نتائج تلاش

  1. ذکی انور ہمدانی

    کل عید کا ہو عالم۔۔۔۔

    لو چاند نظر آیا مژدہ ہے سنا لایا کل عید کا ہو عالم، زرتاب کا ہو عالم کل عید کی صبح میں ملبوس نئے ہر سو، سنجاب کی رنگ پاشی کمخواب کا ہو عالم خوشبو کے جزیروں سے نکلیں گے خزینوں سنگ ہر راہ کو مہکائیں احباب کا ہو عالم ہو عید کی خوشیوں سے سرشار بنی آدم اور عید نمازوں میں سیلاب کا ہو عالم...
  2. ذکی انور ہمدانی

    بے باک نِگاہوں میں کیا بات نِہاں دیکھی

    السلام علیکم پیشِ خدمت ہے خاکسار کا کلام، عِشق گزیدہ قُلوب کی خدمت میں بطورِ خاص، بے باک نِگاہوں میں کیا بات نِہاں دیکھی پُر شَوق اَداؤں میں اِک آگ نِہاں دیکھی جو شَوق کی جُرأت نے تھی شَرم سِی چَھلکائی اَب تَک تِرے عارِض پَر ہَم نے ہے عَیاں دیکھی مَوسم کی شَرارت پَر اِس یاد کے گُلشن میں...
  3. ذکی انور ہمدانی

    نہ کوئی میرا رَفیق ٹھہرا نہ کوئی میرا حَبیب ٹھہرا

    پیشِ خِدمت ہے خاکسار کا کلام، ان لمحات کے نام کہ جب نشاطِ چمن بھی خزاں کی کسک یاد دلانے پر آمادہ ہو، جب رقیب ہی واحد رفیق معلوم ہو، جب کوئے جاناں بھی کوئے مقتل معلوم ہو کہ انجام ہر دو راہوں کا یکساں ہوتا ہے۔۔۔۔۔ ہر ایک کسک آشنا قلب کی خدمت میں نغمہ جاوداں۔۔۔ نہ کوئی میرا رَفیق ٹھہرا نہ کوئی...
  4. ذکی انور ہمدانی

    مِرا دِل ہی نِشانے

    پیشِ خدمت ہے خاکسار کا کلام، وارداتِ عِشق کی رنگینیوں اور لطافتوں سے آشنا قلوب کے لئے بطورِ خاص، غَمِ دِل کو گھٹانے ہَے بَرسایا گھٹانے چَمن میں بُوئے گُل ہے یا ہیں رَقصاں فَسانے خَفا ہَم بھی تھے اُن سے نہ آئے وہ مَنانے ہَمیں سب کُچھ پَتا ہے حَقیقَت اور بَہانے نِگاہیں ہوں یا خَنجر مِرا...
  5. ذکی انور ہمدانی

    عید مبارک

    پیشِ خدمت ہے خاکسار کا کلام، یومِ عید کی خوشیاں و شادمانیاں بے شمار، یادیں لازوال، شاید ہی کوئی نغمہ ہو جو روزِ عید کو احساسات و جذبات کو عیاں و بیاں کر سکتا ہو، خاکسار کی ایک ادنیٰ کوشش، صُبحِ روشن کو أزنِ تَکلُّم مِلا بھیگے مَوسم کو اور گُل فَشاں مِل گیا بُلبُلیں نَغمہ خواں پھر سے ہونے...
  6. ذکی انور ہمدانی

    تعارف خاکسار

    اربابِ محفل کی خدمت میں خاکسار کا سلامِ مسنون.... نام ذکی انور ہمدانی ، پیدائش مالیگاؤں، الہند، ہجرت کے بعد سر زمین آسٹریلیا کے شہر میلبورن میں قیام ہے.... شعر و سخن سے کچھ شغف ورثے میں پایا، کچھ تعلیم کے صدقے، کچھ اساتذہ کی نگاہِ کرم اور کچھ اہل ذوق حضرات کی نگاہِ عنایت.... چھوٹا موٹا کلام...
  7. ذکی انور ہمدانی

    بِنا لیلیٰ کوئی مجنوں دیوانہ ہو نہیں سکتا

    خاکسار ایک بار پھر اپنا کلام پیش کرنے کی جرات کر رہا ہے... امید ہے کہ کلام کی ناپختگی کو در گزر فرمائیں گے اور اصلاح فر ما کر شکریہ کا موقع عنایت فرمائیں گے .... بِنا لیلیٰ کوئی مجنوں دیوانہ ہو نہیں سکتا بِنا اُلفت کوئی رنگیں فسانہ ہو نہیں سکتا یہ کیسی آرزو لب پر؟ یہ آخر ماجرا کیا ہے؟...
  8. ذکی انور ہمدانی

    عشقِ بہاراں

    پیشِ خدمت ہے خاکسار کا کلام.... خزاں رسیدہ قلوب کی خدمت میں قصّہ عشقِ بہاراں...... جوانی نے دِل کو دھڑکنا سِکھایا حسینوں نے دِل کو تڑپنا سِکھایا گلابی سے عارِض، سِتمگر سے گیسو نِگاہوں کو کس نے پھِسلنا سکھایا یہ ظالم ادائیں، یہ کافر نِگاہیں زمانے کو کس نے بگڑنا سکھایا چمن میں لہکتا وہ آنچل...
  9. ذکی انور ہمدانی

    غسلِ دسمبر

    برجستگی...... زمانہ کر گیا گمراہ بتا کر فائدے مجھ کو نہانے کے دسمبر میں ، نہ ڈرنے کے نہانے سے گزاریں سردیاں لیکن بہ قائل قلب یہ ہو کر کہ ملتا ہے ثواب اتنا جو پانی کے بچانے سے ذکی انور ہمدانی.....
  10. ذکی انور ہمدانی

    اِمروز کا یہ عالم

    پیشِ خدمت ہے خاکسار کا کلام...... سوز آشنا قلوب کی خدمت میں بطورِ خاص..... اک سجدہء مضطر ہے، ماتھے پہ مچلتا ہے اک قلبِ پریشاں ہے ،دیوانہ سا پھرتا ہے اِمروز کا یہ عالَم، عالَم کا یہی عالَم مسجد میں کھڑا واعظ ویرانی کو تکتا ہے اک یاد سی آتی ہے، اک ہوک سی اٹھتی ہے یہ قلبِ پریشاں جب ،ماضی میں...
  11. ذکی انور ہمدانی

    ہمارا ذوق

    گذرتی ہے جو ساعت انقلابِ تازہ لاتی ہے نئی کہتے ہیں جس کو وہ پرانی ہوتی جاتی ہے انوکھی جان کر جس شئے کو اپنایا تھا کل ہم نے ہمارے ذوق کا وہ آج گویا منہ چِڑھاتی ہے
  12. ذکی انور ہمدانی

    میں مسلماں عورتوں کے درد کی آواز ہوں

    سن 1927 میں آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس پونہ کا اجلاس بڑا شاندار منعقد ہوا تھا، جس میں ملک کے بیسیوں سر بر آوردہ اہلِ قلم و و قائدین حضرات تشریف فرما تھے. محترمہ سروجنی نائیڈو صاحبہ نے اپنی ولولہ انگیز تقریر میں ایک جملہ کہا تھا "میں مسلماں عورتوں کے درد کی آواز ہوں " یہی برجستہ جملہ مصرع بن...
  13. ذکی انور ہمدانی

    بہارانِ خزاں

    پیشِ خدمت ہے خاکسار کی کاوش، خزاں رسیدہ قلوب کی خدمت میں وجدانیت کے نغمے... بہارانِ خزاں خزاں رسیدگی جس قلب کی متاع قرار پائے وہ آمدِ خزاں پر افسردہ نہیں آسودہ پھرا کرتا ہے... وہ برگِ شجر، شادابی جس کی وقتِ بہاراں نازِ بوستاں ہوا کرتی تھی، وہ آمدِ خزاں کے لمحات میں زرد روشنائی سے ہجر کے...
  14. ذکی انور ہمدانی

    فرقت سے مگر خالی

    پیشِ خدمت ہے خاکسار کا کلام.... دشتِ وحشت کی جنوں خیزیوں سے الجھتے کچھ خیالات.... الفاظ کے جامے میں..... "ہر سمت ہے سناٹا ہر راہ گذر خالی" کچھ ایسے ہوئے دیکھو عالَم کے نگر خالی جرثومہ نیا آیا دنیا کو بدل ڈالا ہر شخص مقیّد ہے ہر ملک و شہر خالی یارب کی یہ مرضی ہے مرضی کا وہ مالک ہے مسلم ہیں،...
  15. ذکی انور ہمدانی

    مہتاب کا وہ عالم

    السلامُ علیکم عید کا چاند نظر آنے کی خبر سن کر خاکسار کے جذبات و خیالات جنبشِ قلم سے کاغذ کے سینے پر منتقل ہو گئے.... امید ہے کہ پسند آئیں گے..... لو چاند نظر آیا مژدہ وہ سنا لایا کل عید کا ہو عالم، مہتاب کا وہ عالم ملبوس نئے ہر سُو، ملبوس جواں کل سب سنجاب کی رنگ پاشی کمخواب کا وہ عالم...
  16. ذکی انور ہمدانی

    افسانے بنے

    ہے حقیقت ایک لیکن کتنے افسانے بنے سینکڑوں کعبے بنے لاکھوں صنم خانے بنے ابتدا یہ تھی کہ ہم بننے چلے تھے ہوش مند انتہا یہ ہے کہ بنتے بنتے دیوانے بنے کچھ نا کہہ قاصد دیا اس سنگدل نے کیا جواب اپنی جان ناتواں پر کیا خدا جانے بنے ان کے ہی اسم گرامی کا فقط چرچا نہیں کچھ ہمارے نام نامی سے بھی...
  17. ذکی انور ہمدانی

    سحر ہونے تک

    کارواں سست قدم، جادہء مقصود طویل پہنچے منزل پہ نہ ہم ختمِ سفر ہونے تک تِیرہ ماحول میں شمعوں کی سسکتی ہوئی لَو خونِ دل ہم نے جلایا ہے سحر ہونے تک
  18. ذکی انور ہمدانی

    دیوانے کی بات

    ہر کسی کے ہے سمجھنے کی نہ سمجھانے کی بات عشق کیا ہے؟ جیتے جی بے موت مر جانے کی بات داستانِ قیس کو سمجھے تھے دیوانے کی بات اک حقیقت بن گئ آخر کو افسانے کی بات رخ نے کی زلفوں کی، اور زلفوں نے کی شانے کی بات اور الجھتی ہی چلی جاتی ہے سلجھانے کی بات یہ تو ہوتا ہے بڑے ہی حوصلہ والوں کا کام...
Top