:):)
مجھے خوشی ہو رہی ہے کہ اردو محفل کا فیض بہت دور دور تک پھیل چکا ہے۔
یہ افسانہ منٹو کی کتاب آتش پارے میں سے ہے جو تقریبا ساڑھے پانچ، چھ سال قبل یہاں اردو محفل کی لإئبریری میں رکھی گئی تھی :)
خوب طبع آزمائی کی آپ نے راجا صاحب۔
بیدل جونپوری کی جودتِ طبع کچھ یوں تھی
ہیں یہاں دوشیزگانِ قوم بیدل با ادب
اس جگہ موزوں نہیں ہے فاعلاتن فاعلات
گرلز کالج میں غزل کا وزن ہونا چاہیے
طالباتن طالباتن طالباتن طالبات
محبت ہے آپ کی نجیب بھائی اور زندہ باد ہیں آپ سب دوست کہ اردو محفل کا رنگ جمائے رکھتے ہیں، ایک "ملنگ" نے کہا تھا
رند جو ظرف اٹھا لیں وہی ساغر بن جائے
جس جگہ بیٹھ کے پی لیں وہی میخانہ بنے
اور جہاں تک لاہور آنے کی بات ہے تو کم و بیش تین سال ہو گئے لاہور کا چکر نہیں لگا، دیکھیے جو اللہ کو منظور :)
میرا اپنا ذاتی تجربہ بھی ہے اور محب کی پوسٹ سے بھی جب کہ کچھ اور دوستوں کے کسی دوسری جگہ مراسلوں سے ایک بات سامنے آئی ہے کہ وہ دوست جن کی عمر اس وقت تیس سال سے اوپر ہے انکا ذوقِ مطالعہ کچھ اس طرح سے پروان چڑھا ہے۔
بچپن میں، عمرو عیار اور ٹارزن اور اسی طرح کی چھوٹی چھوٹی کہانیوں سے ابتدا۔
لڑکپن...
اور انسپکٹر کامران مرزا سے میری کچھ اور یادیں بھی جڑی ہیں۔ ایک زمانہ تھا جب پاکستان میں کال آئی ڈئی کا تصور ہی نہیں تھا سو یونہی نمبر گمھائے جاتے تھے اور کسی سے بات کی جاتی تھی، اس وقت خاکسار کا نام کامران مرزا ہوتا تھا :)