برگ و بر ہیں دیکھ رکھے، گل ستاں دیکھا ہوا
چاند، سورج، کہکشائیں، آسماں دیکھا ہوا
دیکھا ہے جب سے تمہیں، ہوش و خرد سب کھو گیا
زُعم تھا مجھ کو کہ ہے سارا، جہاں دیکھا ہوا
تم مجھے حیران بھی کر سکتے ہو سوچا نہ تھا
آنکھ نے چہرہ حسیں تھا ہی کہاں دیکھا ہوا
میں نے دیکھی دوستی کے نام پر دھوکا دھڑی
عاشقی کے...