نتائج تلاش

  1. W

    نثار میں تری گلیوں کے اے وطن

    7 نومبر 2023 -۰- - ۰۰ - -۰۰ - -۰۰- زلزلے روز یہاں شہر نگل جاتے ہیں یا کبھی سینکڑوں طوفان مچل جاتے ہیں کتنے سورج تھے جو اس ارضِ بلا نے کھائے کتنی آنکھوں کے ستارے یہاں ڈھل جاتے ہیں جب کمر ٹوٹ چکی ہو تو کوئی کیسے اٹھے ورنہ گر کے تو بہت لوگ سنبھل جاتے ہیں اس لئے ہاتھ میں تیشہ ہے ستم گر نے لیا...
  2. W

    حسین روزِ عاشور اکبر کے ساتھ

    اے مرے قلب کی ٹھنڈک اے مری جان سنو دل میں کیا کیا ہیں مچلتے مرے ارمان سنو مجھ میں اب طاقتِ گفتار کہاں باقی ہے ان کہی بات سنو، از لبِ عطشان سنو اس لئے مہر فلک پر ہے کہ تم پر ہو نثار پھول کھلتے ہیں کہ لے لیں رخِ زیبا سے بہار چاند آنکھوں کی محبت میں نکل آتا ہے جھلملاتے ہیں ستارے کہ ہوں قدموں کا...
  3. W

    غزل: اچھا نہیں لگتا ہے سیہ دور سحر ہو

    اچھا نہیں لگتا ہے سیہ دور سحر ہو بس رات ڈھلے اب تو کسی طور سحر ہو اے ہمدمِ زندان سلاسل میں چمک ہے شاید یہ ضیا، کر تو ذرا غور، سحر ہو بے شک ہو افق لال مرے خون کو پی کر جائے تو سہی اب ستم و جور سحر ہو اے کاش کہ یہ رات ہو اک خوابِ بلا خیز سب خیر ہو جب سو کے اٹھوں اور سحر ہو کرتے ہیں سیہ کار...
  4. W

    عوام سے خطاب (پاکستانی اداروں کا)

    عوام سے خطاب (پاکستانی اداروں کا) جو خموش ہے نہ پہنچے گا اسے گزند کوئی گر اٹھے تو کاٹ دوں گا نہ ہو سر بلند کوئی میں اگر بھٹک بھی جاؤں تو روش نہیں بدلتا میں یونہی چلوں گا چاہے کہے خود پسند کوئی مری حکمتوں کا مقصد یہی رہ گیا کہ میرے چھپے مخزنوں پہ ڈالے نہ کبھی کمند کوئی تمہیں کچھ نہیں کہوں...
  5. W

    غزل

    8 اکتوبر 2022 -۰-- -۰-- -۰-- -۰-- اور باقی رہ گئی کتنی مسافت ہے کہ میں اب فاصلوں پر فاصلے طے کرتے کرتے تھک گیا ہوں کم نہیں ہوتی طلب کیسی انوکھی یہ سزا ہے چاک دامن بھر نہ پایا بھرتے بھرتے تھک گیا ہوں مصلحت کا بوجھ لادے عمر اندیشوں میں کاٹی اب قیامت آ ہی جائے ڈرتے ڈرتے تھک گیا ہوں روز جینا...
  6. W

    امام حسین خدا کی بارگاہ میں

    --۰ ۰--۰ ۰ --۰ ۰- - 27 اگست 2022 ہر سانس پکارے مرے اللّہ مرے اللّہ اے دل کے سہارے مرے اللّہ مرے اللّہ مارے گئے پیارے مرے اللّہ مرے اللّہ سب بجھ گئے تارے مرے اللّہ مرے اللّہ اے نورِ صفا، ربِ کفیٰ، مولا و ملجا آتا ہے بہت یاد وہ فرزندِ جواں سال گم ہو گیا صحرا میں مرا بیش بہا لعل وہ ماہِ فلک...
  7. W

    کورونا سے سنبھلتے ہوئے

    ۰۔۔ ۰۔۔ ۰۔۔ ۰ ۔۔ 12 فروری 2022 خس و خاک بن کے بکھرتا بکھرتا ٹھٹھرتی شبوں میں لرزتا لرزتا خزاں کے اثر سے شکستہ شکستہ اجڑتا ہے کوئی شجر پتہ پتہ بدن اب تو ایسا ہی اجڑا شجر ہے جو سوکھا ہوا آج بے برگ و بر ہے گرا کر مجھے روگ ہے اب توانا برستا ہے جنبش پہ اک تازیانہ گراں ہو گیا ہے قدم بھی اٹھانا...
  8. W

    نظم بعنوان تذبذب

    4 فروری 2022 تذبذب کہنے لگا اک روز مرا دل وہ حسیں ہے یونہی نہیں میں ہو گیا مائل وہ حسیں ہے تُو دیکھ کہ مثلِ مہِ کامل وہ حسیں ہے دنیا کی ہر اک شے کے مقابل وہ حسیں ہے کچھ دیر تو اٹھا نہیں میں دل کے جہاں سے اکتا کے پھر اک بار نکل آیا وہاں سے لوٹا تو حقیقت میں کچھ اپنا ہی اثر تھا جس سمت بھی...
  9. W

    نظم ۔ انسان کائنات میں

    28 جنوری 2022 ۔۔ ۰۰۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۰۰۔ دو پل گونجا خاموش عدم میں ساز مرا کچھ گھڑیوں میں انجام ہوا آغاز مرا پانی پہ کھچا اک خط ہے ہر اعجاز مرا مٹ جائے گا گو دلکش ہے انداز مرا آئے ہیں ابھی اور ابھی چلے بھی جانا ہے کچھ پل ہیں اور پھر جامِ اجل پی جانا ہے افتادِ فنا کا زخم بہت ہی کاری ہے لیکن پھر...
  10. W

    ایک غزل

    چھٹیوں میں لکھی ایک غزل 24 جنوری 2022 ۔۔۰ ۔۰۔۔ ۔۔۰ ۔۰۔۔ صبر آزما تھا تیرے چہرے کا طُور کب سے دل جل گیا تو کیا ہے تھا نا صبور کب سے کیوں بات بات پر ہے مجھ سے تجھے شکایت ہر بات ہو گئ ہے میرا قصور کب سے لمبا سفر ہے لیکن کچھ دیر اب ٹھہر جا چلتا ہی جا رہا ہوں میں تھک کے چُور کب سے دنیا کے سامنے...
  11. W

    سلام

    30 اگست 2020 روزِ عاشور کو کورونا کے لاک ڈاؤن میں لکھا۔ سلام جو سر جھکے تھے ظلم کے آگے اٹھا دئیے پیشانیوں سے داغِ ملامت مٹا دئیے محکومیت کے طوق سے رکتے تھے جن کے سانس گردن چھڑا کے بندگی سے حُر بنا دئیے فُطرس سے کوئی بھول ہوئی کیوں حضور میں آداب بارگاہ کے اُس کو سکھا دئیے ظالم کا خوف جب...
  12. W

    کورونا وائرس

    'ہو نہ جائے کچھ' یہ کیسا خوف ہے چھایا ہوا اس مسلسل فکر سے ہے ذہن پتھرایا ہوا گھُل رہی ہے جان میری سوچ کر باتیں کئی پھر الجھ جاتا ہے کوئی وہم سلجھایا ہوا مجھ کو ہر 'شاید' کے اندیشے لگے ہیں رات دن وسوسوں نے ہر طرف ہے جال پھیلایا ہوا خیر کی امّید تو ہوتی ہے لیکن ساتھ ہی پھر ابھر آتا ہے...
  13. W

    موت کا خوف

    کیا کیمیا گری ہے عناصر کا ارتباط! بُنتا ہے آب و گِل سے حسیں جامۂِ حیات بے جان جسمِ خاک نے پائی ہے زندگی ذرّوں کے امتزاج سے ہوتے ہیں معجزات! ہر عضو شاہکار ہے ذوقِ جمال کا اس نازنیں بدن کو ہے زیبا غرورِ ذات مدت سے ارتقا کا سفر کر رہا تھا جسم اب جا کے اِس میں ذہن کی پیدا ہوئیں صفات جب ذہن مل...
  14. W

    ایک نظم 'جینے کا عزم'

    نرم چنگاریوں سے قربت کی آنچ اٹھنے لگی ہے چاہت کی جوش میں ہے شراب الفت کی یہ گھڑی ہے بڑی قیامت کی! قرب کی ساعتیں ہیں جادوگر آج بھاری ہے پَل بھی صدیوں پر! چاند تیری جبیں ہے اس پل میں! حُسن پر آفریں ہے اس پل میں! ایک بس تُو یہیں ہے اس پل میں اور کچھ بھی نہیں ہے اس پل میں! پر یہ ساعت تو بیت جائے...
  15. W

    ایک غزل

    25 دسمبر 2019 کو لکھا اک روز زندگی کا سورج اتر نہ جائے بے سود عمر بھر کا میرا سفر نہ جائے پچھلا برس تو جیسے پل میں گزر گیا ہے یہ سالِ نو بھی آ کر یونہی گزر نہ جائے آنکھوں سے خون رونے کی رسم ہے یہاں پر جو سہہ سکے وہ ٹھہرے محفل سے ورنہ جائے میں مشکلوں میں رہ کر کچھ تلخ ہو گیا ہوں نازک...
  16. W

    ایک غزل

    19 دسمبر 2019 یوں کبھی لگتا ہے جیسے سانس کا چلنا عبث ہے کچھ نہیں اب دیکھنے کو، آنکھ کا کُھلنا عبث ہے زندگانی رائیگاں ہے، بے ثمر سب کاوشیں ہیں دن نکلنا، شام ہونا، رات کا ڈھلنا عبث ہے جب مقدر ہے گُلوں کا شاخ سے گر کے بکھرنا فصلِ گل میں کونپلوں کا پھولنا پھلنا عبث ہے یا اذیت ہجر سے ہے، یا...
  17. W

    سموگ زدہ لاہور کی ایک بارش کے بعد

    1 دسمبر 2019 کو یہ نظم لکھی پھر آج وہی بھولا بِسرا وہ رنگ زمیں پر ہے اترا پھر آج وہی خوشبو آئی جب برسا ہے پہلا قطرہ موسم نے دل پر دستک دی اک یاد جگاتا ہے بَدرا بھیگی رُت مجھ سے کہتی ہے اُس چاہت کا قصّہ دُہرا وہ چاہت جس کی بانہوں میں جانے کتنا عرصہ گزرا اُس چاہت کے موسم میں کبھی...
  18. W

    شبِ عاشور سکینہ اپنے والد سے

    بنے گا رنج کا کوئی سبب کبھی نہ کبھی تمام ہو گا بالآخر یہ سب کبھی نہ کبھی ذرا سی دیر ہے باقی سحر کے ہونے میں گزر تو جائے گی آخر یہ شب کبھی نہ کبھی اگرچہ قفل لگے ہوں گے لب کی جنبش پر تمہارا نام پکاریں گے لب کبھی نہ کبھی یہ سوچ سوچ کے دل غم سے پھٹ رہا ہے مرا یہ خواب ختم تو ہونا ہے اب کبھی نہ...
  19. W

    غزل

    جمالِ نو تبسّم سے ترے ایجاد پائے گا قدم کی خاک پر تازہ جہاں بنیاد پائے گا مجاور بت کدے دیکھ لے تجھ کو تو پھر دل میں طریقِ بت پرستی کی جگہ الحاد پائے گا نہیں ہے لَوٹنا مجھ کو تری آنکھوں کے ساحل سے کوئی اب ریت پر مٹتی مری رُوداد پائے گا جدا ہوتے ہوئے یہ سوچ کر تکلیف کم ہوگی بہت سے چاہنے...
  20. W

    غزل

    میں خوش نصیب ہوں کتنا کہ میرے پاس ہو تم یہی تھی ایک تمّنا کہ میرے پاس ہو تم بِتا دیا جو تمہارے بغیر یاد نہیں خلش ہے اب، نہ تڑپنا کہ میرے پاس ہو تم اگر سکوں ہے فقط اب تمہاری قربت میں تو کیا جہان سے ڈرنا کہ میرے پاس ہو تم ملے ہو مدّتوں کے بعد، اب یقین نہیں یہ سچ ہے یا کوئی سپنا کہ میرے پاس...
Top