نتائج تلاش

  1. پ

    غزل - اور کیا تیرے خدو خال کو دیکھا جاتا - عابد حسین عابد

    اور کیا تیرے خدو خال کو دیکھا جاتا تیری آنکھوں کے مقابل نہیں ٹھہرا جاتا میں نے دیکھی ھے ترے پھول سے چہرے پہ ہنسی مجھ سے روتا ھوا چہرہ نہیں دیکھا جاتا ... اب حقائق نہ سمجھنے کا گلہ کرتے ھو ھم غلط تھے تو کوئی دن ھمیں روکا جاتا زندگی ایک بھکارن کی طرح آن ملی ورنہ جاں تم پہ لٹاتے تمہیں چاھا...
  2. پ

    غزل ۔ شکوہ اول تو بے حساب کیا ۔ جون ایلیا

    شکوہ اول تو بے حساب کیا اور پھر بند ہی یہ باب کیا جانتے تھے بدی عوام جسے ہم نے اس سے بھی اجتناب کیا تھی کسی شخص کی تلاش مجھے میں نے خود کو ہی انتخاب کیا اک طرف میں ہوں اک طرف تم ہو جانے کس نے کسے خراب کیا آخر اب کس کی بات مانوں میں جو ملا اس نے لاجواب کیا یوں سمجھ تجھکو مضطرب پا کر میں نے اظہار...
  3. پ

    غزل ۔ وقت درماں پذ یر تھا ہی نہیں ۔ جون ایلیا

    غزل وقت درماں پذ یر تھا ہی نہیں دل لگایا تھا دل لگا ہی نہیں ترک الفت ہے کس قدر آسان آج تو جیسے کچھ ہوا ہی نہیں ہے کہاں موجہٴ صبا وہ شمیم جیسے تو موجہٴ صبا ہی نہیں جس سے کویٴ خطا ہویٴ ہو کبھی ہم کو وہ آدمی ملا ہی نہیں وہ بھی کتنا کٹھن رہا ہو گا جو کہ اچھا بھی تھا، برا ہی نہیں کویٴ دیکھے تو میرا...
  4. پ

    مجید امجد غزل - چمن تو ہیں نئی صبحوں کے دائمی پھر بھی - مجید امجد

    غزل چمن تو ہیں نئی صبحوں کے دائمی پھر بھی ہے میرے ساتھ تو اب ختم قرن آخر بھی میری ہی عمر تھی جو میں نے رائیگاں سمجھی کسی کے پاس نہ تھا ایک سانس وافر بھی خود اپنے غیب میں بن باس بھی ملا مجھ کو میں اس جہاں کے ہر سانحے میں حاضر بھی ہیں یہ کھنچاؤ جو چہرے پہ آب و ناں کے لیے انہی کا...
  5. پ

    مجہول

    مجہول کم عقل ، کم فہم کوتاہ نظر دیوانہ بجا ہے سب یہ، حضور! مگر ایکبار پھر یہ وعظ فرمانا
  6. پ

    بکرا عید

    بکرا عید آنکھیں موند کر بھی کبھی خطرا کٹ گیا کبھی جیب کٹی کبھی جیب کترا کٹ گیا بقر عید کی خوشیاں بھی کتنی عجیب ہیں بندہ کٹا کبھی قصائی کے ہاتھوں بکرا کٹ گیا پیاسا صحرا
  7. پ

    حبیب جالب غزل - دل پر جو زخم ہیں وہ دکھائیں کسی کو کیا- حبیب جالب

    غزل دل پر جو زخم ہیں وہ دکھائیں کسی کو کیا اپنا شریکِ درد بنائیں کسی کو کیا ہر شخص اپنے اپنے غموں میں ہے مبتلا زنداں میں اپنے ساتھ رلائیں کسی کو کیا بچھڑے ہوئے وہ یار وہ چھوڑے ہوئے دیار رہ رہ کے ہم کو یاد جو آئیں کسی کو کیا رونے کو اپنے حال پہ تنہائی ہے بہت اس انجمن میں خود پہ...
  8. پ

    جون ایلیا غزل - نہ ہم رہے نہ وہ خوابوں کی زندگی ہی رہی -جون ایلیا

    غزل نہ ہم رہے نہ وہ خوابوں کی زندگی ہی رہی گماں گماں سی مہک خود کو ڈھونڈتی ہی رہی عجب طرح رخ آیندگی کا رنگ اڑا دیار ذات میں ازخود گزشتگی ہی رہی حریم شوق کا عالم بتائیں کیا تم کو حریم شوق میں بس کمی ہی رہی پس نگاہ تغافل تھی اک نگاہ کہ تھی جو دل کے چہرہ ء حسرت کی تازگی ہی رہی...
  9. پ

    غزل - کل جو میرا تھا کوئی آج بھی وہ میرا ہے -اطہر نادر

    غزل کل جو میرا تھا کوئی آج بھی وہ میرا ہے میں نے پھر جاگتے میں خواب سا اک دیکھا ہے دوستو تم تو میرے حال سے واقف ہو گے بات کچھ ایسی کیا کرتے ہو جی جلتا ہے کیا قیامت ہے ترا قرب میسر تھا جسے اک وہی شخص تری دید کو ترسا ہے بعد مدت مجھے اس نے پکا را ہے مگر اب بھی آواز میں جادو ہے وہی...
  10. پ

    فراق غزل - رکی رکی سی شب ہجر ختم پر آئی - فراق گورکھپوری

    غزل رکی رکی سی شب ہجر ختم پر آئی وہ پو پھٹی وہ نئ زندگی نظر آئی یہ وہ موڑ ہے کہ پرچھائیاں بھی دیں گی نہ ساتھ مسافروں سے کہو ، اس کی راہگزر آئی کسی کی بزم طرب میں حیات بٹتی تھی امیدواروں میں کل موت بھی نظر آئی کہاں ہر ایک سے بار نشاط اٹھتا ہے کہ یہ بلا بھی ترے عاشقوں کے سر آئی...
  11. پ

    مجید امجد نظم - دل دریا سمندروں ڈنگھے - مجید امجد

    دل دریا سمندروں ڈونگھے----------------------- اتنی آنکھیں، اتنے ماتھے، اتنے ہونٹ چشمکیں، تیور، تبسم ، قہقہے اس قدر غماز ، اتنے ترجماں اور پھر بھی لاکھ پیغام ان کہے لاکھ اشارے جو ہیں ان بوجھے ابھی لاکھ باتیں جو ہیں گویائی سے دور دور---- دل کے کنج ناموجود میں روز شب موجود ، ناصبور! کون...
  12. پ

    مجید امجد غزل - جاوداں قدروں کی شمعیں بجھ گئیں تو جل اٹھی تقدیرِ دل -مجید امجد

    غزل جاوداں قدروں کی شمعیں بجھ گئیں تو جل اٹھی تقدیرِ دل اب تو اس مٹی کے ہر ذی روح ذرے میں بھی ہے تصویرِ دلا اپنے دل کی راکھ چن کر ، کاش ان لمحوں کی بہتی آگ میں میں بھی اک سیال شعلے کے ورق پر لکھ سکوں تفسیرِ دل میں نہ سمجھا ورنہ ، ہنگاموں بھری دنیا میں ، اک آہٹ کے سنگ کوئی تو تھا آج...
  13. پ

    مصحفی غزل - شب وہ ان آنکھوں کو شغل اشکباری دے گئے -غلام ہمدانی مصحفی

    غزل شب وہ ان آنکھوں کو شغل اشکباری دے گئے لے گئے خواب ان کا اور اختر شماری دے گئے چلتے چلتے اس ادا سے وعدہ آنے کا کیا دے کے ہاتھ اس دل پہ اور اک زخم کاری دے گئے خواب و خور صبر و سکوں یکبار سب جاتا رہا بے قرار اپنے کو کیسی بے قراری دے گئے ٴ یہ خبر تو نے سنی ہو گی کہ اس کوچے...
  14. پ

    غزل - ضبط کرتے رہیں حالِ دلِ مضطر نہ کہیں-مرتضیٰ برلاس

    غزل ضبط کرتے رہیں حالِ دلِ مضطر نہ کہیں یہ بھی ہے پاسِ وفا ، تجھ کو ستمگر نہ کہیں ہم جو کہتے ہیں نشے میں ، ہمیں کہہ لینے دو عین ممکن ہے کہ پھر ہوش میں آ کر نہ کہیں بات اتنی ہے کہ ہم اذنِ تکلم چاہیں آپ کے حلقہ نشیں بات بڑھا کر نہ کہیں گونج اپنی سہی ، تائید میں آواز تو ہے کیوں ترے...
  15. پ

    ظہیر کاشمیری غزل - لوحِ مزار دیکھ کے جی دنگ رہ گیا -ظہیر کاشمیری

    غزل لوحِ مزار دیکھ کے جی دنگ رہ گیا ہر ایک سر کے ساتھ فقط سنگ رہ گیا بدنام ہو کے عشق میں ہم سرخرو ہوئے اچھا ہوا کہ نام گیا ننگ رہ گیا ٴ ہوتی نہ ہم کو سایہء دیوار کی تلاش لیکن محیطِ زیست بہت تنگ رہ گیا سیرت نہ ہو تو عارض و رخسار سب غلط خوشبو اڑی تو پھول فقط رنگ رہ گیا اپنے گلے...
  16. پ

    مجید امجد غزل- اپنے دل کی کھوج میں کھو گئے کیا کیا لوگ - مجید امجد

    غزل اپنے دل کی کھوج میں کھو گئے کیا کیا لوگ آنسو تپتی ریت میں بو گئے کیا کیا لوگ کرنوں کے طوفان سے بجرے بھر بھر کر روشنیاں اس گھاٹ پر ڈھو گئے کیا کیا لوگ سانجھ سمے اس کنج میں زندگیوں کی اوٹ بج گئی کیا کیا بانسری رو گئے کیا کیا لوگ میلی چادر تان کر اس چوکھٹ کے دوار صدیوں کے کہرام...
  17. پ

    فیض ایک دکنی غزل ۔ فیض احمد فیض

    ایک دکنی غزل کچھ پہلے ان آنکھوں آگے کیا کیانہ نظارے گزرے تھا کیا روشن ہو جاتا تھی گلی جب یار ہمارا گزرے تھا تھے کتنے اچھے لوگ کہ جن کو اپنے غم سے فرصت تھی سب پو چھیں تھے احوال جو کوئی درد کا مارا گزرے تھا اب کہ خزاں ایسی ٹھہری وہ سارے زمانے بھول گئے جب موسم گل ہر پھیرے میں آ آ کے دوبارہ گزرے...
  18. پ

    نظم -خزاں کے رنگوں میں ایک رنگ اداسی کا

    خزاں کے رنگوں میں ایک رنگ اداسی کا تمہیں دیکھا ہے بارہا میں نے اور دیکھ کر ہر بار یہی سوچا ہے تیرے چہرے کی مسکراہٹ کا تیری آنکھٰیں ساتھ نہیں دیتیں تیرے ہنستے ہوئے ہونٹوں کے قہقہوں پر مجھے جانے کیوں کراہوں کا گماں گزرتا ہے کونسا دکھ ہے جس کی شدت نے تیرے جوبن کو گھیر رکھا ہے وہ...
  19. پ

    فلسطینی شاعرسمیع القاسم کی ایک نظم

    فلسطینی شاعرکی ایک نظم نہیں سلاخوں کے بس میں مجھ کو ہلاک کرنا فصیلِ زنداں نہ روک پائے گی راہ میری فضول ہے یہ شبِ سیہ کی تباہ کاری کہ میرے خوں میں چمکتے دن کی نفیریاں ہیں نظر میں اپنے ہی رنگ چھائے ہیں اور ہونٹوں پہ جو صدا ہے وہ حرف جاں ہے گئے ہوؤں کی عزیز روحو! کبھی تو برزخ کی سرحدوں...
  20. پ

    غزل - اس نے دور رہنے کا مشورہ بھی لکھا ہے - انور گل

    غزل اس نے دور رہنے کا مشورہ بھی لکھا ہے ساتھ ہی محبت کا واسطہ بھی لکھا ہے اس نے خط میں لکھا ہے " خط مجھے نہیں لکھنا" گھر کا فون نمبر بھی اور پتا بھی لکھا ہے اس نے یہ بھی لکھا ہے میرے گھر نہیں آنا اور صاف لفظوں میں راستا بھی لکھا ہے کچھ حروف لکھے ہیں ضبط کی نصیحت میں کچھ حروف میں...
Top