غزل برائے اصلاح

محمد فائق

محفلین
اتنا دلکش بیان ہو اپنا
نکتہ چیں ہم زبان ہو اپنا
یا
غیر بھی ہم زبان۔۔۔۔۔۔

دونوں تنہائیوں کے مرکز ہیں
دشت ہو یا مکان ہو اپنا


دل ہے اک ، وہ بھی ان کے قابو میں
کوئی تو ترجمان ہو اپنا


عشق کا ہر سوال مشکل ہے
خیر سے امتحان ہو اپنا


بے وفائی شعار ہے ان کا
بس یہ وہم و گمان ہو اپنا


دشمنی مول لوں زمانے سے
وہ اگر مہربان ہو اپنا


دنیا نا قدر ہے بڑی فائق!
آپ ہی قدر دان ہو اپنا
 

الف عین

لائبریرین
مزا نہیں آیا ردیف کی وجہ سے! ردیف میں کوئی لفظ تو ایسا ہو جو ظاہر کرے کہ 'ہو اپنا' دعائیہ ٹکڑا ہے

اتنا دلکش بیان ہو اپنا
نکتہ چیں ہم زبان ہو اپنا
یا
غیر بھی ہم زبان۔۔۔۔۔۔
... کاش ایسا بیان....
کرنے سے شاید درست ہو جائے
دوسرا متبادل بہتر لگ رہا ہے

دونوں تنہائیوں کے مرکز ہیں
دشت ہو یا مکان ہو اپنا
... درست

دل ہے اک ، وہ بھی ان کے قابو میں
کوئی تو ترجمان ہو اپنا
.. دو لخت ہو گیا۔
پہلے مصرع میں بھی اک روانی کو متاثر کر رہا ہے
ایک دل تھا، سو اس کے بس میں ہے
بہتر رواں مصرع ہو گا،
دوسرے مصرعے میں وہی 'کاش' کی کمی ہے

عشق کا ہر سوال مشکل ہے
خیر سے امتحان ہو اپنا
... یہ 'ہو' واضح نہیں ہوا،

بے وفائی شعار ہے ان کا
بس یہ وہم و گمان ہو اپنا
... اس میں بھی دوسرے مصرعے کو
کاش یہ بس گمان... کر دو تو واضح ہو جائے

دشمنی مول لوں زمانے سے
وہ اگر مہربان ہو اپنا
... ٹھیک

دنیا نا قدر ہے بڑی فائق!
آپ ہی قدر دان ہو اپنا
... یہ 'ہو' دعائیہ بھی نہیں لگ رہا
 

محمد فائق

محفلین
نہیں آیا ردیف کی وجہ سے! ردیف میں کوئی لفظ تو ایسا ہو جو ظاہر کرے کہ 'ہو اپنا' دعائیہ ٹکڑا ہے

مزا نہیں آیا ردیف کی وجہ سے! ردیف میں کوئی لفظ تو ایسا ہو جو ظاہر کرے کہ 'ہو اپنا' دعائیہ ٹکڑا ہے
ٹھیک ہے سر شکریہ
 
Top