلام تھا۔ اب ''دیوانِ منصور‘‘ کے نام سے ان کا مفصل کام زیر ترتیب ہے جو کم و بیش 900 سے 1000 صفحات کو محیط...
  9. ناصر علی مرزا

    قاتل موسم کے انتظار میں تھے.منصور آفاق

    قاتل موسم کے انتظار میں تھے...منصور آفاق میں نے حامد میر کے بارے میں چند ماہ پہلے لکھا تھا ’’حامد میر کو سچ لکھنے کے جرم میں طالبان نے موت کی دھمکی دی ہے اور اس نے دھمکی کے جواب میں کہا ہے ’’تم پرویز مشرف سے زیادہ طاقتور نہیں ۔تم مجھے قتل کر سکتے ہو، میری آواز نہیں دبا سکتے‘‘اللہ تعالیٰ...
  10. منصور آفاق

    بہاروں سے بھرا پیشہ۔ منصور آفاق

    بہاروں سے بھرا پیشہ بہاروں سے بھرے گھر میں پچاسی سال کا بوڑھا پچاسی سبز موسم انگلیوں پہ گن کے بولا،ایک لڑکے سے صدی سے کم نہیں میرایہاں پر بیٹھنابیٹے تجھے چوپال کیوں اچھی نہیں لگتی مری جاگیر ورثہ ہے مرے اجداد کا بیٹے مرے دادا کے اور والد کے کھیتوں میں مسلسل چلتے رہنے سے زمیں پر فصل اگتی تھی...
  11. منصور آفاق

    میری فارسی زبان کی ایک غزل ۔ منصور آفاق

    دشمناں را ، دوستاں را شب بخیر جملہ ہائے عاشقاں را شب بخیر در فلک مانندِ نجم آوارہ ام چاکرِ حسنِ بتاں را شب بخیر خواب را سرمایہ ءآشوبِ دل ساغراں را ساحراں را شب بخیر از رخ ام صبحِ آسودہ گرفت زلف ِ دوتا دلبراں را شب بخیر صحبتِ چشمِ سکوں تسخیر کرد شورشِ سوداگراں را شب بخیر چینِ ابرودل کتاں آید...
  12. منصور آفاق

    منصور آفاق کی تازہ غزل ۔آسماں تجھ کو بنا کر کافری کرتا رہا

    تبصرہ اس کے بدن پر بس یہی کرتا رہا آسماں تجھ کو بنا کر کافری کرتا رہا میں ابوجہلوں کی بستی میں اکیلا آدمی چاہتے تھے جو ، وہی پیغمبری کرتا رہا نیند آجائے کسی صورت مجھے، اس واسطے میں ، خیالِ یار سے پہلو تہی کرتا رہا کھول کر رنگوں بھرے سندر پرندوں کے قفس میں بہشت ِ دید کے ملزم بری کرتا رہا...
  13. رحمت فیروزی

    غزل: مری آنکھوں سے جانے کیوں

    مری آنکھوں سے جانے کیوں یہ ویرانی نہیں جاتی نظر کے سامنے دنیا ہے پہچانی نہیں جاتی بھری محفل میں تنہائی نصیب اپنا ازل سے ہے مجھے تنہا ہی رہنا ہے یہ دربانی نہیں جاتی ہزاروں اٹھتی ہیں لہریں مرے دل کے سمندر میں اماوس کی بھی راتوں میں جو تغیانی نہیں جاتی ازل سے پیٹ پر پتھر...
  14. منصور آفاق

    دیوار پہ دستک ۔جمہوری عمل کی ضمانت۔ منصور آفاق

    دیوار پہ دستک جمہوری عمل کی ضمانت منصور آفاق یہ پرسوں رات کی بات ہے صبح کے چار بجے ایک خواب نے میری آنکھ کھول دی ۔عجیب خواب تھاچپک کر رہ گیا تھاآنکھ سے۔ اس کی ایک ایک جزو شعور میں موجود تھی۔جیسے میںکسی خواب سے نہیں حقیقت سے گزر کر آیا ہوں۔ خواب کیا تھا نور کا دریا رواں دواں تھا اس کے کنارے پر...
  15. منصور آفاق

    قصہ چہار درویش...دیوار پہ دستک … منصور آفاق

    قصہ چہار درویش...دیوار پہ دستک … منصور آفاق ایک اَن تراشیدہ پتھروں کی صدیوں پرانی غار میں آگ جل رہی تھی۔اس کے اردو گرد چار درویش بیٹھے ہوئے تھے ان کے چہروں مٹی کی اتنی موٹی تہیں جم چکی تھیں کہ خدو خال پہچانے نہیں جا رہے تھے۔پٹ سن کا ہاتھ سے بناہوا خاکی لباس ،لباس نہیں لگ رہا تھایوں لگتا ہے...
  16. منصور آفاق

    دشت کی صدیوں پرانی آنکھ میں ۔منصور آفاق کی تازہ غزل

    دشت کی صدیوں پرانی آنکھ میں ہے ہوا کی نوحہ خوانی آنکھ میں اسمِ اللہ کے تصور سے گرے آبشارِ بیکرانی آنکھ میں لال قلعے سے قطب مینار تک وقت کی ہے شہ جہانی آنکھ میں لکھ رہا ہے اس کا آیت سا بدن ایک تفسیرِ قرانی آنکھ میں دودھیا باہیں ، سنہری چوڑیاں گھومتی ہے اک مدھانی آنکھ میں دیکھتا ہوں جو دکھاتا...
  17. منصور آفاق

    جب بھی میں کشفِ ذات سے گزرا۔ تازہ غزل ۔ منصور آفاق

    جب بھی میں کشفِ ذات سے گزرا اک نئی کائنات سے گزرا ہاتھ میں لالٹین لے کے میں جبر کی کالی رات سے گزرا آتی جاتی ہوئی کہانی میں کیا کہوں کتنے ہاتھ سے گزرا موت کی دلکشی زیادہ ہے میں مقامِ ثبات سے گزرا جستہ جستہ دلِ تباہ مرا جسم کی نفسیات سے گزرا لمحہ بھر ہی وہاں رہا لیکن میں بڑے واقعات سے گزرا...
  18. منصور آفاق

    منصور آفاق کی تازہ غزل

    امید ِ وصل ہے جس سے وہ یار کیسا ہے وہ دیکھنا ہے جسے بار بار کیسا ہے اٹھانیں کیسی ہیں اسکی ، خطوط کیسے ہیں بدن کا قریہ ء نقش و نگار کیسا ہے ادائیں کیسی ہیں کھانے کی میز پر اس کی لباس کیسا ہے اُس کا، سنگھار کیسا ہے وہ کیسے بال جھٹکتی ہے اپنے چہرے سے لبوں سے پھوٹتے دن کا نکھار کیسا ہے وہ شاخیں...
  19. کامران احمد

    منصور آفاق کا کالم ۔ دیوار پہ دستک

    بیچارے الطاف حسین...منصور آفاق الطاف بھائی کی زندگی خطرے میں ہے۔”یاسلامُ‘ کا ورد جاری رکھیئے ۔متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی نے کہا ہے کہ برطانوی میڈیا رپورٹ سے متحدہ کے خلاف باقاعدہ ”عالمی سازش“ کا آغاز ہوگیا ہے۔پتہ نہیں عالمی طاقتیں بیچارے الطاف حسین کے خلاف کیوں ہو گئی ہیں ۔وہ تو بڑے...
  20. منصور آفاق

    منصور آفاق کی غزل

    اک ایک سایہ ء ہجراں کے ساتھ پوری کی پھر ایک پوری دیانت سے رات پوری کی میں ایک کْن کی صدا تھا سو عمر بھر میں نے ادھوری جو تھی پڑی کائنات پوری کی عجیب عالمِ وحشت ، عجیب دانائی کبھی بکھیرا ، کبھی اپنی ذات پوری کی تھلوں کی ریت میں بو بو کے پیاس کے کربل پھر آبِ سندھ نے رسمِ فرات پوری کی پلک پلک...
Top