افسانے بنے

ہے حقیقت ایک لیکن کتنے افسانے بنے
سینکڑوں کعبے بنے لاکھوں صنم خانے بنے

ابتدا یہ تھی کہ ہم بننے چلے تھے ہوش مند
انتہا یہ ہے کہ بنتے بنتے دیوانے بنے

کچھ نا کہہ قاصد دیا اس سنگدل نے کیا جواب
اپنی جان ناتواں پر کیا خدا جانے بنے

ان کے ہی اسم گرامی کا فقط چرچا نہیں
کچھ ہمارے نام نامی سے بھی افسانے بنے

چہرہ گلگوں ساقی سے جو ٹپکی میے بنی
مست آنکھوں سے جو نکلے ڈھل کے پیمانے بنے

پوچھتے ہیں کس تجاہل سے کہ یہ مسلم کون ہے
اف رے !ہم شہر بتاں میں ایسے بیگانے بنے

حضرت مسلم مالیگانوی
 
Top