نتائج تلاش

  1. محمد وارث

    میر میرے سنگِ مزار پر فرہاد - غزلِ میر تقی میر

    شکریہ فاتح صاحب، میں نے یہ غزل نسخہ لاہور نقوش میر نمبر سے نقل کی تھی اور انہوں نے فٹ نوٹس میں جو مصرعے آپ نے مختلف درج کیے ہیں وہ بھی نسخہ کلکتہ کے حوالے سے دیے ہوئے تھے۔ اچھا ہوا آپ نے درج کر دیے، ممنون ہوں :)
  2. محمد وارث

    میر میرے سنگِ مزار پر فرہاد - غزلِ میر تقی میر

    شکریہ فرخ صاحب اور شہزاد صاحب
  3. محمد وارث

    فارسی شاعری رباعیاتِ سرمد شہید مع اردو ترجمہ

    چوں پیر شدم گناہ گردید جواں بشگفت گُلِ داغ بہنگامِ خزاں ایں لالہ رخاں، طفل مزاجم کردند گہ متّقیَم، گاہ سراپا عصیاں جب میں بوڑھا ہوا تو میرے گناہ جوان ہو گئے۔ گویا عین خزاں میں گلِ داغ کھل اٹھا۔ ان لالہ رخوں نے میرا مزاج بچوں جیسا کر دیا ہے کہ کبھی تو میں متقی ہوں اور کبھی سراپا گنہگار۔
  4. محمد وارث

    میر میرے سنگِ مزار پر فرہاد - غزلِ میر تقی میر

    میرے سنگِ مزار پر فرہاد رکھ کے تیشہ کہے ہے یا اُستاد ہم سے بن مرگ کیا جدا ہو ملال جان کے ساتھ ہے دلِ ناشاد آنکھیں موند اور سفر عدم کا کر بس بہت دیکھا عالمِ ایجاد فکرِ تعمیر میں نہ رہ منعم زندگانی کی کچھ بھی ہے بنیاد؟ خاک بھی سر پہ ڈالنے کو نہیں کس خرابہ میں ہم ہوئے آباد سنتے ہو، ٹک سنو کہ...
  5. محمد وارث

    گاندھی گارڈن ایک طنزیہ:از: محمد خلیل الرحمٰن

    بہت خوب لکھا ہے خلیل صاحب، لاجواب
  6. محمد وارث

    بشیر بدر میرے سینے پر وہ سر رکھے ہوئے سوتا رہا ۔ بشیر بدر

    شکریہ فاتح صاحب، خوبصورت غزل ارسال فرمانے کیلیے۔
  7. محمد وارث

    فیض تری اُمید ترا انتظار جب سے ہے ۔ فیض احمد فیض

    جی نصرت فتح علی خان نے بھی گائی ہے اور استاد امانت علی خان نے بھی۔ مجھے ذاتی طور پر نصرت کی گائی ہوئی غزل زیادہ پسند ہے لیکن انہوں نے ایک غلطی بھی کی ہے کہ لفظ امید کو میم کی تشدید کے ساتھ یعنی اُم مید تلفظ کیا ہے۔ گو امید تشدید کے ساتھ بھی صحیح ہوتا ہے لیکن اس غزل میں تشدید کے ساتھ تلفظ غلط ہے...
  8. محمد وارث

    فیض تری اُمید ترا انتظار جب سے ہے ۔ فیض احمد فیض

    فیض کی سدا بہار غزل اور میری پسندیدہ ترین، شکریہ جناب ارسال فرمانے کیلیے۔
  9. محمد وارث

    بہادر شاہ ظفر آئے ساڈے ہونٹوں اوتے آخر جاں نمانی ڑا

    شکریہ عمر صاحب، پری فکس لگا دیا ہے۔
  10. محمد وارث

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    رُباعی در میکدہ دوش زاہدے دیدم مست تسبیح بہ گردن و صراحی بر دست گفتم ز چہ در میکدہ جا کردی، گفت از میکدہ ہم بہ سوئے حق راہے ہست شیخ بہاءالدین محمد العاملی معروف بہ بہائی عاملی کل رات میں نے میکدے میں ایک زاہد کو دیکھا کہ مست تھا، تسبیح گردن میں ڈالی ہوئی تھی اور ہاتھ میں صراحی تھی۔ میں نے...
Top