نتائج تلاش

  1. امین شارق

    الوداعی تقریب الوداعی سلام

    السلام و علیکم، یقیناً، اردو محفل جیسے خالص اور مہذب پلیٹ فارم کی بندش ایک ادبی سانحہ سے کم نہیں۔ یہاں الفاظ صرف جملے نہیں بناتے تھے، یہ رشتے بُنتے تھے — ادب، محبت اور تہذیب کی خوشبو سے مہکتا ایک گوشہ جہاں ہر لفظ احترام کی خوشبو میں لپٹا ہوتا تھا۔ اردو محفل محض ایک ویب سائٹ نہیں، بلکہ ایک کارواں...
  2. امین شارق

    جب ہے آتا شباب چہرے پر غزل۔193 شاعر امین شارؔق

    محترم اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے- الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، یاسر شاہ فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن جب ہے آتا شباب چہرے پر صاف دِکھتے ہیں خُواب چہرے پر یہ کسی غم کا کارنامہ ہے جو چمکتا ہے آب چہرے پر تُم کو دیکھیں تو چین آتا ہے یوں نہ ڈالو نقاب چہرے پر کتنے جچتے ہیں بنتِ حوا کے اِک حیا...
  3. امین شارق

    موت آئی جِسم و جان میں کچھ بھی نہیں بچا۔غزل۔193 شاعر امین شارؔق

    محترم اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے- الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، یاسر شاہ مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن موت آئی جِسم و جان میں کچھ بھی نہیں بچا اِس کھوکھلے مکان میں کچھ بھی نہیں بچا پِیتے ہیں رِند مے ،ترے ُخطبے کے بعد بھی واعظ ترے بیان میں کچھ بھی نہیں بچا خاموش کیوں ہیں آپ سِتم گر کے...
  4. امین شارق

    جب آئی اجل آن میں کچھ بھی نہیں بچا۔غزل۔192 شاعر امین شارؔق

    محترم اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے- الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، یاسر شاہ مفعول مفاعیل مفاعیل فَعُولن جب آئی اجل آن میں کچھ بھی نہیں بچا اب زیست کے سامان میں کچھ بھی نہیں بچا اب پاسِ ادب ہے، نہ ہی اخلاص، نہ وفا اس عہد کے اِنسان میں کچھ بھی نہیں بچا اسلامی روایات، نہ اجداد کی عِزت افسوس...
  5. امین شارق

    سبطِ علی حُسین ۔غزل۔منقبت 191 شاعر امین شارؔق

    محترم اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے- الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، یاسر شاہ سبطِ علی حُسین شیرِ نبی حُسین مُردار تھا یزید ہے زِندگی حُسین جو ظُلمتیں مِٹائے وہ روشنی حُسین اِک جہل تھا یزید اِک آگہی حُسین بدکار تھا یزید تھےمتقی حُسین مر مِٹ گیا یزید ہے دائمی حُسین ڈر سے ترے وہاں تھی کھلبلی حُسین...
  6. امین شارق

    آقا حسین کے ہیں، مدینہ حسین کا۔غزل۔منقبت 190 شاعر امین شارؔق

    محترم اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے- الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، یاسر شاہ آقا حسین کے ہیں، مدینہ حسین کا سب جنتیں ہیں رب کی خزینہ حسین کا سجدے میں رات بھر رہے اللہ کے حضور کربل میں آخری تھا شبینہ حسین کا نانا کے دین کے لئے قُربان ہوگئے زخموں سے چُور چُور ہے سینہ حسین کا قُربانیِ حسین ہے...
  7. امین شارق

    حق نے بنائی صُورتِ خُوش رُو حسین کی، غزل۔منقبت 189 شاعر امین شارؔق

    محترم اساتذہ کرام سے اصلاح کی درخواست ہے- الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، سید عاطف علی ، محمد احسن سمیع راحلؔ ، یاسر شاہ حق نے بنائی صُورتِ خُوش رُو حسین کی پیارے رسُول سُونگھتے تھے بُو حسین کی اہلِ جفا کے ساتھ ہے زینب کی بد دعا اہلِ وفا کے واسطے ہے خُو حسین کی ہوتی رہے گی حشر تک لعنت یزید پر دُنیا...
  8. امین شارق

    کیا سبب ہے جو یہ اشکِ رواں نکلتا ہے نمبر 188 شاعر امین شارؔق

    کیا سبب ہے جو یہ اشکِ رواں نکلتا ہے آنکھ سے ہو کر یہ رستہ کہاں نکلتا ہے اشک بہنے کا سبب کُچھ نہ کُچھ رہا ہوگا آگ لگتی ہے کہیں تب دُھواں نکلتا ہے مرے جذبات کو نہ اپنی ہنسی میں ٹالو کھیل ہے تیرے لئے دم یہاں نکلتا ہے کیسے آتے ہیں زمیں پر یہ فلک کے باسی کوئی در ہے جو سرِ آسماں نکلتا ہے اپنے...
  9. امین شارق

    غزل نمبر187 شاعر امین شارؔق صاحب لڑیامین شارق تاریخ ابتداءجمعرات بوقت 9:06 شام ٹیگالف عین ،خلیل الر حمن یاسر شاہ اور دیگر اس

    کیا سبب ہے جو یہ اشکِ رواں نکلتا ہے آنکھ سے ہو کر یہ رستہ کہاں نکلتا ہے اشک بہنے کا سبب کُچھ نہ کُچھ رہا ہوگا آگ لگتی ہے کہیں تب دُھواں نکلتا ہے مرے جذبات کو نہ اپنی ہنسی میں ٹالو کھیل ہے تیرے لئے دم یہاں نکلتا ہے کیسے آتے ہیں زمیں پر یہ فلک کے باسی کوئی در ہے جو سرِ آسماں نکلتا ہے اپنے...
  10. امین شارق

    تُم سے مِلنے کی آس رہتی ہے غزل نمبر187 شاعر امین شارؔق

    دِید کی تیرے پِیاس رہتی ہے تُم سے مِلنے کی آس رہتی ہے بِن تیرے دِل کہیں نہیں لگتا اور طبیعت اُداس رہتی ہے لوگ کہتے ہیں جِس کو تنہائی وہ میرے آس پاس رہتی ہے ہائے اشرافیہ کے حلقوں میں زندگی بے لباس رہتی ہے آہ شارق دِلوں میں ہے کِینہ اور زباں پر مِٹھاس رہتی ہے
  11. امین شارق

    اُداس زِیست میں کچھ لوگ با کمال ملے غزل نمبر 186 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن اُداس زِیست میں کچھ لوگ با کمال ملے کہ جِن سے مِل کے ہمیں نِت نئے خیال ملے اُنہی سے سیکھا ہے ہم نے غموں میں خُوش رہنا اُنہی کے دم سے ہمیں زِندگی نِہال ملے جہاں میں لوگ بھی کچھ مکڑیوں سے کم تو نہیں جہاں جہاں بھی گئے سازشوں کے جال ملے اگر جو...
  12. امین شارق

    اپنے ہمراہ سفر پر وہ اگر جانے دے غزل نمبر 185 شاعر امین شارؔق

    الف عین ، ظہیراحمدظہیر ، یاسر شاہ ، سید عاطف علی فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن محمد ریحان قریشی بھائی (استاد محترم) کی غزل "زندگی جیسے گزرتی ہے، گزر جانے دے" کی زمین میں اک غزل کہنے کی کوشش کی ہے ۔@محمد عبدالرؤف بھائی نے بھی جس پر ایک غزل لکھی ہے۔ برائے کرم اصلاح فرمائیے۔ اپنے ہمراہ سفر...
  13. امین شارق

    یہ عِشق والوں کے قِصے عجیب لگتے ہیں غزل نمبر 184 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ مفاعِلن فَعِلاتن مفاعِلن فَعِلن یہ عِشق والوں کے قِصے عجیب لگتے ہیں کبھی مِلتے ہی نہیں بد نصیب لگتے ہیں نظر نہ ہم سے چُراؤ کہ چاہتے ہیں تمہیں اے گل بدن! ترے ہم عندلیب لگتے ہیں ہر ایک شخص ہے مطلب پرست دُنیا میں رفیق کِس کہ کہیں سب رقیب لگتے ہیں ہم عادی ظُلمتوں کے اِس قدر...
  14. امین شارق

    بِن ترے رُک سا گیا دِل ہو ہمارا جیسے غزل نمبر 183 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ فاعِلاتن فَعِلاتن فَعِلاتن فِعْلن بِن ترے رُک سا گیا دِل ہو ہمارا جیسے ہم سے بِچھڑا ہو کوئی جان سے پِیارا جیسے دل کو کُچھ بھی نہیں بھاتا ترے بِن جانِ غزل! چِھن گیا ہو مری آنکھوں سے نظارا جیسے آنکھ کُھل جاتی ہے شب میں مری اکثر جاناں ایسا لگتا ہے مُجھےتُم نے پُکارا جیسے...
  15. امین شارق

    بے قراری قرار دیتی ہے غزل نمبر 182 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ فاعِلاتن مفاعِلن فِعْلن عِشق میں ہِجر کا مزا ہے الگ بے قراری قرار دیتی ہے مست رہنے دو جام پی کے مُجھے یہ خُماری قرار دیتی ہے اشک بہنے دو ہِجرِ جاناں میں اشک باری قرار دیتی ہے غم ہو ہلکا تو دِل سُکوں پائے آہ و زاری قرار دیتی ہے جو مُصیبت میں ساتھ دیتے ہیں اُن کی یاری قرار...
  16. امین شارق

    شب دِن، دِن شب ہو سکتا ہے غزل نمبر 181 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ فعلن فعلن فعلن فعلن شب دِن، دِن شب ہو سکتا ہے رب چاہے سب ہو سکتا ہے تُو چاہے تو صحرا، گلشن اے میرے رب! ہو سکتا ہے بچپن لوٹ آئے پھر اپنا کیا ایسا اب ہو سکتا ہے؟ مجنُوں کو مِل جائے لیلیٰ عِشق میں یہ کب ہو سکتا ہے؟ اُس نے تبسم سے ہے دیکھا کُچھ تو مطلب ہو سکتا ہے اُن سے اب...
  17. امین شارق

    آج نہیں کل ہو جانا ہے غزل نمبر 180 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ فعْل فعولن فعلن فعلن آج نہیں کل ہو جانا ہے صحرا جل تھل ہو جانا ہے زِیست کو حاصِل کب ہے ثبات؟ شہر نے جنگل ہو جانا ہے نظرِعنایت اُن کی رہی تو عِشق کسی پل ہو جانا ہے خار بھری ہے راہِ عِشق پیروں نے شل ہو جانا ہے کاش یہ مُجھ سے کہہ دے ساقی کام ترا چل ہو جانا ہے اُن کی توجہ...
  18. امین شارق

    موسم بدل گیا ہے ترے ساتھ کی طرح غزل نمبر 179 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ مفعول فاعلات مفاعیل فاعِلن موسم بدل گیا ہے ترے ساتھ کی طرح چُھوٹا ہے اُس کا ساتھ ترے ہاتھ کی طرح یادوں کے ابر دِل پہ اُمڈ آئے جب کبھی آنکھوں سے اشک بہہ گئے برسات کی طرح ہر ہار بھی قبول ہے اے یار تیرے سنگ تیرے بغیر جِیت بھی ہے مات کی طرح تُجھ کو یوں چاہُوں جیسے کوئی چاہے...
  19. امین شارق

    پِھر مُحبت کا گُماں کرتا رہا غزل نمبر 178 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن پچھلی زمین کی غزل (ظُلم مُجھ پر آسماں کرتا رہا) میں کچھ اور خیالات جمع ہوگئے تھے تو اس لئے اس غزل کو دو غزلہ کی صورت میں پیش کررہا ہوں۔ پِھر مُحبت کا گُماں کرتا رہا دِل مُجھے یوں شادماں کرتا رہا عِشق دُنیا سے کبھی ہارا نہیں خُواہشیں دِل میں جواں...
  20. امین شارق

    ظُلم مُجھ پر آسماں کرتا رہا غزل نمبر 177 شاعر امین شارؔق

    الف عین سر یاسر شاہ فاعِلاتن فاعِلاتن فاعِلن ظُلم مُجھ پر آسماں کرتا رہا میں فقط آہ و فِغاں کرتا رہا وقت کتنا ظالم و بے رحم ہے نامیوں کو بے نشاں کرتا رہا رات ساری جاگ کر تاروں کے ساتھ یاد دورِ رفتگاں کرتا رہا یاد پھر اُس بے وفا کی آئی تو آنکھ سے آنسُو رواں کرتا رہا میں ہوں اُس کی یاد ہے...
Top