ممکن ہے اہلِ فکر میں کل برگزیدہ ہوں
اب تک تو ایک زمزمۂ ناشنیدہ ہوں
بخشی ہے آسماں نے مجھے قسمتِ قلم
پاکوبِ راہِ تیرگی و سر بُریدہ ہوں
اب تک کہیں فضا پہ نہیں عشوۂ ہما
اک مدتِ دراز سے گو دام چیدہ ہوں
ذراتِ ناسزا کی ضیافت کے واسطے
شبنم کی طرح برگِ سمن سے چکیدہ ہوں
اہلِ بہشت کیوں نہ غضبناک ہوں کہ...