سلام

Wajih Bukhari

محفلین
30 اگست 2020 روزِ عاشور کو کورونا کے لاک ڈاؤن میں لکھا۔

سلام
جو سر جھکے تھے ظلم کے آگے اٹھا دئیے
پیشانیوں سے داغِ ملامت مٹا دئیے

محکومیت کے طوق سے رکتے تھے جن کے سانس
گردن چھڑا کے بندگی سے حُر بنا دئیے

فُطرس سے کوئی بھول ہوئی کیوں حضور میں
آداب بارگاہ کے اُس کو سکھا دئیے

ظالم کا خوف جب بھی دلوں پر ہوا سوار
یہ نام لے کے بے کسوں نے بت گرا دئیے

وہ پَل تھا جد و جہدِ مسلسل کی ابتدا
جب ظالموں نے دشت میں خیمے جلا دئیے

بیعت اٹھا کے عشق کا پہرہ بٹھا دیا
دہکا دی دل میں آگ دئیے جب بجھا دئیے

وارفتگی سرشت میں داخل تھی اس طرح
جتنے تھے پاس لعل و جواہر لٹا دئیے

حق کی تلاش میں تھا بہت دیر سے وجیہؔ
پل میں حجاب اِس کی نگہ سے ہٹا دئیے
--۔ -۔-۔ ۔--۔ -۔-
فطرس ۔کچھ روایات کے مطابق ایک فرشتہ جس کی کسی بھول کے سبب اس کے پر جلا کر اسے زمین پر پھینک دیا گیا تھا۔ امام حسین کے واسطے سے فطرس کو اللہ نے بخش دیا۔
 
Top