نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    کلیات اصغر

    (٣٣) اُس کا وہ قدِ رعنا اُس پر وہ رُخِ رنگیں نازک سا سرِ شاخ اِک گویا گُلِ تردیکھا تم سامنے کیا آئے، اِک طرفہ بہار آئی آنکھوں نے مِری گویا فردوسِ نظردیکھا ہر ذرّے میں صحرا کے بے تاب نظرآئی لیلیٰ کو بھی مجنُوں نے یُوں خاک بسردیکھا مستی سے تِرا جلوہ خود غرضِ تماشا ہے آشفتہ مِزاجوں کا...
  2. طارق شاہ

    کلیات اصغر

    جی عبید صاحب ! الف عین یہ نمبر صفحہ نمبرہی ہیں ۔ ١ سے ٢٠ تک فہرست اور مقدمہ ہے کتاب میں، جسے میں نےضروری نہیں سمجھا صفحہ ٢١ سے شاعری ہے کلیات میں سو وہیں سے شروع کیا :)
  3. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    ڈھب دیکھے تو ہم نے جانا، دل میں دُھن بھی سمائی ہے میرا جی دانا تو نہیں ہے، عاشق ہے، سودائی ہے صبح سویرے کون سی صُورت پُھلواری میں آئی ہے ڈالی ڈالی جُھوم اُٹھی ہے، کلِی کلِی لہرائی ہے میرا جی
  4. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    دُکھ سے ہے عجَب ضعْف، خلِش جان پہ طاری شاید، کہ مِلا غم اب اُٹھانے کے نہیں ہم شفیق خلش
  5. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    مُعترِض ہو نہ مِری عُزلت و خاموشی پر کیا کروں جبکہ کوئی محرمِ اسرار نہ ہو اکبرالٰہ آبادی
  6. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    ڈبو چُکا ہے اُمنگوں کو جِس کا سنّاٹا بُلا رہا ہے اُسی بزْم سے قیاس ہمیں احمد ندیم قاسمی
  7. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    آجائیں گے دُنیا میں کئی اور سُخنْور لیکن کوئی شہزاد سا، پانے کے نہیں ہم احسان تِری ذات پہ کیا کیا نہیں اُس کا اُردو! یہ تُجھے گِن کے بتانے کے نہیں ہم شفیق خلش
  8. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    مُقامِ شُکر، کہ اِس شہْرِ کج ادا میں بھی لوگ لحاظِ حرفِ دلآویز و سادہ رکھتے ہیں بنامِ فیض، بجانِ اسد فقیر کے پاس جو آئے آئے، کہ ہم دِل کشادہ رکھتے ہیں افتخارعارف
  9. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    سُنا یہ ہے کہ سُبک ہو چلی ہے قیمت حرف سو ہم بھی اب قد و قامت میں گھٹ کے دیکھتے ہیں افتخار عارف
  10. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    جبینِ تمنّا کی تابانیاں ہیں کہ دل میں ابھی تک پُرافشانیاں ہیں یونہی تیرے گیسو ہیں رُسوا، کہ مجھ کو پریشانیاں تھیں، پریشانیاں ہیں سیّدعابدعلی عابد
  11. طارق شاہ

    ہمیشہ جیت مقدر میں غیر کے آئی - رزّاق اثر شاہ آبادی

    دُھواں نکلتا کسی آنکھ نے نہیں دیکھا ہمیشہ اُس نے یُوں نفرت کی آگ بھڑکائی :good1:
  12. طارق شاہ

    غزل ۔ زخم کھانا تو اپنی عادت ہے ۔ احمد راہی

    دوستوں کے دیے ہوئے طعنے بُھول جانا تو اپنی عادت ہے :good1:
  13. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    دوستوں کے دیے ہوئے طعنے بُھول جانا تو اپنی عادت ہے احمد راہی
  14. طارق شاہ

    ساغر کی ایک غزل

    ڈاکٹر صاحب! ساغر صدیقی صاحب کی بہت اچھی غزل انتخاب اور شریک محفل کرنے پر بہت سی داد اور تشکّر قبول کریں غزل میں کچھ مصرعوں میں ٹائپو تھیں، جو درست کرکے دوبارہ چسپاں کی ہے تشکّر ایک بار پھر سے بہت خوش رہیں :) پُھول ﭼﺎﮨﮯ ﺗﮭﮯ، ﻣﮕﺮ ﮨﺎﺗھ ﻣﯿﮟ ﺁﺋﮯ ﭘﺘّﮭﺮ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺁﻏﻮﺵِ ﻣﺤﺒّﺖ ﻣﯿﮟ ﺳُﻼﺋﮯ ﭘﺘّﮭﺮ...
  15. طارق شاہ

    کلیات اصغر

    (٣٢) عشوؤں کی ہے، نہ اُس نگہِ فتنہ زا کی ہے! ساری خطا مِرے دلِ شورش ادا کی ہے مستانہ کررہا ہُوں رہِ عاشقی کو طے کچھ اِبتدا کی ہے، نہ خبر اِنتہا کی ہے کھِلتے ہی پُھول باغ میں پژمردہ ہو چلے جُنْبِش رگِ بہار میں موجِ فنا کی ہے ہم خستگانِ راہ کو راحت کہاں نصیب ! آواز کان میں ابھی بانگِ درا...
  16. طارق شاہ

    کلیات اصغر

    (٣١) رُخِ رنگیں پہ موجیں ہیں تبَسّم ہائے پنہاں کی شُعائیں کیا پڑیں، رنگت نِکھر آئی گلِستاں کی یہیں پہ ختْم ہوجاتی ہیں بحثیں کفر و ایماں کی نقاب اُس نے اُلٹ کر یہ حقیقت ہم پہ عُریاں کی روَانی رنگ لائی دِیدۂ خُوں نا بہ افشاں کی اُتر آئی ہے اِک تصوِیر دامن پر گلِستاں کی حقیقت کھول دیتا...
  17. طارق شاہ

    کلیات اصغر

    (٣٠) ہے ایک ہی جلوہ جو اِدھر بھی ہے اُدھر بھی آئینہ بھی حیران ہے و آئینہ نگر بھی ہو نُور پہ کچھ اور ہی اِک نُور کا عالم اُس رُخ پہ جو چھا جائے مِرا کیفِ نظر بھی تھا حاصلِ نظّارہ فقط ایک تحیّر جلوے کو کہے کون کہ اب گُم ہے نظر بھی اب تو یہ تمنّا ہے کسی کو بھی نہ دیکھوں صُورت جو دِکھا دی ہے تو...
  18. طارق شاہ

    آپ کے پسندیدہ اشعار!

    ہزار جامہ دری، صد ہزار بخیہ گری تمام شورش و تمکیں نِثارِ بے خبری اصغر گونڈوی
  19. طارق شاہ

    کلیات اصغر

    (٢٩) حیران ہے زاہد مِری مستانہ ادا سے سَو راہِ طرِیقت کھُلیں، اِک لغزِشِ پا سے اِک صُورتِ افتادگئ نقشِ فنا ہُوں اب راہ سے مطلب، نہ مجھے راہنما سے میخانہ کی اِک رُوح مجھے کھینچ کے دے دی کیا کردیا ساقی! نگہِ ہوش رُبا سے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ فتنہ سامانیوں کی...
  20. طارق شاہ

    کلیات اصغر

    (٢٨) دل نِثارِ مصطفےٰ جاں پائمالِ مصطفےٰ یہ اویس مصطفےٰ ہے وہ بلال مصطفےٰ دونوں عالم تھے مِرے حرفِ دُعا میں غرق و محْو میں خُدا سے جب کر رہا تھا سوالِ مصطفےٰ سب سمجھتے ہیں اِسے شمعِ شبستان حِرا نُور ہے کونین کا لیکن جمالِ مصطفےٰ عالمِ ناسوت میں اور عالم لاہوت میں کوندی ہے ہر طرف برقِ...
Top