کُوچہٴ دلبر میں مَیں، بُلبُل چمن میں مست ہے
ہر کوئی یاں اپنے اپنے پیرہن میں مست ہے
نشّہٴ دولت سے منعم پیرہن میں مست ہے
مردِ مفلس حالتِ رنج و محن میں مست ہے
دورِ گردوں ہے خداوندا کہ یہ دورِ شراب
دیکھتا ہوں جس کو میں اس انجمن میں مست ہے
آج تک دیکھا نہیں یاں آنکھوں نے روئے خمار
کون مجھ سا گنبدِ...