نتائج تلاش

  1. محمد فائق

    #سوال

    شباب، باب کمال، مال شبیر، تدبیر اس طرح کے قافیوں کو مطلع کی صورت میں استعمال کر سکتے ہیں؟
  2. محمد فائق

    غزل برائے اصلاح

    دل کو غموں کے بوجھ سے کیسے رہا کریں اوروں سے حالِ زار کا کیا تذکرہ کریں ٹھہری ہوئی حیات تحرک کی منتظر راہیں ہوں سامنے تو کوئی فیصلہ کریں دل دے چکے ہیں عہدِ وفا اور کیا نبھائیں پتھر کو بت بنائیں، بشر کو خدا کریں بنتے ہیں قہقہے بھی اداسی کے ترجمان آتا نہیں یقین تو خود تجربہ کریں ایسا نہ ہو کہ...
  3. محمد فائق

    نعت برائے اصلاح

    خلد سے بڑھ کر کوئی منظر نہیں بات یہ صادق مدینے پر نہیں روضہ ء خیرالوری ص ہے سامنے اب کوئی تکلیف چارہ گر نہیں ایک بے سایہ کا سایہ سر پہ ہے کچھ زمانے کی تپش کا ڈر نہیں کیوں نہ خاکِ طیبہ کو سرمہ کریں اس سے بہتر آنکھ کا زیور نہیں جی حضوری کے لیے جبریل ہے کون جو سرکار ص کا نوکر نہیں ہے کلامِ حق...
  4. محمد فائق

    رباعی برائے اصلاح

    بزمِ طربِ دہر سے لینا کیا ہے مکّار و دغا باز نے دینا کیا ہے جس سمت ہوا چاہے گی لے جائے گی ہستی کے سفینے کو کھینا کیا ہے
  5. محمد فائق

    ایک رباعی برائے اصلاح

    سچائی سے بیگانہ سمجھ لے دنیا چاہے ہمیں دیوانہ سمجھ لے دنیا اے پردہ نشیں! یہ ہمیں منظور نہیں آنا ترا افسانہ سمجھ لے دنیا
  6. محمد فائق

    غزل برائے اصلاح

    ویسے وہ مری آنکھ کا تارا بھی نہیں ہے یہ بھی ہے مگر سچ کہ پرایا بھی نہیں ہے ایسا بھی نہیں عقل کی کرتے ہیں پرستش دامن پہ مگر عشق کا دھبا بھی نہیں ہے مایوسی کا عالم ہے کہ اللہ کی توبہ دینے کے لیے دل کو دلاسا بھی نہیں ہے دکھ درد کاطوفان ہے اور زیست کی کشتی تا حدِ نظر کوئی کنارا بھی نہیں ہے ہوں...
  7. محمد فائق

    نعت برائے اصلاح

    جس کی ہر ایک بات میں احمد ص کی بات ہے قرآن دیکھا جائے تو دیوانِ نعت ہے معراج پا کے بن گئی محبوبِ ذوالجلال بے مثل و بے نظیر محمد ص کی ذات ہے دنیا! نظامِ سیدِ لولاک ص کر قبول اکلوتی ایک بس یہی راہِ نجات ہے دہلیزِ مصطفی ص ہے مساوات کی نظیر فرقِ حسب نسب نہ یہاں ذات پات ہے ذکرِ رسول ص مٹ نہیں...
  8. محمد فائق

    غزل

    یہ کہہ کہہ کے ہم خود کو سمجھا رہے ہیں بہت لوگ دنیا میں تنہا رہے ہیں تری یاد نے پھر سے دستک نہ دی ہو یہ کیوں غم کے بادل امنڈ آرہے ہیں جفا، جعل سازی، زیاں، بے وفائی محبت کے معنی سمجھ آرہے ہیں تزلزل سے دنیا کے سب آشنا ہیں مگر پھر بھی اس کے ہوئے جا رہے ہیں انہی کا ہوں میں آئینہ جانتے ہیں مگر...
  9. محمد فائق

    غزل برائے اصلاح

    ملنے کو تو اس دور میں کیا کیا نہیں ملتا اے دل! ترے جیسا کوئی تنہا نہیں ملتا ہوتی بھی تو کیسے تری ہمراہی میسر گلشن کے برابر کبھی صحرا نہیں ملتا یادیں ہیں کسی کی کہ جو فرصت نہیں دیتی تنہائی میں بھی خود کو میں تنہا نہیں ملتا ہوتی ہے تری بزم میں دل جوئی سبھی کی بس ایک مرے غم کا مداوا نہیں ملتا...
  10. محمد فائق

    چند اشعار برائے اصلاح

    کچھ مل نہیں رہا ہے دامانِ زندگی سے محسوس ہو رہا ہے یہ اک تری کمی سے تجھ سے جڑی ہوئی ہے قسمت یہی ہے کافی کیا لینا زائچوں سے کیا کام جنتری سے منہ موڑ لے زمانہ پرواہ کچھ نہیں ہے ڈرتا ہے دل یہ میرا اک تیری بے رخی سے دنیا مزاج تجھ کو بھاتے نہیں ، سنا ہے آ دیکھ جی رہے ہیں ہم کتنی سادگی سے کتنے...
  11. محمد فائق

    رباعی برائے اصلاح

    دشوار و دل افگار ہوئے جاتے ہیں حالات ستم گار ہوئے جاتے ہیں اے چارہ گراں! تیرے مریضِ فرقت اب اور بھی بیمار ہوئے جاتے ہیں
  12. محمد فائق

    غزل

    دلِ کم بخت کی آنکھوں میں چمکتے ہوئے خواب جیسے صحرا میں دکھا کرتے ہیں پیاسے کو سراب بے ثباتی، بے یقینی، بے وفائی، دھوکا انہیں ابواب کے مابین ہے دنیا کا نصاب نیند تو دے نہ سکی خیر کتابوں نے مگر دے دیا ہے شبِ تنہائی مجھے تیرا جواب سوچتا ہے کیا زمانہ ہمیں کیا لینا ہے ہم تو اپنے ہی خیالات میں...
  13. محمد فائق

    غزل برائے اصلاح

    اتنا دلکش بیان ہو اپنا نکتہ چیں ہم زبان ہو اپنا یا غیر بھی ہم زبان۔۔۔۔۔۔ دونوں تنہائیوں کے مرکز ہیں دشت ہو یا مکان ہو اپنا دل ہے اک ، وہ بھی ان کے قابو میں کوئی تو ترجمان ہو اپنا عشق کا ہر سوال مشکل ہے خیر سے امتحان ہو اپنا بے وفائی شعار ہے ان کا بس یہ وہم و گمان ہو اپنا دشمنی مول لوں...
  14. محمد فائق

    غزل برائے اصلاح

    دھندلی دھندلی یادیں ہیں کچھ، گزرا ہوا زمانہ ہے اکثر ماضی میں گم رہنا شیوہ اپنا پرانا ہے ایک نگر ہے سچائی کا ایک نگر ہے خوابوں کا ایک نگر سے دور ہیں اب تک، ایک میں آنا جانا ہے کس کو حالِ درد سنائیں دلِ شکستہ کسے دکھائیں سب وحشت کے زیرِ اثر ہیں سب کا یہی فسانہ ہے اکثر درد چھپا لیتے ہیں لوگ...
  15. محمد فائق

    نعت برائے اصلاح

    نعتِ رسول ص کہنے کو تیار ہوگیا ویران دل تھا لمحوں میں گلزار ہوگیا آزاد ہوگیا غمِ دنیا کے درد سے جو عشقِ مصطفی ص میں گرفتار ہوگیا روشن ہوئی ہے شمعِ رسالت ص جہان میں تاریکیوں کا راستہ دشوار ہوگیا دستِ رسولِ پاک ص پہ آنے کی دیر تھی اک کنکرا بھی قابلِ گفتار ہوگیا ہونے لگا ہے چاند دو حصوں میں...
  16. محمد فائق

    غزل

    کہوں کیا حالِ دل کیا ہو رہا ہے شکستہ تھا، شکستہ ہو رہا ہے محبت کی دکاں کھولی ہے ہم نے خسارے پر خسارہ ہو رہا ہے تیری یادیں مسیحا بن گئی ہیں مرے غم کا مداوا ہو رہا ہے بنے گا کیسے خوشیوں کا ٹھکانہ غموں کا بول بالا ہو رہا ہے بہت بڑھنے لگی ہے بے وفائی جو اپنا تھا پرایا ہو رہا ہے مرے دل نے بغاوت...
  17. محمد فائق

    #غزل

    تیرے آنے کی ہر اک راہ سجی رکھی ہے دیکھ لے آکے اگر کوئی کمی رکھی ہے ہے چھپانے کے لیے غم کا خزانہ دل میں اور دکھانے کے لیے لب پہ ہنسی رکھی ہے تیری یادوں کا مرے آنسوؤں سے رشتہ ہے اس لیے پلکوں پہ میرے یہ نمی رکھی ہے تجھ سے لو کیسے لگاتا بھلا دنیا! تیری بے ثباتی کی خبر میں نے سنی رکھی ہے استوار...
  18. محمد فائق

    ایک غزل برائے اصلاح

    ظلمتِ شب کو رکھوں صبح کی تنویر کے ساتھ؟ اپنی تصویر لگاؤں تری تصویر کے ساتھ؟ صرف کوتاہی نہیں پہنچی مری تیرے حضور ایک احساسِ ندامت بھی ہے تقصیر کے ساتھ تاکہ اخلاص کی گہرائی کا اندازہ ہو اپنا دل بھیج رہا ہوں تجھے تحریر کے ساتھ بخت کو اپنے برا کیسے کہوں تو ہی بتا میری تقدیر جڑی ہے تری تقدیر کے...
  19. محمد فائق

    غزل برائے اصلاح

    #غزل کر چکا تو ضد بہت اب میرا کہنا مان لے دل مرے چھوڑ اس کی یادیں خود کو تنہا مان لے ہجر کی یہ رات کٹنے والی ہے لگتا نہیں کچھ چراغاں کرلے اور شب کو سویرا مان لے وہ تو کارِ بے وفائی چھوڑنے والے نہیں تھوڑا چین آجائے گا ان کو پرایا مان لے کاروبارِ عشق میں بھی منفعت کا دخل ہے؟ میں نہیں مانوں گا...
  20. محمد فائق

    نعت برائے اصلاح

    بروزِ حشر بخشش کا وسیلہ چاہتا ہوں میں نعتِ سیدِ لولاک ص لکھنا چاہتا ہوں خوشی کا دن ہے، جشنِ عیدِ میلاد النبی ص ہے مئے عشقِ نبی ص پینا پلانا چاہتا ہوں سر اپنا ان ص کی چوکھٹ پر ہمیشہ خم رکھوں گا بڑھے کونین میں میرا بھی رتبہ، چاہتا ہوں مدینہ دیکھنے کی آرزو ہے اس لیے بھی زمیں پر خلد کا نظّارہ...
Top