نتائج تلاش

  1. طارق شاہ

    نظیر اکبر آبادی :::::: عِشق پھر رنگ وہ لایا ہے کہ جی جانتا ہے :::::: Nazeer Akbarabadi

    غزل نظؔیر اکبر آبادی عِشق پھر رنگ وہ لایا ہے کہ جی جانتا ہے دِل کا یہ رنگ بنایا ہے کہ جی جانتا ہے ناز اُٹھانے میں جفائیں تو اُٹھائِیں، لیکن لُطف بھی ایسا اُٹھایا ہے کہ جی جانتا ہے زخم، اُس تیغ نِگہ کا ، مِرے دِل نے ہنس ہنس اِس مزیداری سے کھایا ہے کہ جی جانتا ہے اُس کی دُزدِیدہ نگہ...
  2. طارق شاہ

    مظفر وارثی :::::: ہاتھ اِنصاف کے چوروں کا بھی کیا میں کاٹُوں :::::: Muzaffar Warsi

    غزل ہاتھ اِنصاف کے چوروں کا بھی کیا میں کاٹُوں جُرم قانوُن کرے، اور سزا میں کاٹُوں دُودھ کی نہر ، شہنشاہ محل میں لے جائے ! تیشۂ خُوں سے پہاڑوں کا گَلا میں کاٹُوں تیرے ہاتھوں میں ہے تلوار، مِرے پاس قَلَم بول! سر ظُلم کا ، تُو کاٹے گا یا میں کاٹُوں اب تو بندے بھی، خُدا بندوں کی تقدِیر...
  3. طارق شاہ

    مشفق خواجہ ::::: غُبار ِ راہ اُٹھا کِس کو روکنے کے لیے ::::: Mushfiq Khwaja

    غزل مشفؔق خواجہ غُبار ِ راہ اُٹھا کِس کو روکنے کے لیے مِری نظر میں تو رَوشن ہیں منزِلوں کے دِیے اگر فُزُوں ہو غَم ِ دِل، سکوُت بھی ہے کلام اِسی خیال نے، اہلِ جنوُں کے ہونٹ سِیے دِلِ حَزِیں میں ، نہ پُوچھ اپنی یاد کا عالَم فِضائے تِیرہ میں، جیسے کہ جَل اُٹھے ہوں دِیے فُسُردہ شمعوں سے، ہوتا...
  4. طارق شاہ

    ثروؔت حُسین :::::: بھر جائیں گے جب زخم، تو آؤں گا دوبارا :::::: Sarwat Hussain

    ثروؔت حُسین غزل بھر جائیں گے جب زخم، تو آؤں گا دوبارا میں ہار گیا جنگ، مگر دِل نہیں ہارا روشن ہے مِری عُمر کے تارِیک چَمن میں ! اُس کُنجِ مُلاقات میں جو وقت گُزارا اپنے لیے تجوِیز کی شمشِیر بَرَہنہ ! اور اُس کے لیے شاخ سے اِک پُھول اُتارا کُچھ سِیکھ لو لفظوں کے بَرتنے کا قرِینہ اِس شُغل...
  5. طارق شاہ

    پروین شاکر ::::::اِک ہُنر تھا، کمال تھا ،کیا تھا :::::: Parveen Shakir

    غزل اِک ہُنر تھا، کمال تھا ،کیا تھا مجھ میں، تیرا جمال تھا ،کیا تھا تیرے جانے پہ اب کے کُچھ نہ کہا دِل میں ڈر تھا، ملال تھا، کیا تھا برق نے مجھ کو کر دِیا روشن تیرا عکسِ جمال تھا، کیا تھا ہم تک آیا تو ، مہرِ لُطف و کَرَم تیرا وقتِ زوال تھا، کیا تھا جس نے تہہ سے مجھے اُچھال دِیا ڈُوبنے کا...
  6. طارق شاہ

    احمد ندیم قاسمی :::::: تنگ آجاتے ہیں دریا جو کوہستانوں میں :::::: Ahmad Nadeem Qasmi

    غزلِ احمد ندِؔیم قاسمی تنگ آجاتے ہیں دریا جو کوہستانوں میں ! سانس لینے کو نِکل جاتے ہیں میدانوں میں خیر ہو دشت نوردانِ محبّت کی، کہ اب ! شہر بستے چلے جاتے ہیں بیابانوں میں مال چُوری کا، جو تقسیم کیا چُوروں نے ! نِصف تو بَٹ گیا بستی کے نِگہبانوں میں کون تاریخ کے اِس صِدق کو جُھٹلائے گا...
  7. طارق شاہ

    قائم چاندپُوری :::::: شب جو دِل بیقرار تھا، کیا تھا :::::: Qayem Chandpuri

    غزل قائؔم چاندپُوری شب جو دِل بیقرار تھا، کیا تھا اُس کا پِھر اِنتظار تھا، کیا تھا چشم، در پر تھی صبح تک شاید ! کُچھ کسی سے قرار تھا، کیا تھا مُدّتِ عُمر، جس کا نام ہے آہ ! برق تھی یا شرار تھا ،کیا تھا دیکھ کر مجھ کو، جو بزم سے تُو اُٹھا ! کُچھ تجھے مجھ سے عار تھا ، کیا تھا پِھر گئی وہ...
  8. طارق شاہ

    عبدالمجید سالؔک ::::: غم کے ہاتھوں جو مِرے دِل پہ سماں گُذرا ہے ::::: Abdul Majeed Salik

    غزل غم کے ہاتھوں جو مِرے دِل پہ سماں گُذرا ہے حادثہ ایسا ، زمانے میں کہاں گُذرا ہے زندگی کا ہے خُلاصہ، وہی اِک لمحۂ شوق ! جو تِری یاد میں، اے جانِ جہاں ! گُذرا ہے حالِ دِل غم سے ہے جیسے کہ، کسی صحرا میں! ابھی اِ ک قافلۂ نوحہ گراں گُذرا ہے بزمِ دوشیں کو کرو یاد،کہ اُس کا ہر رِند رونقِ بارگۂ...
  9. طارق شاہ

    پیرزادہ قاسم :::::: کفن باندھے ہوئے یہ شہر سارا جا رہا ہے کیوں ::::: Pirzada Qasim

    ڈاکٹر پیرزادہ قاسم کفن باندھے ہوئے یہ شہر سارا جا رہا ہے کیوں سُوئے مقتل ہی ہر رستہ ہمارا جا رہا ہے کیوں مُسَلسَل قتل ہونے میں بھی اِک وقفہ ضرُوری ہے سرِ مقتل ہَمِیں کو، پِھر پُکارا جا رہا ہے کیوں یہ منشُورِ سِتم! لیکن اِسے ہم مانتے کب ہیں صحیفے کی طرح ہم پر اُتارا جا رہا ہے کیوں یہاں اب...
  10. طارق شاہ

    مادھورام جوؔہر:::::: ہم نہ چھوڑیں گےمحبّت تِری، اے زُلفِ سِیاہ :::::: Madhav Ram Jauhar

    غزل مادھورام جوؔہر ہم نہ چھوڑیں گےمحبّت تِری، اے زُلفِ سِیاہ سر چڑھایا ہے ، تو کیا دِل سے گِرائیں تجھ کو چھوڑ کر ہم کو، مِلا شمع رُخوں سے جاکر اِسی قابِل ہےتُو اے دِل! کہ جلائیں تجھ کو دردِ دِل کہتے ہُوئے بزم میں آتا ہے حجاب تخلیہ ہو ، تو کُچھ احوال سُنائیں تجھ کو اپنے معشُوق کی سُنتا...
  11. طارق شاہ

    عبدالمجید سالؔک ::::: جو مُشتِ خاک ہو، اِس خاکداں کی بات کرو ::::: Abdul Majeed Salik

    غزل جو مُشتِ خاک ہو، اِس خاکداں کی بات کرو زمِیں پہ رہ کے، نہ تم آسماں کی بات کرو کسی کی تابشِ رُخسار کا ، کہو قصّہ! کسی کی، گیسُوئے عنبر فِشاں کی بات کرو نہیں ہُوا جو طُلوُع آفتاب، تو فی الحال ! قمر کا ذکر کرو، کہکشاں کی بات کرو رہے گا مشغلۂ یادِ رفتگاں کب تک؟ گُزر رہا ہے جو ، اُس...
  12. طارق شاہ

    مشفق خواجہ ::::: دہر کو لمحہ موجُود سے ہٹ کر دیکھیں ::::: Mushfiq Khwaja

    غزل مشفق خواجہ دہر کو لمحۂ موجُود سے ہٹ کر دیکھیں نئی صُبحیں، نئی شامیں، نئے منظر دیکھیں گھر کی دِیواروں پہ تنہائی نے لکّھے ہیں جو غم! میرے غمخوار اُنھیں بھی، کبھی پڑھ کر دیکھیں آپ ہی آپ ، یہ سوچیں کوئی آیا ہوگا! اور پھر آپ ہی، دروازے پہ جا کر دیکھیں کُچھ عجب رنگ سے کٹتے ہیں شب و...
  13. طارق شاہ

    جگر مُراد آبادی :::::: دِیدۂ یار بھی پُرنم ہے، خُدا خیر کرے :::::: Jigar Muradabaadi

    جگر مُراد آبادی دِیدۂ یار بھی پُرنم ہے، خُدا خیر کرے آج کچھ اور ہی عالَم ہے، خُدا خیر کرے اُس طرف غیرتِ خُورشیدِ جمال، اور اِدھر ! زعمِ خوددارئ شبنم ہے خُدا خیر کرے دِل ہے پہلُو میں کہ مچلا ہی چلا جاتا ہے اور خُود سے بھی وہ برہم ہے خُدا خیر کرے رازِ بیتابئ دِل کُچھ نہیں کُھلتا،...
  14. طارق شاہ

    باؔقر زیدی :::::کُچھ نئے حرف لِکھوں، کوئی نئی بات کروں ::::: Baquer Zaidi

    غزل کُچھ نئے حرف لِکھوں، کوئی نئی بات کروں کُچھ تو ہو پاس مِرے جس سے مباہات کروں اجنبیّت! تِرے ماحول میں دَم گُھٹتا ہے کوئی ایسا بھی مِلے، جس سے کوئی بات کروں کُچھ تو مجھ سے بھی مِلے میرے تمدّن کا سُراغ ترک مَیں کیوں روِشِ پاسِ روایات کروں گردِشِ وقت، کہ پُوچھے ہے زمانے کا مزاج! سامنے...
  15. طارق شاہ

    جوش ملیح آبادی :::::شام کیوں رقصاں نہ ہو صُبحِ جِناں کی چھاؤں میں ::::: Josh Maleehabadi

    جوؔش ملیح آبادی شام کیوں رقصاں نہ ہو صُبحِ جِناں کی چھاؤں میں قُلقُلِ مِینا، پَر افشاں ہے، اذاں کی چھاؤں میں زندگانی کا تموُّج ، نوجوانی کی ترنگ چرخ زن ہے فرق پر ابرِ رَواں کی چھاؤں میں موت ہے شرمندہ پیشِ آب و رنگِ زندگی چاند ہے صد پارہ دامانِ کَتاں کی چھاؤں میں زندگی بیٹھی ہے آکر آج اِک...
  16. طارق شاہ

    جوش ملیح آبادی :::::یہ دُنیاذہن کی بازی گری معلُوم ہوتی ہے ::::: Josh Maleehabadi

    جوؔش ملیح آبادی یہ دُنیا ذہن کی بازی گری معلُوم ہو تی ہے یہاں ،جس شے کو جو سمجھو ، وہی معلُوم ہوتی ہے نکلتے ہیں کبھی تو چاندنی سے دُھوپ کے لشکر! کبھی خود دُھوپ، نکھری چاندنی معلُوم ہوتی ہے کبھی کانٹوں کی نوکوں پرلبِ گُل رنگ کی نرمی کبھی، پُھولوں کی خوشبُو میں انی معلُوم ہوتی ہے وہ آہِ صُبح...
  17. طارق شاہ

    منیر نیازی :::::: گُھپ اندھیرے میں چُھپے سُوئے بنوں کے اور سے ::::: Munir Niaz

    غزل گُھپ اندھیرے میں چُھپے سُوئے بنوں کے اور سے گیت برکھا کے سُنو ، رنگوں میں ڈُوبے مور سے شام ہوتے ہی دِلوں کی بے کلی بڑھنے لگی ڈررہی ہیں گوریاں چلتی ہَوا کے زور سے رات کے سُنسان گُنبد میں رچی ہے راس سی پہرے داروں کی صداؤں کے طلِسمی شور سے لاکھ پلکوں کو جُھکاؤ ، لاکھ گھونگھٹ میں چُھپو...
  18. طارق شاہ

    پروین شاکر :::::: عکسِ شکستِ خواب بہر سُو بکھیریے :::::: Parveen Shakir

    غزل پروین شاکر عکسِ شکستِ خواب بہر سُو بکھیریے چہرے پہ خاک ، زخم پہ خوشبُو بکھیریے کوئی گُزرتی رات کے پچھلے پہر کہے لمحوں کو قید کیجیے ، گیسُو بکھیریے دھیمے سُروں میں کوئی مدُھر گِیت چھیڑیے ٹھہری ہُوئی ہَواؤں میں جادُو بکھیریے گہری حقیقتیں بھی اُترتی رہیں گی پھر! خوابوں کی چاندنی تو لبِ جُو...
  19. طارق شاہ

    داغ داغ دہلوی ::::: دِل گیا اُس نے لِیا ہم کیا کریں ::::: Daagh Dehlvi

    غزل داؔغ دہلوی دِل گیا اُس نے لِیا ہم کیا کریں جانے والی چیز کا غم کیا کریں ہم نے مرکر ہجر میں پائی شفا ایسے اچّھوں کا وہ ماتم کیا کریں اپنے ہی غم سے نہیں مِلتی نِجات ! اِس بِنا پر، فِکرِ عالَم کیا کریں ایک ساغر پر ہے اپنی زندگی ! رفتہ رفتہ اِس سے بھی کم کیا کریں کرچُکے سب اپنی اپنی...
  20. طارق شاہ

    نظیر نظیراکبرآبادی ::::: دامان و کنار اشک سے کب تر نہ ہُوئے آہ ::::: Nazeer Akbarabadi

    غزل دامان و کنار اشک سے کب تر نہ ہُوئے آہ دہ چار بھی آنسو مِرے گوہر نہ ہُوئے آہ کہتے ہیں کہ ، نِکلا ہے وہ اب سیرِ چمن کو کیا وقت ہے اِس وقت مِرے پر نہ ہُوئے آہ خُوباں کے تو کہلائے بھی ہم بندہ و فدوی لیکن وہ ہمارے نہ ہُوئے پر نہ ہُوئے آہ کیا تفرقہ ہے جب کہ گئے ہم تو نہ تھا وہ ...
Top