غزل - کل جو میرا تھا کوئی آج بھی وہ میرا ہے -اطہر نادر

غزل

کل جو میرا تھا کوئی آج بھی وہ میرا ہے
میں نے پھر جاگتے میں خواب سا اک دیکھا ہے

دوستو تم تو میرے حال سے واقف ہو گے
بات کچھ ایسی کیا کرتے ہو جی جلتا ہے

کیا قیامت ہے ترا قرب میسر تھا جسے
اک وہی شخص تری دید کو ترسا ہے

بعد مدت مجھے اس نے پکا را ہے مگر
اب بھی آواز میں جادو ہے وہی لہجہ ہے

کتنی چاہت تھی تری باتوں میں کتنا خلوص
کیسے کہہ دوں کہ ترا پیار بھی اک دھوکا ہے

اتنی ویراں تو نہ تھی اپنی گزرگاہ حیات
کون اس راہ سے گزرا ہے کہ سناٹا ہے

کھوئے کھوئے سے رہتے ہو اطہر نادر
تم نے کیا حال محبت میں بنا رکھا ہے

اطہر نادر​
 
Top