ہمارا ذوق

گذرتی ہے جو ساعت انقلابِ تازہ لاتی ہے
نئی کہتے ہیں جس کو وہ پرانی ہوتی جاتی ہے
انوکھی جان کر جس شئے کو اپنایا تھا کل ہم نے
ہمارے ذوق کا وہ آج گویا منہ چِڑھاتی ہے
 
Top