غزل

Wajih Bukhari

محفلین
جمالِ نو تبسّم سے ترے ایجاد پائے گا

قدم کی خاک پر تازہ جہاں بنیاد پائے گا


مجاور بت کدے دیکھ لے تجھ کو تو پھر دل میں

طریقِ بت پرستی کی جگہ الحاد پائے گا


نہیں ہے لَوٹنا مجھ کو تری آنکھوں کے ساحل سے

کوئی اب ریت پر مٹتی مری رُوداد پائے گا


جدا ہوتے ہوئے یہ سوچ کر تکلیف کم ہوگی

بہت سے چاہنے والے تُو میرے بعد پائے گا


رہوں گا منتظر تیرا، مری جانب چلا آئیں

کبھی جو بھول کر دل میں تُو میری یاد پائے گا


مبارک ہے جبیں تیری، ترے اقبال سے عالَم

زمیں پر خاتمۂِ ظلم و استبداد پائے گا


توجّہ سے زیادہ ہے ترے اِغماض میں جادو

ترا مسحور کیا اب قوّتِ فریاد پائے گا!


سُلا دے گا انا کو لمس تیرا نرم ہاتھوں سے

پگھلتا خود کو قربت میں دلِ فولاد پائے گا


دریچوں میں تری آنکھوں کے کوئی جھانک کر دیکھے

مچلتا قلب میں طوفانِ برق و رعد پائے گا

۔--- ۔--- ۔--- ۔---
 
Top