#غزل

محمد فائق

محفلین
تیرے آنے کی ہر اک راہ سجی رکھی ہے
دیکھ لے آکے اگر کوئی کمی رکھی ہے

ہے چھپانے کے لیے غم کا خزانہ دل میں
اور دکھانے کے لیے لب پہ ہنسی رکھی ہے

تیری یادوں کا مرے آنسوؤں سے رشتہ ہے
اس لیے پلکوں پہ میرے یہ نمی رکھی ہے

تجھ سے لو کیسے لگاتا بھلا دنیا! تیری
بے ثباتی کی خبر میں نے سنی رکھی ہے

استوار ہو نہیں سکتا یہ تعلق مرے دوست
تم نے بنیاد سے رشتے میں کجی رکھی ہے

اب اگر اور میں ڈھونڈوں گا تو تھک جاؤں گا
زندگی جانے کہاں تونے خوشی رکھی ہے

دردِ تنہائی کا فائق کوئی درماں نہ ملا
بات اب تک بھی وہی بگڑی ہوئی رکھی
سید محمد فائق

الف عین سر
 
کچھ مقامات پر ردیف خلاف روز مرہ لگ رہی ہے
مثلا مطلع کے پہلے مصرعے میں سجی کے بجائے سجا رکھی کہنا زیادہ بہتر ہوتا ... یا اگر راہیں از خود ہی سجی ہیں تو سجی ہوئی کہنا چاہیے. دوسرے مصرعے میں کمی رکھی ہے کی جگہ یہاں کمی رہتی ہے کا محل بنتا ہے.
اسی طرح سنی رکھی ہے کہنا بھی ٹھیک نہیں، سن رکھی ہے کہنا درست ہوگا.
مقطع میں بھی کچھ ایسی ہی صورت نظر آئی ہوئی مجھے.

تیری یادوں کا مرے آنسوؤں سے رشتہ ہے
اس لیے پلکوں پہ میرے یہ نمی رکھی ہے
یہاں ایک تو ردیف مقابل آ رہا، جس سے با آسانی بچا جا سکتا ہے. دوسرے یہ کہ آپ نے پلکوں کو مذکر باندھ لیا ہے.
 

محمد فائق

محفلین
کچھ مقامات پر ردیف خلاف روز مرہ لگ رہی ہے
مثلا مطلع کے پہلے مصرعے میں سجی کے بجائے سجا رکھی کہنا زیادہ بہتر ہوتا ... یا اگر راہیں از خود ہی سجی ہیں تو سجی ہوئی کہنا چاہیے. دوسرے مصرعے میں کمی رکھی ہے کی جگہ یہاں کمی رہتی ہے کا محل بنتا ہے.
اسی طرح سنی رکھی ہے کہنا بھی ٹھیک نہیں، سن رکھی ہے کہنا درست ہوگا.
مقطع میں بھی کچھ ایسی ہی صورت نظر آئی ہوئی مجھے.


یہاں ایک تو ردیف مقابل آ رہا، جس سے با آسانی بچا جا سکتا ہے. دوسرے یہ کہ آپ نے پلکوں کو مذکر باندھ لیا ہے.
رہنمائی کا شکریہ، الف عین سر کی اصلاح کا انتظار ہے انشاء اللہ ترمیم کی کوشش کرتا ہوں
میری یادوں کا ترے آنسوؤں سے رشتہ ہے
اس لیے پلکوں پہ میری یہ نمی رکھی ہے
اس شعر کے پہلے مصرعے میں ردیف مقابل کہاں آرہی ہے؟
صرف ردیف کا آخری حصہ "ہے" کیا یہ بھی عیب ہے؟
اپنی معلومات کے لیے پوچھ رہا ہوں
 

الف عین

لائبریرین
درست ہے راحل کی بات، تقابل ردیفین بھی ایک سقم ہے، مجھے تو مکمل لفظ ہی نہیں، لفظ کے ٹکڑے کا بھی مشترک ہونا پسند نہیں، جیسے کہے اور ہے پر شعر کا اختتام
ردیف واقعی درست نبھائی نہیں گئی۔ کس نے رکھی ہے؟ یہ واضح نہیں اکثر جگہ۔
'استوار ہو' میں ہ کا اسقاط ہو گیا ہے، یہ الف نہیں کہ اس کا وصل کیا جا سکے اگلے حرف سے!
میرے خیال میں اسے مکمل روائز کرنے کی ضرورت ہے، پھر اصلاح کے لئے پیش کی جائے
 
Top