غزل
یااِلہی ! سَتا رہے ہیں لوگ
اور زیادہ رُلا رہے ہیں لوگ
میرے جذبوں کی پارسائی کا
اِک تماشا بنا رہے ہیں لوگ
میرے نالے نہیں جہاں گونجے
واں تو نغمے سُنا رہے ہیں لوگ
کیوں نہ تیری گلی میں ہُوں رسوا
تیرا شیدا بُلا رہے ہیں لوگ
روشنی چھین کر کتابوں سے
اپنے مکتب دِکھا رہے ہیں لوگ
رحم کیجئے خدا کی...