سحر ہونے تک

کارواں سست قدم، جادہء مقصود طویل
پہنچے منزل پہ نہ ہم ختمِ سفر ہونے تک

تِیرہ ماحول میں شمعوں کی سسکتی ہوئی لَو
خونِ دل ہم نے جلایا ہے سحر ہونے تک
 
Top