(٢٤)
محال تھا کوئی ہوتا یہاں سِوا تیرے
یہ کُل جہان ہے منّت پذیرِ کم نظری
وہ ہرعیاں میں نہاں ہے، وہ ہرنہاں میں عیاں
عجیب طرزِ حجاب وعجیب جلوہ گری
کچھ اِس طرح ہوئیں عاجز نوازیاں اُس کی
کہ میری آہ کو ہے اب تلاشِ بے اثری
نزُول پیکرِ خاکی پہ رُوحِ اعظم کا
زہے کمالِ سر افگندگی و بے ہُنری...