رباعی: اس طرح کے سوءِ ظن میں کیا شاد رہوں

ن

نامعلوم اول

مہمان
اس طرح کے سوءِ ظن میں کیا شاد رہوں
اپنے ہی گمان گا ظلم کس طور سہوں
صد حیف جو مجھ سے یار ملنے کو کہے
تو اِس کو بھی دشمن کی اک چال کہوں​
 
Top