نتائج تلاش

  1. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    غزل میری خوشیوں کی انتہا تم ہو میرے دکهوں کی ابتدا تم ہو میری خاطر کہوں کہ کیا تم ہو میرے ہر درد کی دوا تم ہو بے سہاروں کا تم سہارا ہو غم کے ماروں کا آسرا تم ہو اے مرے رازداں تمہی تم ہو تم ہی تم ہو مِرے خدا تم ہو اس قدر یوں بکو نہ تم صاحب لوگ پوچهیں گے کیا بلا تم ہو محمد عظیم صاحب
  2. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    غزل تیرے بندے غلام ہیں تیرے سب ہی صاحب تمام ہیں تیرے مَیں کہاں ڈھونڈتا پھروں تُجھ کو کب مُجھے احترام ہیں تیرے میری بربادیوں کو دیکھو تو مُجھ سے کتنے بنام ہیں تیرے اے غمِ عشق میں نہیں تیرا ہائے کیا کیا مقام ہیں تیرے مر نہ جائیں خُوشی سے اب صاحب اِن پہ صدمے حرام ہیں تیرے محمد عظیم صاحب
  3. ع

    ا۔ب۔پ ۔۔۔۔۔ کھیل نمبر 62

    ثمینہ بھابھی سے ؟
  4. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    غزل چرچے اُن کی زباں کے ہوتے ہیں ہم سے شاعر کہاں کے ہوتے ہیں کیا کماتے ہیں اب وہاں دیکھیں جن کو جھگڑے یہاں کے ہوتے ہیں کُچھ زمیں زاد بھی فلک والو ہاں اُسی آسماں کے ہوتے ہیں لامکانی میں کیا وجود اپنا ایسے فتنے مکاں کے ہوتے ہیں سخت حیرت میں پڑ نہ جائیں کیوں جن کو صدمے بتاں کے ہوتے ہیں...
  5. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    غزل چاک زخمِ جگر کے سی لیں گے درد سہہ لیں گے اشک پی لیں گے تیرے غم میں ہم اسطرح رو کر تُو جو چاہے تو اور جی لیں گے جبکہ اپنی خبر نہیں ہم کو ہم خبر خاک غیر کی لیں گے عشق میں گر یہی ہے لازم تو ہم بھی اپنے لبوں کو سی لیں گے عیش و عشرت کی کیا طلب صاحب ہم فقیروں میں بیٹھ جی لیں گے محمد عظیم صاحب
  6. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    غزل آہ رکھا کیا لطف جینے میں عمر بھر آنسوؤں کو پینے میں درد اتنا ہے میرے سینے میں درد جتنا ہے زخم سینے میں آخری فرد ہے سفینے میں جاکے کہہ دو کوئی مدینے میں چند برس سال کچھ مہنیے میں لطف آئے گا خاک جینے میں صاحب ایسے ہیں زخم سینے میں خون بہتا ہے اب پسینے میں محمد عظیم صاحب
  7. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    غزل لگا کر دِل بہت پچھتا رہے ہیں رُکو اے زندگی ہم جا رہے ہیں وہ جتنے دور ہیں ہم سے ہم اُن کے اور اُتنے پاس ہوتے جا رہے ہیں الہی ! کن دکھوں کی داستاں ہے وہ جس کو ہم غزل لکھوا رہے ہیں ہم اپنے آپ سے اب تک خفا ہیں مگراُن کو منائے جا رہے ہیں عظیم اُس درد کا احساس کس کو وہ جس کو اِس زباں تک لا...
  8. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    غزل ہم ترا ذکر عام کرتے ہیں ایک یہ ہی تو کام کرتے ہیں نام لیتے ہیں تیرا دیوانے اتنی جراَت غلام کرتے ہیں جُھک کے ملتے ہیں لوگ کیوں جانیں جانے کِس کو سلام کرتے ہیں ہم نے صاحب وہ دن بھی دیکھے ہیں جن میں توبہ تمام کرتے ہیں شیخ صاحب سے کیجئے باتیں آپ سب سے کلام کرتے ہیں زندہ رہنے کے واسطے صاحب...
  9. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    غزل رات دن چین جو گنواتے ہیں آخرش وہ سُکون پاتے ہیں تُم ہی تنہا نہیں ستانے کو اور بھی تو کئی ستاتے ہیں سر کو قدموں تلک جھکاتے ہیں جب بھی ان کے حضور جاتے ہیں اپنی پہچان بھولنے والے آج تیرا نشان پاتے ہیں ہم جو کہتے ہیں بات اِس دل کی لوگ کیونکر کے چپ کراتے ہیں اللہ اللہ ہمارے اپنے بھی غیر کہہ...
  10. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    غزل دردِ ہجراں کی کُچھ دوا دیتے جانے والے کوئی دعا دیتے کون رکھتا یہاں پہ ہم کو یاد ہم بھی تُجھ کو اگر بُھلا دیتے ڈال رکھا ہے روزِ محشر پر جرم اب کا ہے اب سزا دیتے سوچتے ہیں کہ غم کے بدلے میں اور دیتے بھی گر وہ کیا دیتے مٹ کے صاحب کو یہ ہوا احساس خود کو پہلے کا ہی مٹا دیتے محمد عظیم صاحب
  11. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    غزل مُجھ کو وحشت ہے اِن ہواؤں سے اِن فضاؤں سے اِن گھٹاؤں سے رشک آتا ہے تیری بستی پر خوف آتا ہے اپنے گاؤں سے دِل کو کیونکر بچاؤں تُو کہہ دے اِس ترے حسن کی اداؤں سے مٹ چکے خواب تو حقیقت میں سر تا ڈوبا ہُوں لے کے پاؤں سے ہم وفاؤں کو ڈھونڈتے صاحب بھاگ نکلے ہیں کن جفاؤں سے محمد عظیم صاحب
  12. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    غزل تیری گلیوں کو چھوڑ جائیں کیوں جا کے دُنیا سے دل لگائیں کیوں تیرے غم میں لہو بہائیں کیوں تیرے غم میں یُوں مسکرائیں کیوں اے غمِ عالمِ غمِ اُلفت اُس کے غم سے نجات پائیں کیوں تیرے شیدائی تیرے دیوانے آہ ماتم بھی اب منائیں کیوں جو نہیں ہم سے بولتے صاحب ہم بھی آخر انہیں بلائیں کیوں محمد...
  13. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    غزل تُم سے آگے کی بات کہتے ہیں دِن کو تاریک رات کہتے ہیں کیا اِسی کو ہی ساتھ کہتے ہیں بات کرنے پہ بات کہتے ہیں ہم تو کہتے ہیں درد کو تحفہ ہم تو غم کو سوغات کہتے ہیں کہنے والے جو کہہ گئے صاحب اُن کی ہرایک بات کہتے ہیں نامکمل نہیں کبھی کہتے ہم مکمل ہی بات کہتے ہیں محمد عظیم صاحب
  14. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    غزل جانے کس کی نظر لگی ہم کو موت لگتی ہے زندگی ہم کو مار ڈالے گی بے کسی ہم کو تم بچا لو اے زندگی ہم کو اتنا روئے ہیں تیرے غم میں ہم خوں رُلانے لگی خوشی ہم کو رات کیا دن سکوں نہیں ملتا مار ڈالے گی دل لگی ہم کو ایسے غم میں ہیں مبتلا صاحب چین پڑتا نہیں کبھی ہم کو دُنیا والوں نے دیکھ لینا ہے...
  15. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    غزل پُوچھ لو حال کیا ہمارا ہے غم گسارو ! اگر گوارا ہے کِس طرح عُمر کاٹتے ہیں ہم کِس طرح آج کل گُزارا ہے حیف آنکھوں میں خُوں نہیں آیا ہم نے جب جب اُسے پُکارا ہے اِس اُلٹ پھیر میں زمانے کے ایک وہ ہی تو بس سہارا ہے جان پیاری ہے دوستو کس کو کِس کو جینا کہو یہ پیارا ہے داغ دھوئے ہیں اپنے دامن...
  16. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    الف عین بابا یہاں زندگانی سے مراد کوئی اور زندگی ہے موت کا انتظار کرتا ہُوں زندگانی سے پیار کرتا ہُوں
  17. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    یااِلہی ! سَتا رہے ہیں لوگ اور غم کو بڑھا رہے ہیں لوگ میرے جذبوں کی پارسائی کا اِک تماشا بنا رہے ہیں لوگ مر مٹا ہُوں میں تیرے ہجراں میں مُجھ کو کیونکر مٹا رہے ہیں لوگ تُو نے کیا کیا نہ ظلم ڈھائے اور ظلم کیا کیا نہ ڈھا رہے ہیں لوگ مست رہتا ہُوں تیری مستی میں ہوش مُجھ کو دِلا رہے ہیں لوگ کیا...
  18. ع

    عظیم کی شاعری برائے اصلاح و تنقید و تبصرہ

    موت کا انتظار کرتا ہُوں زندگانی سے پیار کرتا ہُوں یاد رکھتا ہُوں تیری ہر دھتکار ٹھوکریں سب شمار کرتا ہُوں ہاں ترے قرب کی اُمیدیں ہیں ہاں ترا انتظار کرتا ہُوں سخت کافر ہُوں مَیں تری طرح خود کو تنہا شمار کرتا ہُوں اور کیا ہجر میں ترے کرنا چاک دامن کے تار کرتا ہُوں مَیں نہیں اہل ہاں مگر صاحبؔ...
Top