میں مسلماں عورتوں کے درد کی آواز ہوں

سن 1927 میں آل انڈیا مسلم ایجوکیشنل کانفرنس پونہ کا اجلاس بڑا شاندار منعقد ہوا تھا، جس میں ملک کے بیسیوں سر بر آوردہ اہلِ قلم و و قائدین حضرات تشریف فرما تھے. محترمہ سروجنی نائیڈو صاحبہ نے اپنی ولولہ انگیز تقریر میں ایک جملہ کہا تھا "میں مسلماں عورتوں کے درد کی آواز ہوں " یہی برجستہ جملہ مصرع بن گیا جس پر حضرت مسلم مالیگانوی نے مندرجہ ذیل نظم قلم برداشتہ کہہ کر پیش کی....


خالقِ نغمہ ہوں گو ٹوٹا ہوا اک ساز ہوں
؛"میں مسلماں عورتوں کے درد کی آواز ہوں"

پر شِکستہ ہی سہی لیکن میں اِک شہباز ہوں
یعنی سُوئے بامِ رفعت مائلِ پرواز ہوں

جس کی پہنائی میں ہے دنیائے آزادی کا دَور
میں انہیں ایامِ خوش انجام کا آغاز ہوں

موت کا جس جا حیاتِ دائمی ہوتا ہے نام
جنگِ آزادی کے اُس میداں کی اِک سرباز ہوں

ہو اگر قائم مری سعی و عمل سے اتحاد
ملک و ملت کے لئے میں باعثِ صد ناز ہوں

میرے آگے ہیچ ہے ہندو و مسلم کا سوال
اس لیے ہندوستاں میں اِس قدر ممتاز ہوں

حضرت مسلم مالیگانوی
 
Top