فراق گورکھپوری

  1. کاشفی

    فراق اُمید و یاس کے اب وہ پیام بھی تو نہیں - فراق گورکھپوری

    نوائے فراق (فراق گورکھپوری) اُمید و یاس کے اب وہ پیام بھی تو نہیں حیاتِ عشق کی وہ صبح و شام بھی تو نہیں بس اک فریبِ نظر تھا جمال گیسو و رُخ وہ صبح بھی تو نہیں اب وہ شام بھی تو نہیں وفورِ سوزِ نہاں کا علاج کیوں کر ہو جو لے سکے کوئی وہ تیرا نام بھی تو نہیں انہیں محال ہے تمیزِ قیدو آزادی کہ...
  2. الف عین

    فراق ’روپ‘ رباعیات۔ فراق

    فراق گورکھپوری کی منتخب رباعیات پیش ہیں، ممکن ہے کہ کچھ وارث کے انتخاب میں بھی شامل ہوں، لیکن تلاش میں اس دھاگے کو ایک ایک صفحہ کر کے دیکھنا پڑے گا۔ اس لئے الگ سے یہاں دے رہا ہوں۔ وارث کو شاید یاد ہو گی کہ کون کون سی رباعیاں وہاں شامل نہیں، ان کو وہاں کاپی کر دیا جائے۔ ای بک میں بناؤں گا تو خود...
  3. دل پاکستانی

    فراق بہت پہلے سے ان قدموں کی آہٹ جان لیتے ہیں - فراق گورکھپوری

    بہت پہلے سے ان قدموں کی آہٹ جان لیتے ہیں تجھے اے زندگی ہم دور سے پہچان لیتے ہیں مری نظریں بھی ایسے قاتلوں کا جان و ایماں ہیں نگاہیں ملتے ہی جو جان اور ایمان لیتے ہیں طبیعت اپنی گھبراتی ہے جب سنسان راتوں میں ہم ایسے میں تری یادوں کی چادر تان لیتے ہیں خود اپنا فیصلہ بھی عشق میں کافی نہیں...
  4. پ

    فراق غزل - سر میں سودا بھی نہیں ، دل میں تمنا بھی نہیں -فراق گورکھپوری

    غزل سر میں سودا بھی نہیں ، دل میں تمنا بھی نہیں لیکن اس ترکِ محبت کا بھروسا بھی نہیں یہ بھی سچ ہے کہ محبت پہ نہیں میں مجبور یہ بھی سچ ہے کہ ترا حسن کچھ ایسا بھی نہیں مہربانی کو محبت نہیں کہتے اے دوست آہ اب مجھ سے تری رنجش بے جا بھی نہیں مدتیں گزریں تری یاد بھی آئی نہ ہمیں اور...
  5. فرخ منظور

    فراق کچھ مضطرب سی عشق کی دنیا ہے آج تک - فراق

    کچھ مضطرب سی عشق کی دنیا ہے آج تک جیسے کہ حسن کو نہیں دیکھا ہے آج تک بس اِک جھلک دکھا کے جسے تو گزر گیا وہ چشمِ شوق محوِ تماشا ہے آج تک یوں تو اداس غمکدہء عشق ہے مگر اس گھر میں اِک چراغ سا جلتا ہے آج تک جس کے خلوصِ عشق کے افسانے بن گئے تجھ کو اُسی سے رنجشِ بے جا ہے آج تک...
  6. فاتح

    رات بھی نیند بھی کہانی بھی

    یونس رضا صاحب نے فرمایا تھا کہ انہیں گذشتہ 9 سال سے اس غزل کی تلاش تھی۔ 262803 فراق گورکھپوری کی یہ غزل انہی کی نذر رات بھی نیند بھی کہانی بھی ہائے کیا چیز ہے جوانی بھی ایک پیغامِ زندگانی بھی عاشقی مرگِ ناگہانی بھی اس ادا کا تری جواب نہیں مہربانی بھی سرگرانی بھی دل کو اپنے بھی...
Top