کلام

  1. مغزل

    حقیقت ہے کہ امرِ اتفاقی بارہا دیکھا --- ذہین شاہ تاجی از آیاتِ جمال

    ’’ غزل ‘‘ حقیقت ہے کہ امرِ اتفاقی بارہا دیکھا جہا ں وہ بت نظر آیا وہیں ہم نے خدا دیکھا طلب کی کامیابی نے نظر کی بے حجابی نے وہی پایا ہوا پایا وہی دیکھا ہوا دیکھا نہیں معلوم یہ بیتابی ٔ دل چاہتی کیا ہے جہاں تک بھی نگاہِ شوق سے دیکھا گیا دیکھا نگاہِ شوق کی یہ خوش نصیبی تو کوئی...
  2. مغزل

    لاَ موجودُ ُ غَیر الحق ---- ذہین شاہ تاجی (آیاتِ جمال)

    ’’ غزل ‘‘ لاَ موجودُ ُ غَیر الحق غیرِ حق زق زق بق بق چشمِ حق ہے سوئے حق دیکھ ! مقیّد میں مطلق ایک دمک سے مکھڑے کی ہوش ہیں غائب رنگ ہیں فق دل کا بیڑا پار اترا بے کشتی و بے زورق محض جنوں کی بے ربطی کیا دنیا کا نظم و نسق مہر و مہ، عرش و کرسی مصحفِ دل کاایک ورق حسن کی...
  3. مغزل

    قبلہ و کعبہِ الم ہیں ہم---- ذہین شاہ تاجی (آیاتِ جمال)

    ’’ غزل ‘‘ قبلہ و کعبہِ الم ہیں ہم ہاں الف لام میم ، ہم ہیں ہم ہم پہ قرآن ِ عشق اترا ہے مرسلانِ خدائے غم ہیں ہم اور اللہ کا کرم کیا ہے آپ اللہ کا کرم ہیں ہم آپ بت خانہِ صفات اپنے جلوہِ ذات کا حرم ہیں ہم کچھ زیادہ نہ کچھ کسی سے کم دور ، از فکرِ بیش وکم ہیں ہم تخت ہے دہر، ہم...
  4. مغزل

    وہ ماہِ طلعت و زہرہ جبین کون ہے ، تم ہو ! --- ذہین شاہ تاجی (آیاتِ جمال)

    ’’ غزل ‘‘ وہ ماہِ طلعت و زہرہ جبین کون ہے ، تم ہو ! ز فرق تا بہ قدم نازنین کون ہے ، تم ہو ! متاعِ قلب و نظر کی امین کون ہے ، تم ہو ! تمام حسن ، سراپا حسین کون ہے ، تم ہو ! نمودِ لالہ و گل میں جو مسکراتا ہے وہ گل نشین کون وہ غنچہ نشین کون ہے ، تم ہو ! سجودِ کعبہِ ہستی ہیں کس کے...
  5. مغزل

    شجر کی چھایا بھی ہے سر پہ آسماں ہے ماں -------- سیدانور جاوید ہاشمی

    ماں شجر کی چھایا بھی ہے سر پہ آسماں ہے ماں زمیں کی وسعتیں محدود بے کراں ہے ماں پیمبروں کو شرف حوا زادیوں سے ملا عطائے ربیّ پیمبر کی پاسباں ہے ماں سبق حیات کا آغاز ماں سے ہوتا ہے حدیثِ مہد پڑھو پہلا سائباں ہے ماں کبھی وہ ایڑی رگڑتے سے دور ہوتی ہے٭ کہیں پہ اپنے جوانوں کی نوحہ خواں...
  6. مغزل

    جون ایلیا ہم کہ اے دل سخن سراپا تھے ------- متفرق کلام --- جون ایلیا

    06wY0DxEFAI ہم کہ اے دل سخن سراپا تھے ہم لبوں پر نہیں رہے آباد جانے کیا واقعہ ہوا کیوں لوگ اپنے اندر نہیں رہے آباد شہرِ دل میں عجب محلے تھے ان میں اکثر نہیں رہے آباد --------------------------- کوئی حالت نہیں یہ حالت ہے یہ تو آشوب ناک صورت ہے انجمن میں یہ میری خاموشی...
  7. مغزل

    علامہ بیدل حیدری کے متفرق اشعار ’’ پشت پر گھر ‘‘ سے

    پشت پہ گھر بیدل حیدری کے مجموعے سے انتخاب (۱۲ویں صدی کی کلاسیکی شاعری) دریا نے جب سے چپ کا لبادہ پہن لیا پیاسوں نے اپنے جسم پہ صحرا پہن لیا گرمی لگی تو خود سے الگ ہوکے سوگئے سردی لگی تو خود کو دوبارہ پہن لیا بھونچال میں کفن کی ضرورت نہیں پڑی ہر لاش نے مکان کا ملبہ پہن لیا...
  8. مغزل

    امیدِ عاقبتِ کار کے برابر ہے ---------------- ظفر اقبال

    غزل امیدِ عاقبتِ کار کے برابر ہے یہ اک درخت کہ دیوار کے برابر ہے زیادہ دور نہیں امن و جنگ آپس میں یہ فاصلہ تری تلوار کے برابر ہے تجھے خبر نہیں یہ ایک بار کا انکار ہزار بار کے اقرار کے برابر ہے کھلی ہے اور کوئی گاہک ادھر نہیں آتا دکانِ خواب کہ بازار کے برابر ہے ہو اس کے بعد...
  9. محمداحمد

    لیاقت علی عاصم بہت چپ ہو شکایت چھوڑ دی کیا۔۔۔۔ لیاقت علی‌ عاصم

    غزل بہت چپ ہو شکایت چھوڑ دی کیا رہ و رسمِ محبت چھوڑ دی کیا یہ کیا اندر ہی اندر بُجھ رہے ہو ہواؤں سے رقابت چھوڑ دی کی مناتے پھر رہے ہو ہر کسی کو خفا رہنے کی عادت چھوڑ دی کیا لیے بیٹھی ہیں آنکھیں آنسوؤں کو ستاروں کی سیاحت چھوڑ دی کیا غبارِ دشت کیوں بیٹھا ہوا ہے مرے آہو نے وحشت...
  10. عمار ابن ضیا

    چاند جلتا رہا۔ وصی شاہ

    میرے نزدیک وصی شاہ نے یہ کلام کہہ کر تو کمال ہی کردیا ہے۔۔۔ دل کو چھولینے والا۔۔۔ مترنم۔۔۔ لاجواب! میری آنکھوں میں آنسو پگھلتا رہا، چاند جلتا رہا تیری یادوں کا سورج نکلتا رہا، چاند جلتا رہا کوئی بستر پہ شبنم لپیٹے ہوئے خواب دیکھا کیے کوئی یادوں میں کروٹ بدلتا رہا، چاند جلتا رہا میری آنکھوں میں...
Top