دراصل آپ کے قول اول کو میں سمجھ نا پایا۔ در اصل حقیقت یہی ہے کہ ترجمہ قرآن محض فہم کا راستہ ہے۔ آپ ترجمہ قرآن کو نا قرآن کہہ سکتے ہیں نا اس کا ادب اس طرح ہوگا جیسا قرآن کا ہوتا ہے۔ دوسری بات کے عین علم نہیں تو علم کائنات کی سب سے افضل ہستی آقائے کریم علیہ الصلوۃ والتسلیم کے پاس بھی عطائے ربی ہے۔...