نتائج تلاش

  1. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    جی بہتر بابا میری آنکھوں میں اشک کیا آئے ابھی تو یہی سوجھی ۔۔ دعائیں
  2. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    غزل دُور تُجھ سے بھی رہ نہ پاتے ہیں اور نہ خود سے بھی دُور جاتے ہیں روز تیرے ہی غم میں جانِ جاں ہم یہاں سوگ یُوں مناتے ہیں مر بھی جائیں اگر تو کیا حاصل لوگ آتے ہیں لوگ جاتے ہیں خُوب روتے ہیں ہم کہیں چھُپ کر جب سرِ عام مسکراتے ہیں آئینے دیکھئے بھی کیوں آخر ہم کو آئینے دیکھ جاتے ہیں وہ نہیں...
  3. ع

    یار تم لوگ چاہتے کیا ہو؟ (مہدی نقوی حجازؔ)

    کیا نظر میں عظیم جچتا ہے اللہ اللہ سراہتے کیا ہو
  4. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    ہم ہیں خاموش اور جہاں چُپ ہے ہر کوئی دوسرا یہاں چُپ ہے میرے ہونے کی اک گواہی پر آہ اب تو مری زُباں چُپ ہے تھے زمیں زاد تو ازل سے چُپ کیوں مگر آج آسماں چُپ ہے میں یہاں چُپ ہُوا اُدھر دیکھو اور مُجھ سا کوئی وہاں چُپ ہے عشق وہ راز ہے سُنا جس نے ہائے میرا وہ رازداں چُپ ہے تُم، کہ چُپ ہو تو کیا...
  5. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    دل کسی غیر سےلگا آئے کیا کسی اور در گنوا آئے حیف دُنیا کو ترس آتا ہے رحم تُجھ کو نہ کُچھ ، ذرا آئے حال اپنا نہ کھل سکا خود پر ایک عالم کو ہم سُنا آئے تیری حسرت کے جاگ جانے پر اِن نگاہُوں میں اشک کیا آئے ہجر میں یُوں عظیم جلتے ہیں خود بجھانے ہمیں ہوا آئے !
  6. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    عجب سی آج دل میں لو جَگی ہے عجب اِک آگ سینے میں لگی ہے ہوئے بیٹهے ہیں دُنیا سے خفا ہم ہمیں اَیسی لگن اس کی لگی ہے سکوں ملتا ہے کتنا اِس جُنوں میں یہ تشنگی بهی کوئی تشنگی ہے ابهی سے جان کا دهڑکا ہے دل کو ابهی تو کاٹنی یہ زندگی ہے نجانے کس سفر پر چل دیئے ہیں خبر ہو کیا مقامِ خواجگی ہے
  7. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    ذِکر جن کا زباں پر تهے لاتے رہے وہ ہمیں دیکهئے تو بهلاتے رہے ہائے تقدیر کے تهے ستائے ہوئے اور کچھ لوگ بھی تو ستاتے رہے کیا کہیں اب کہا جائے گا کچھ نہیں ہم نہ کیا کیا کہو کہہ سناتے رہے اتنے مجبور تهے دل کے ہاتهوں سے ہم چوٹ کهاتے رہے مسکراتے رہے ہم کچھ ایسے دِوانے تهے شہرِ بتاں تیری گلیوں میں...
  8. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    ہاں مجھے انتظار تھا تیرا دِل بہت بے قرار تھا میرا کوئی اُمید اب نہیں تُجھ سے تُو کبھی غم گسار تھا میرا ہاں میں تیرے بغیر جی لوں گا ہاں کہ دشمن تُو یار تھا میرا تیری اِس بے وفائی پر کب تھا پر مجھے اعتبار تھا تیرا چھوڑ کر مُجھ کو چل دیا صاحب آہ اک طرفدار تھا میرا
  9. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    جانے کس جُرم کی سزا دی ہے زندگی جو مجھے عطا کی ہے اِس سے بہتر تھا رند ہوتا میں مجھ کو حسرت جو تُجھ خدا کی ہے میری حالت سے تُو تو واقف تها کب مرے درد کی دوا کی ہے ؟ آہ میں گر نہیں اثر میری ہاں مگر تُجھ سے التجا کی ہے مَیں نہیں ہُوں اگر بُرا صاحب کیوں پھر اچھی بَھلی سُنا دی ہے
  10. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    طوطوں کو میٹھا پسند ہی نہیں اِسی لئے بے صبرے ہیں بیچارے
  11. ع

    پیر و مرشد وارث صاحب کی ایک غزل کی مزاحیہ تشریح

    موضوع تو پہلے سے ہی پیدا ہیں آپ یہ پوچھئے کہ لفظ کہاں سے لاؤں اور اگر کوئی جواب ملے تو ہمیں بھی بتا دیجئے گا : ) ہمیں بھی کُچھ لفظ درکار ہیں ایک سنجیدہ مزاح کی خاطر ۔
  12. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    ضرور مگر صبر کرتے رہ گئے تو ہو چکے بے قرار
  13. ع

    ی۔ ہ۔ و ۔۔ نئی لڑی نمبر 20

    یہاں کی بات کر رہے ہیں ؟ یہاں تو ہر کوئی پھسل سکتا ہے
  14. ع

    پل میں دل توڑ دے کسی کا- آصف شفیع

    آصف بھائی ایز آئی ایم نوٹ بہت گُود اٹ انگریزی بٹ آیی ایم ٹرائی کرِنگ ٹو سپیک اُتنی گُوڈ جتنی آئی کُوڈ بٹ ، صاحب ! آئی ڈونٹ نو ہاؤ ٹو لکھاؤ اِن اُردو سوری فور ''ڈسٹرائب'' یُو لٹریچر
  15. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    غزل بیٹھ جائیے حضور جانے دیں ہم کو اپنے یہ غم سنانے دیں مان جاتے ہیں وہ منانے سے جاکے اُن کو ہمیں منانے دیں ہے یہ دل کا معاملہ سنئے شعر کہتے ہیں آپ جانے دیں رو چکے اور کیا رلائیں آپ کیجئے ضبط مسکرانے دیں سُن چکے آپ کی کہی صاحبؔ اب اِنہیں بھی تو کُچھ سنانے دیں محمد عظیم صاحبؔ
  16. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    غزل لوگ کیا کیا سوال پوچھیں گے تیرا حسن و جمال پوچھیں گے آہ ظالم ہیں وصل کے دن کا میرے دل کا یہ حال پوچھیں گے میرے بارے میں کُچھ کہیں گے اور تیرے بارے خیال پوچھیں گے یہ تو پوچھیں گے مجھ سے میرا غم یہ تو میرا ملال پوچھیں گے کیا کہوں گا اِنہیں، الہی! مَیں تیرے بارے سوال پوچھیں گے اب نہیں...
  17. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    غزل کِس غم میں مبتلا ہم ہو کرکے رہ گئے ہیں جانے کیا بے خُودی میں کیا کیا نہ کہہ گئے ہیں تُم نے جو ظلم ڈھائے ہم پر جہان والو ! کم بخت دِل کی خاطر سب ہنس کے سہہ گئے ہیں اب تو ہمارے دِل کی دُنیا میں کُچھ نہیں ہے پوچھو نہ اور کتنے ارماں بھی رہ گئے ہیں وائے رے کم نصیبی ! خُونِ جگر کے قطرے بن کرکے...
  18. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    غزل دوستو آؤ آنسو بہائیں کہیں اُن کے غم میں ذرا مسکرائیں کہیں کس کو پیاری ہے کم بخت دنیا کہو دور ہم اِس زمانے سے جائیں کہیں کیا ہماری دعا میں نہیں اب اثر یا کسی اور کو جا بلائیں کہیں قدر داں قدر کیا جانتے ہیں جناب ورنہ خود کو کبھی ہم نہ پائیں کہیں ہم عجب طرز کے آدمی ہیں عظیم روئیں جاکر کہیں...
Top