نبی ﷺکا جو نہ ہو پائے ہمارا، ہو نہیں سکتا۔۔ اصلاح طلب کلام

کلامِ پاک میں اللہ نے بس یہ ہی بتلایا

نبی ﷺکا جو نہ ہو پائے ہمارا، ہو نہیں سکتا

غلامِ مصطفٰی ہو اور جہنم میں چلا جائے

خدائے مصطفٰی کو یہ گوارا، ہو نہیں سکتا

نزع کا وقت ہو اور سامنے تیرے مدینہ ہو

نصیب اس سے گہر اچھا تمہارا، ہو نہیں سکتا

جہاں ملتا ہے بے مانگے ، دَرِ قاسِم فقط لوگو

بَجُز اس کے کوئی ایسا دوارہ، ہو نہیں سکتا

بروزِ حشر دوزخ کو یہ بولیں گے میرے آقا

جو بھی ہے کلمہ گو میرا تمہارا، ہو نہیں سکتا


۔۔۔محمد طلحہ گوہرؔ چشتی۔۔۔
 

الف عین

لائبریرین
کلامِ پاک میں اللہ نے بس یہ ہی بتلایا
نبی ﷺکا جو نہ ہو پائے ہمارا، ہو نہیں سکتا
۔۔۔۔ایسے کوئی الفاظ قرآن میں نہیں۔
بس یہ ہی بتلایا۔ کا ٹکڑا بدل دیں۔ 'ہم سے یہ فرمایا' وغیرہ زیادہ رواں ہو گا۔
غلامِ مصطفٰی ہو اور جہنم میں چلا جائے
خدائے مصطفٰی کو یہ گوارا، ہو نہیں سکتا
۔۔۔۔ خدائے مصطفی؟

نزع کا وقت ہو اور سامنے تیرے مدینہ ہو
نصیب اس سے گہر اچھا تمہارا، ہو نہیں سکتا
۔۔۔ شتر گربہ ہے۔تیرے اور تمہارا۔ نزع کے درست تلفظ میں 'ع' ساکن ہے
یہاں دم آخر کہا جا سکتا ہے
جہاں ملتا ہے بے مانگے ، دَرِ قاسِم فقط لوگو
بَجُز اس کے کوئی ایسا دوارہ، ہو نہیں سکتا
۔۔ ۔ پہلے مصرع میں فقط کا لفظ نہیں سمجھ سکا۔ دوبارہ اگر ہندی کا لفظ ہے تو اس کی شمولیت کی وجہ سمجھ میں نہیں سوائے قافلہ استعمال کرنے کی خواہش۔
میں اکثر یہ سمجھنے سے قاصر ہوں کہ محفل کے شعراء اچھی بھلی اردو شاعری میں ہندوستانی فلمی گیتوں کی زبان کیوں گھسا دیتے ہیں۔ کیا پاکستان میں یہ روز مرہ بن گیا ہے؟

بروزِ حشر دوزخ کو یہ بولیں گے میرے آقا
جو بھی ہے کلمہ گو میرا تمہارا، ہو نہیں سکتا
۔۔۔ کو بولنا۔۔۔ یہ بمبئیا زبان ہے۔ دوزخ سے کہیں گے یہ مرے آقا (میرے نہیں)
لیکن دوزخ کو بھی تکریم کے ساتھ 'تم' سے مخاطب کیا جا رہا ہے؟
 
Top