کامل

  1. محمد اجمل خان

    لوڈ شیڈنگ

    لوڈ شیڈنگ ۔۔۔ لوڈ شیڈنگ ۔۔۔ لوڈ شیڈنگ آج ہر طرف بجلی کی لوڈ شیڈنگ کا رونا ہے۔ گرمی بڑھنے کے ساتھ ساتھ بجلی کی لوڈ شیڈنگ اور بڑھتی جا رہی ہے جو کہ ہر عام و خاص کے لئے نا قابلَ برداشت ہے۔ لوڈ شیڈنگ کی وجہ کر کاروباری طبقے اور صنعتکاروں کومشکلات کا سامنا ہے۔ اِس وجہ کر مالی نقصانات یا منافعے میں...
  2. ن

    غزل: شکوہءِ یارِ فتنہ خو کہیے

    نوجوانی کے زمانے کی ایک اور یادگار: شکوۂ یارِ فتنہ خو کہیے یا ستمگارئِ عدو کہیے ہر مکینِ دیارِ اُلفت کو کشتۂِ تیغِ آرزو کہیے کاش مل جائے حسن والوں میں اک صنم جس کو نیک خو کہیے میں نے چاہا ہے ایک بت کو جسے ماہ و انجم کی آبرو کہیے قطعہ ذکر آجائے جب محبّت کا چشمِ گریاں کو آبجو کہیے دل...
  3. ن

    ایک مختصر مگر خوبصورت انگریزی نظم مع ترجمہ

    مجھے شیلی کی یہ چھوٹی سی نظم بہت پسند ہے۔ اس کا شمار اس کے "ماسٹر پیسز" میں کیا جاتا ہے۔ جی میں آیا سب سے شیئر کروں۔ بیٹھے بیٹھے منظوم ترجمہ بھی کر دیا ہے۔ یہ ترجمہ میری زندگی کا پہلا منظوم ترجمہ ہے۔ امید ہے پسند آئے گا۔ Music, When Soft Voices Die Music, when soft voices die, Vibrates in the...
  4. ن

    قطعہ: دل کیوں ہوا اسیرِ غم و رنج اب نہ پوچھ

    دل کیوں ہوا اسیرِ غم و رنج اب نہ پوچھ ہم کس لیے ہیں خستہ جگر تشنہ لب نہ پوچھ جاتی رہی ہے طاقتِ گفتار ساقیا دینی ہے گر شراب تو لا دے سبب نہ پوچھ
  5. ن

    رباعی: جب تک کہ نہ آیا تھا تہِ دامِ اجل

    جب تک کہ نہ آیا تھا تہِ دامِ اجل اس عقدہ کشائی میں رہا میں بے کل پر اس سے سوا کچھ نہ سمجھ میں آیا اک شعبدہ گر ہے کار فرمائے ازل
  6. ن

    رباعی: توڑے گا ہزار خواب جاتے جاتے

    توڑے گا ہزار خواب جاتے جاتے دے کر غم و اضطراب جاتے جاتے کاملؔ مگر اب بھی وہ ہمیشہ کی طرح کر جائے گا لاجواب جاتے جاتے
  7. ن

    رباعی: کب واقفِ اسرار ہوا میرا دل

    کب واقفِ اسرار ہوا میرا دل ہرگز نہ کھلے مجھ پہ رموزِ مشکل ہر ناقصِ کم فہم کہے مجھ کو امام میں اپنے کمال میں ہوں ایسا کاملؔ
  8. ن

    رباعی: اب کس سے کہیں کیا ہے اداسی کا سبب

    اب کس سے کہیں کیا ہے اداسی کا سبب ظاہر میں میّسر ہمیں آرام ہے سب ہے یاس نے وہ دام بچھایا کاملؔ رخصت ہوئی اس دل سے تمّنا ئے طرب
  9. ن

    رباعی: رس گھول رہے ہیں نغمہ ہائے بلبل

    رس گھول رہے ہیں نغمہ ہائے بلبل مدہوش ہوئے ہیں آج سرو و سنبل ہاتھوں میں لیے کھڑی ہے ہر شاخِ چمن پر’ بادۂ نوبہار صد ساغرِ گل
  10. ن

    رباعی: لایا ہے بہ منزل گہِ غم جادۂ شب

    لایا ہے بہ منزل گہِ غم جادۂ شب پھر زہرِ دمِ صبح بنی بادۂ شب کیا کیا نہ تھی امّید پر افسوس اسے ہنگامِ سحر بھول گیا وعدۂ شب
  11. ن

    رباعی: عالم یہ ہوا کہ تنہا غم میں اکثر

    عالم یہ ہوا کہ تنہا غم میں اکثر جلتا ہوں بہ آتشِ دل میں خستہ جگر دوپہر میں گرمیوں کی جیسے کاملؔ بے سایہ سڑک پہ کوئی تپتا پتھّر
  12. ن

    رباعی: دل بجھ سا گیا ہے تیرے نہ آنے سے

    دل بجھ سا گیا ہے تیرے نہ آنے سے یعنی وہی رسمِ ظلم دہرانے سے ہر غنچہِ و گل اداس ہے جانِ جہاں گلشن میں مرے اداس ہو جانے سے
  13. ن

    رباعی: ہر چند فغاں گیر ہوں مانندِ جرس

    ہر چند فغاں گیر ہوں مانندِ جرس غربت میں یہ قید مجھ پر بھاری ہے زِبس لیکن خبرِ یار اگر آ جائے ہو گوشہِ گلشن سے سوا کنجِ قفس
  14. ن

    رباعی: اس طرح کے سوءِ ظن میں کیا شاد رہوں

    اس طرح کے سوءِ ظن میں کیا شاد رہوں اپنے ہی گمان گا ظلم کس طور سہوں صد حیف جو مجھ سے یار ملنے کو کہے تو اِس کو بھی دشمن کی اک چال کہوں
  15. ن

    رباعی: ہر گامِ رہِ نگار منزل ہوتا

    ہر گامِ رہِ نگار منزل ہوتا گردابِ بلائے عشق ساحل ہوتا مشہورِجہاں ہم ہی ہوتے کیونکر ہر کوئی اگر عشق کے قابل ہوتا
  16. ن

    رباعی: گر بحرِبلائے عشق ساحل ہوتا

    گر بحرِبلائے عشق ساحل ہوتا اور گامِ رہِ نگار منزل ہوتا چاہت اگر اتنی ہی ہوتی آساں ہر سنگ ترے کوچے میں اک دل ہوتا
  17. ن

    رباعی: چاہت کو تری دل سے مٹایا کب تھا

    چاہت کو تری دل سے مٹایا کب تھا ہم نے تری یادوں کو بھلایا کب تھا پر خوف ترے کھونے کا ہوتا کیونکر اک وہم سے زیادہ تجھے پایا کب تھا
  18. ن

    رباعی: تجھ تک خبرِ یار آنے سے رہی

    تجھ تک خبرِ یار آنے سے رہی وہ بادۂ مشکبار آنے سے رہی کاملؔ نہ کر آرزوئے گل کہ یہ دل صحرا ہے یہاں بہار آنے سے رہی
  19. ن

    رباعی: اک لحظہ نہ تھا قرار کس سے کہتے

    اک لحظہ نہ تھا قرار کس سے کہتے دکھ درد تھے بے شمار کس سے کہتے نزدیک نہ تھا جو تو تو اے بے پروا احوالِ دلِ فگار کس سے کہتے
  20. ن

    رباعی: دل درد کا پابند ہوا جاتا ہے

    دل درد کا پابند ہوا جاتا ہے غم سینے میں دوچند ہوا جاتا ہے اب اور نہیں تاب بس اے شدّتِ یاس کر رحم کہ دم بند ہوا جاتا ہے
Top