میرے سنگِ مزار پر فرہاد
رکھ کے تیشہ کہے ہے یا اُستاد
ہم سے بن مرگ کیا جدا ہو ملال
جان کے ساتھ ہے دلِ ناشاد
آنکھیں موند اور سفر عدم کا کر
بس بہت دیکھا عالمِ ایجاد
فکرِ تعمیر میں نہ رہ منعم
زندگانی کی کچھ بھی ہے بنیاد؟
خاک بھی سر پہ ڈالنے کو نہیں
کس خرابہ میں ہم ہوئے آباد
سنتے ہو، ٹک سنو کہ...