ایک غزل

Wajih Bukhari

محفلین
25 دسمبر 2019 کو لکھا

اک روز زندگی کا سورج اتر نہ جائے

بے سود عمر بھر کا میرا سفر نہ جائے


پچھلا برس تو جیسے پل میں گزر گیا ہے

یہ سالِ نو بھی آ کر یونہی گزر نہ جائے


آنکھوں سے خون رونے کی رسم ہے یہاں پر

جو سہہ سکے وہ ٹھہرے محفل سے ورنہ جائے


میں مشکلوں میں رہ کر کچھ تلخ ہو گیا ہوں

نازک ہے دل تمہارا مجھ سے بکھر نہ جائے


مفلس ہوا ہے مشرق، مغرب میں بے حسی ہے

رہنا کٹھن ہے جب تک دنیا سدھر نہ جائے


ذوقِ جمال ایسا جس حُسن میں کمی ہو

اُس کی طرف دوبارہ میری نظر نہ جائے


دنیا کے راستے سے میں مڑ کے آ رہا ہوں

یہ التجا ہے میری کوئی اُدھر نہ جائے


آیا ہوں میں کہاں سے جانا مجھے کہاں ہے

یہ کشمکش خیالوں سے رات بھر نہ جائے


جیتا ہوں سر اٹھائے کتنی عطا ہے مجھ پر

سجدے ادا کروں میں جب تک کہ سر نہ جائے

--۔ -۔-- --۔ -۔--
 
جناب وجیہہ صاحب، آداب!

ماشاءاللہ اچھی غزل ہے، داد قبول کیجئے۔

آنکھوں سے خون رونے کی رسم ہے یہاں پر

جو سہہ سکے وہ ٹھہرے محفل سے ورنہ جائے

ویسے تو اس شعر میں قافیہ اور ردیف دیکھ کر غالبؔ کا وہ شعر یاد آگیا ۔۔۔ پھر مجھے دیدۂ تر یاد آیا ۔۔۔ دل جگر تشنۂ فریاد آیا :)
مگر مصرعہ اولیٰ میں ’’آنکھوں سے خون رونا‘‘ کچھ کھٹک رہا ہے۔ خون کے آنسو رونا، آنکھوں سے خون بہانا، ٹپکنا وغیرہ تو مانوس تراکیب ہیں۔ خون رونا کچھ نامانوس لگتی ہے، ممکن ہے میرے مطالعے کی کمی کے سبب ہو۔

آیا ہوں میں کہاں سے جانا مجھے کہاں ہے

یہ کشمکش خیالوں سے رات بھر نہ جائے

میری ناچیز رائے میں مصرعہ ثانی مزید توجہ چاہتا ہے۔

ایک مرتبہ پھر داد و مبارکباد قبول کیجئے۔

دعاگو،
راحلؔ
 

Wajih Bukhari

محفلین
جناب وجیہہ صاحب، آداب!

ماشاءاللہ اچھی غزل ہے، داد قبول کیجئے۔



ویسے تو اس شعر میں قافیہ اور ردیف دیکھ کر غالبؔ کا وہ شعر یاد آگیا ۔۔۔ پھر مجھے دیدۂ تر یاد آیا ۔۔۔ دل جگر تشنۂ فریاد آیا :)
مگر مصرعہ اولیٰ میں ’’آنکھوں سے خون رونا‘‘ کچھ کھٹک رہا ہے۔ خون کے آنسو رونا، آنکھوں سے خون بہانا، ٹپکنا وغیرہ تو مانوس تراکیب ہیں۔ خون رونا کچھ نامانوس لگتی ہے، ممکن ہے میرے مطالعے کی کمی کے سبب ہو۔



میری ناچیز رائے میں مصرعہ ثانی مزید توجہ چاہتا ہے۔

ایک مرتبہ پھر داد و مبارکباد قبول کیجئے۔

دعاگو،
راحلؔ
محترم بہت نوازش ہے آپ کی جو آپ میری لکھی پڑھتے ہیں۔ میری کوشش ہوتی ہے کہ کچھ معانی پیش کر پاؤں بھلے زبان اتنی دل آویز نہ بھی ہو۔ آپ درست فرماتے ہیں۔ ان دو اشعار کے علاوہ شاید اور شعروں میں بھی کمیاں رہ گئی ہوں۔
جس دوسرے مصرعے کی طرف آپ نے توجہ دلائی ہے وہ پہلے یہ تھا "ایسی کرید ہے یہ جو رات بھر نہ جائے" لیکن یہ مجھے اچھا نہیں لگ رہا تھا سو بدل دیا۔ ایک بار پھر آپ کی توجہ کا شکریہ۔
 
بھائی، میرے خیال میں ایک دوسرے کو صرف پڑھنا ضروری نہیں، محفل کو آباد رکھنے کے لئے رسمی واہ واہ سے بڑھ کر اپنے تاثرات لکھنا (اور مصنفین کا ان تاثرات کو خندہ پیشانی سے برداشت کرنا :) )بھی ازحدضروری ہے۔ بصورتِ دیگر ہوتا یہ ہے کہ معاملہ پہلے رسمی واہ واہ تک محدود ہوتا ہے (اور اب یہ ’’لائک‘‘ وغیرہ کے آپشنز کے بعد تو اس سے بھی گئے :) ) اور بالآخر بات لڑیوں کے ویران رہ جانے پر منتنج ہوتی ہے اور خود محافل ہی غیر آباد ہوجاتی ہیں۔ ایسے کئی ادبی چوپالوں کو اجڑتے دیکھا ہے، اس لئے میری کوشش ہوتی ہے کہ مراسلہ پڑھنے کے بعد برے بھلے، جیسے بھی تاثرات قائم ہوں، وہ لکھے ضرور جائیں تاکہ ایک تو محفل میں رونق لگی رہے اور دوسرے یہ کہ ذہن میں اگر کوئی غلط تاثر قائم ہوا ہو تو وہ اساتذہ کی نظر میں آجائے۔ باقی رہے نام اللہ کا!
 

Wajih Bukhari

محفلین
بھائی، میرے خیال میں ایک دوسرے کو صرف پڑھنا ضروری نہیں، محفل کو آباد رکھنے کے لئے رسمی واہ واہ سے بڑھ کر اپنے تاثرات لکھنا (اور مصنفین کا ان تاثرات کو خندہ پیشانی سے برداشت کرنا :) )بھی ازحدضروری ہے۔ بصورتِ دیگر ہوتا یہ ہے کہ معاملہ پہلے رسمی واہ واہ تک محدود ہوتا ہے (اور اب یہ ’’لائک‘‘ وغیرہ کے آپشنز کے بعد تو اس سے بھی گئے :) ) اور بالآخر بات لڑیوں کے ویران رہ جانے پر منتنج ہوتی ہے اور خود محافل ہی غیر آباد ہوجاتی ہیں۔ ایسے کئی ادبی چوپالوں کو اجڑتے دیکھا ہے، اس لئے میری کوشش ہوتی ہے کہ مراسلہ پڑھنے کے بعد برے بھلے، جیسے بھی تاثرات قائم ہوں، وہ لکھے ضرور جائیں تاکہ ایک تو محفل میں رونق لگی رہے اور دوسرے یہ کہ ذہن میں اگر کوئی غلط تاثر قائم ہوا ہو تو وہ اساتذہ کی نظر میں آجائے۔ باقی رہے نام اللہ کا!
بہت اچھی سوچ ہے جناب کی۔ اللہ آپ کو خوش رکھے۔
 
بھائی، میرے خیال میں ایک دوسرے کو صرف پڑھنا ضروری نہیں، محفل کو آباد رکھنے کے لئے رسمی واہ واہ سے بڑھ کر اپنے تاثرات لکھنا (اور مصنفین کا ان تاثرات کو خندہ پیشانی سے برداشت کرنا :) )بھی ازحدضروری ہے۔ بصورتِ دیگر ہوتا یہ ہے کہ معاملہ پہلے رسمی واہ واہ تک محدود ہوتا ہے (اور اب یہ ’’لائک‘‘ وغیرہ کے آپشنز کے بعد تو اس سے بھی گئے :) ) اور بالآخر بات لڑیوں کے ویران رہ جانے پر منتنج ہوتی ہے اور خود محافل ہی غیر آباد ہوجاتی ہیں۔ ایسے کئی ادبی چوپالوں کو اجڑتے دیکھا ہے، اس لئے میری کوشش ہوتی ہے کہ مراسلہ پڑھنے کے بعد برے بھلے، جیسے بھی تاثرات قائم ہوں، وہ لکھے ضرور جائیں تاکہ ایک تو محفل میں رونق لگی رہے اور دوسرے یہ کہ ذہن میں اگر کوئی غلط تاثر قائم ہوا ہو تو وہ اساتذہ کی نظر میں آجائے۔ باقی رہے نام اللہ کا!
ماشاءاللہ ،
ہم آپ کے خوبصورت کلمات اور جذبات کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں ۔
:applause: :applause: :applause: :applause: :applause:
 

Wajih Bukhari

محفلین
جناب وجیہہ صاحب، آداب!

ماشاءاللہ اچھی غزل ہے، داد قبول کیجئے۔



ویسے تو اس شعر میں قافیہ اور ردیف دیکھ کر غالبؔ کا وہ شعر یاد آگیا ۔۔۔ پھر مجھے دیدۂ تر یاد آیا ۔۔۔ دل جگر تشنۂ فریاد آیا :)
مگر مصرعہ اولیٰ میں ’’آنکھوں سے خون رونا‘‘ کچھ کھٹک رہا ہے۔ خون کے آنسو رونا، آنکھوں سے خون بہانا، ٹپکنا وغیرہ تو مانوس تراکیب ہیں۔ خون رونا کچھ نامانوس لگتی ہے، ممکن ہے میرے مطالعے کی کمی کے سبب ہو۔



میری ناچیز رائے میں مصرعہ ثانی مزید توجہ چاہتا ہے۔

ایک مرتبہ پھر داد و مبارکباد قبول کیجئے۔

دعاگو،
راحلؔ
اگر اس مصرع کو یوں کر دوں تو کیسا لگے گا
آنسو لہو کے رونے کی رسم ہے یہاں پر
 

Wajih Bukhari

محفلین
اب راحل صاحب کی صائب رائے کے احترام میں اب یہ غزل ایسے ہو گئی ہے


اک روز زندگی کا سورج اتر نہ جائے

بے سود عمر بھر کا میرا سفر نہ جائے


پچھلا برس تو جیسے پل میں گزر گیا ہے

یہ سالِ نو بھی آ کر یونہی گزر نہ جائے


آنسو لہو کے رونا معمول ہے یہاں کا

جو سہہ سکے وہ ٹھہرے محفل سے ورنہ جائے


میں مشکلوں میں رہ کر کچھ تلخ ہو گیا ہوں

نازک ہے دل تمہارا مجھ سے بکھر نہ جائے


مفلس ہوا ہے مشرق، مغرب میں بے حسی ہے

رہنا کٹھن ہے جب تک دنیا سدھر نہ جائے


ذوقِ جمال ایسا جس حُسن میں کمی ہو

اُس کی طرف دوبارہ میری نظر نہ جائے


دنیا کے راستے سے میں مڑ کے آ رہا ہوں

یہ التجا ہے میری کوئی اُدھر نہ جائے


آیا ہوں میں کہاں سے جانا مجھے کہاں ہے

اس کشمکش کی الجھن اب رات بھر نہ جائے


جیتا ہوں سر اٹھائے کتنی عطا ہے مجھ پر

سجدے ادا کروں میں جب تک کہ سر نہ جائے

--۔ -۔-- --۔ -۔--
 
Top